لاہور (این این آئی) راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے ترجمان ایس ایم عمران اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بابر حیات تارڑ نے فیروز والا کے علاقے میں منصوبے میں آنے والی اراضی کے مالکان سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ دیہی آبادیاں اور صنعتی علاقے راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے لئے نوٹیفائی کی جانے
والی اراضی سے باہر نکال دیئے جائیں گے، مقامی لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل نہیں کیاجائے گا ، اراضی کی قیمتوں کے حوالے سے ان کے خدشات دور کئے جائیں گے ۔پراجیکٹ کی حد بندی فائنل ہونے کے بعد باقی اراضی کوڈی نوٹیفائی کر کے اس کی سابقہ حیثیت بحال کردی جائے گی۔ ایس ایم عمران نے کہا کہ احتجاج کسی معاملے کا حل نہیں، مقامی لوگوں کے ساتھ باقاعدگی سے ملاقاتیں کی جائیں گی اور مشاور ت کے ذریعے ان کے مسائل کا حل نکالاجائے گا ۔سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بابر حیات تارڑ نے حاضرین کو حصول اراضی کے طریقہ کارکے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔مقامی لوگوں نے اس امر سے اتفاق کیا کہ پانی کی قلت کے پیش نظر جھیل قائم کرنا بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے اس مقصد کے لئے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور حکومتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا۔۔۔۔ موسمیاتی تبدیلی، چلغوزے کی پیداوار میں 30 فیصد کمی کا خدشہ وانا (قسمت اللہ وزیر ) صوبہ خیبر پختونخوا کا قبائلی علاقہ وزیرستان چلغوزے کی پیداور کیلئے مشہور ہیں اور محکمہ جنگلات کے مطابق ایشیا بھر میں چلغوزے کا سب سے بڑا باغ وزیرستان میں واقع ہے جہاں سے ہر سال اربوں روپے کے چلغوزے اندرون ملک اور بیرون ملک بھیجے جاتے ہیں۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں چلغوزے کے علاوہ اخروٹ اور زیتون کے باغات بھی کافی تعداد میں موجود
ہیں۔ تاہم حالیہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث بارشیں اور برف باری کم ہونے کی وجہ سے چلغوزہ کی پیداوار میں 30 فیصد اور دیگر سبزی و میوہ جات میں 20 فیصد کم آسکتی ہے۔ محکمہ جنگلات وانا کے مطابق اس سال موسمیاتی تبدیلی کے باعث موسم سرما میں بارشیں اور برفباری پچھلے سالوں کی نسبت انتہائی کم ہوئی جس سے چلغوزہ ودیگر سبزی ومیواجات کے فصل کی پیداوار بھی کم ہوگی.۔۔۔۔ محکمہ جنگلات وانا کے اندازے کے مطابق بارشیں اور برفباری نہ ہونے کی وجہ سے چلغوزہ کی پیداوار میں 30 فیصد اور سیب،الوچہ،خوبانی اور سبزیوں کی مد میں پچھلے سالوں سے پیداوار میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے کیونکہ موسم سرما میں بارشیں ،برفباری اور ٹھنڈ نہ ہونے سے مذکورہ فصلوں پر مختلف قسم کے بیماریاں لگ جاتی ہے جس سے مذکورہ فصل بری طرح متاثر ہوجاتی ہیں۔زراعت سے وابستہ عبدلامین نے کہاکہ موسم سرما میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے زراعت کے علاوہ چراگاہیں بھی مختلف بیماریوں کے شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیرزمین پانی جو ہم پینے اور زراعت کے لیے استعمال کرتے ہیں روز بروز گرتی جارہی ہیں اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے تو آئندہ چند سالوں میں ضلع جنوبی وزیرستان زراعت اورجنگلات کی مد میں بہت پیچھے رہ جائے گا اور غربت میں اضافہ ہوگا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں