سکھر(پی این آئی) سندھ ہائی کورٹ نے پنشنرز کو پنشن وزیراعلیٰ سندھ کی تنخواہ روکنے کا عندیہ دے دیا۔ عدالت نے حکم جاری کیا کہ اگر دو ہفتے تک پنشن جاری نہ کی تو وزیراعلیٰ سندھ کی تنخواہ روک دی جائےگی ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے بدھ کے روز پنشنرز کی جانب سے پنشنوں
کے فوری اجراء کے لئےدائر درخواست کی سماعت کی۔پنشنرز کی جانب سے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشنوں کے اجرا کے لئے دائر درخواست کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کے لئے حکومت سندھ کو دو ہفتوں کا وقت دے دیاہے ۔ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر 16 فروری تک سرکاری ملازمین کی پنشن جاری نہ کی گئی تو عدالت وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تنخواہ روکنے کا حکم جاری کردے گی ۔سندھ ہائیکورٹ کے ڈبل بینچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرنسپل سیکریٹری سندھ کو وزیراعلیٰ سندھ کی تنخواہ روکنے کا حکم دیا جائے گا۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگر مقررہ وقت میں پنشن جاری نہ کی گئی تو معاملہ گورنر سندھ کے پاس بھیجا جائے گا۔عدالت نے کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی ہے۔ آئندہ پنشن کی رقم کیسے ملے گی؟ حکومت نے نئے طریقہ کار کا اعلان کر دیا آئندہ سے پنشنرز کو صرف بینک اکاونٹ کے ذریعے ادائیگی کرنے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے پنشن کے نظام میں بہتری لانے اور گھوسٹ پنشنرز کے خاتمے کیلئے اہم فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی فیصلے کے مطابق آئندہ سے ہر پنشنرز کو بینک اکاونٹ کے ذریعے ادائیگی کی جائے گی۔ جبکہ پنشنرز کو ہر 6 ماہ بعد اکاونٹ کی بائیو میٹرک تصدیق بھی کروانا ہوگی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سرکلر کے مطابق پنشنر کو اس کی پنشن ذاتی بینک اکاونٹ میں ٹرانسفر کی جائے گی۔ پنشن کے حصول کیلئے لازم ہے کہ بینک اکاونٹ پنشنر کے نام پر ہو۔ جوائنٹ اکاونٹ میں پنشن ٹرانسفر نہیں کی جائے گی۔ پنشنر پر لازم ہوگا کہ ہر سال مارچ اور ستمبر کے ماہ میں اپنے متعلقہ بینک کی کسی بھی برانچ میں جا کر بائیو میٹرک تصدیق کروائے۔مزید بتایا گیا ہے کہ اگر تکنیکی وجوہات کی بنا پر کسی پنشنر کی بائیو میٹرک تصدیق ممکن نہیں ہو پاتی، تو ایسے پنشنر کا لائف سرٹیفکیٹ قابل قبول ہوگا۔ اگر کوئی پنشنرز 6 ماہ تک پنشن نہیں نکلواتا،
تو اس کا اکاونٹ غیر فعال کر دیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے قومی خزانے پر پنشنرز کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو حل کرنے کیلئے یہ حکمت عملی تیار کی ہے۔اس وقت گھوسٹ پنشنرز کی بڑی تعداد موجود ہے جو قومی خزانے کو ٹھیک ٹھاک نقصان پہنچا رہی ہے۔ حکومت کو سالانہ کھربوں روپے پننشن کی مد میں ادا کرنا پڑتے ہیں۔ اسی باعث حکومت اب اس مسئلے حل کیلئے سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہے۔ ناصرف موجودہ پنشنرز کا مالی بوج کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، بلکہ مستقبل کے پنشنرز کیلئے ایسا نظام ترتیب دیا جا رہا ہے، جس سے ان کی پنشن کا بوجھ سرکار کو نہ اٹھانا پڑے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں