اسٹیل مل کے 4544 جبری برطرف ملازمین کا چیف ایگزیکٹو کے گھر کے باہر 24 دن سے دھرنا جاری، سپریم کورٹ میں آج اہم سماعت ہو گی

کراچی (این این آئی) پاکستان اسٹیل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل سے 4544 ملازمین کی جبری برطرفیوں کے خلاف اسٹیل مل ملازمین پچھلے24 دن سے سی ای او ہائوس کے باہر سراپا احتجاج ہیں۔مگر کچھ مزدور دشمن اور شر پسند عناصر منفی پروپیگنڈہ کررہے ہیں

کہ احتجاجی دھرنے میں شریک ملازمین نے سی ای او پاکستان اسٹیل کو ان کے گھر نظر بند کررکھا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سی ای او پاکستان اسٹیل ملز نے اپنے تمام دفتری امور جاری رکھے ہوئے ہیں،دھرنا مظاہرین کی طرف سے ان پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے وہ جان بوجھ کر خود کو مظلوم ظاہر کرنے کے لئے گھر سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اب جبکہ سپریم کورٹ میں 4 فروری کو اسٹیل مل کے حوالے سے اہم مقدمے کی سماعت ہونے جا رہی ہے اگر سی ای او پاکستان اسٹیل کو سپریم کورٹ کی جانب سے طلبی کا نوٹس موصول ہوا ہے اور وہ سپریم کورٹ میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو عدالتی احکامات کی تعمیل میں احتجاجی ملازمین کی طرف سے کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔اسٹیل مل ملازمین اُمید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ ملازمین کی غیر آئینی اورغیر قانونی برطرفیوں کے حوالے سے انصاف کے تقاضوں کو ضرور پورا کرے گی۔۔۔۔۔۔ موسمیاتی تبدیلی، چلغوزے کی پیداوار میں 30 فیصد کمی کا خدشہ وانا (قسمت اللہ وزیر ) صوبہ خیبر پختونخوا کا قبائلی علاقہ وزیرستان چلغوزے کی پیداور کیلئے مشہور ہیں اور محکمہ جنگلات کے مطابق ایشیا بھر میں چلغوزے کا سب سے بڑا باغ وزیرستان میں واقع ہے جہاں سے ہر سال اربوں روپے کے چلغوزے اندرون ملک اور بیرون ملک بھیجے جاتے ہیں۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان

میں چلغوزے کے علاوہ اخروٹ اور زیتون کے باغات بھی کافی تعداد میں موجود ہیں۔ تاہم حالیہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث بارشیں اور برف باری کم ہونے کی وجہ سے چلغوزہ کی پیداوار میں 30 فیصد اور دیگر سبزی و میوہ جات میں 20 فیصد کم آسکتی ہے۔ محکمہ جنگلات وانا کے مطابق اس سال موسمیاتی تبدیلی کے باعث موسم سرما میں بارشیں اور برفباری پچھلے سالوں کی نسبت انتہائی کم ہوئی جس سے چلغوزہ ودیگر سبزی ومیواجات کے فصل کی پیداوار بھی کم ہوگی.۔۔۔۔ محکمہ جنگلات وانا کے اندازے کے مطابق بارشیں اور برفباری نہ ہونے کی وجہ سے چلغوزہ کی پیداوار میں 30 فیصد اور سیب،الوچہ،خوبانی اور سبزیوں کی مد میں پچھلے سالوں سے پیداوار میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے کیونکہ موسم سرما میں بارشیں ،برفباری اور ٹھنڈ نہ ہونے سے مذکورہ فصلوں پر مختلف قسم کے بیماریاں لگ جاتی ہے جس سے مذکورہ فصل بری طرح متاثر ہوجاتی ہیں۔زراعت سے وابستہ عبدلامین نے کہاکہ موسم سرما میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے زراعت کے علاوہ چراگاہیں بھی مختلف بیماریوں کے شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیرزمین پانی جو ہم پینے اور زراعت کے لیے استعمال کرتے ہیں روز بروز گرتی جارہی ہیں اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے تو آئندہ چند سالوں میں ضلع جنوبی وزیرستان زراعت اورجنگلات کی مد میں بہت پیچھے رہ جائے گا

اور غربت میں اضافہ ہوگا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں