کراچی ( آن لائن) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے تعلیم کے بجٹ میں بتدریج اضافے کے بعد 244ارب روپے کا بجٹ مختص کئے جانے کے باوجودتعلیمی صورتحال ابتر ہو چکی ہے جبکہ وزارت تعلیم اور محکمہ کے نااہل افسران نے سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی کی دھجیاں اڑا دیں۔کراچی سمیت سندھ بھر میں
ساڑھے6ہزار سرکاری اسکولوں کی عمار ت مخدوش ہونے اور 18ہزار سے زائد اسکولوں میں پینے کا پانی نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ20ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں باؤنڈی وال ہے اور نہ ہی پلے ایریا حد تو یہ ہے کہ ان اسکولوںمیں واش روم تک موجود نہیں۔تعلیم پر کام کرنیوالی آزاد این جی اوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں آج بھی60لاکھ غریب بچے تعلیم سے محرو م ہیں۔سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں دیگر صوبوں کی نسبت گھوسٹ ٹیچرزسب سے زیاد ہ ہے اور ان گھوسٹ ٹیچروں کی تعداد60ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔مذکورہ اعداد و شمار نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڈ دیا ہے اس صورتحال کی ایک جھلک کراچی کے پسماندہ علاقے بھنگوریہ گوٹھ میں واقع گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول میں نظر آتی ہے جہاں ایک کمرے کی مخدوش عمارت میں پہلی سے پانچ جماعت تک سرکاری اسکول چلایا جا رہا ہے۔محکمہ تعلیم سندھ کی عدم دلچسپی کے باعث گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول بھنگوریہ گوٹھ بنیادہ سہولتوں سے محروم ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ مذکورہ اسکول میں دو اساتذہ ہیں اور60سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں مگر اسکول کی موجودہ صورتحال نے سندھ حکومت کی جانب سے ایک دہائی سے نافذ تعلیمی ایمرجنسی کی دھجیاں اڑا دیں۔ بھنگوریہ گوٹھ میں ایک کمرے میں قائم گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول میں واش روم اور پینے کے پانی تک کی سہولت
موجود نہیں جبکہ بچوں کے بیٹھنے کی ڈیسک تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔اسکول کی عمارت بھی مخدوش ہے جس کی وجہ سے طلبا اور اساتذہ کی زندگیاں بھی خطرے میں ہیں۔ مذکورہ علاقے میں یہ واحد سرکاری پرائمری اسکول ہے جو گوٹھ کے رہائشیوں کے بچوں کیلئے تعلیم کا ذریعہ بتایا جاتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت تعلیم کے شعبے کے بجٹ میں مسلسل سالانہ بنیادوں پر اضافہ تو کر رہی ہے مگر وزرات تعلیم سندھ اورمحکمہ اسکول ایجوکیشن کے اعلی افسران کی عدم توجہی کے سبب کراچی سمیت سندھ بھر میں تعلیم تباہی سے دوچار ہے اور بھنگوریہ گوٹھ میں واقع گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول کی حالت کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے صرف ڈھونگ ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں