اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ہر ارکان اسمبلی کو 50 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز دینے کے اعلان کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے ۔ تفصیلات کے مطابق
جسٹس قاضی فائز کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایک کیس کی سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے وزیراعظم کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرلز اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے یہ نوٹس اخباری خبر پر لیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ کیا وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے، اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کریں، اگر یہ ترقیاتی فنڈز آئین قانون کے مطابق ہوئے تو یہ معاملہ ختم کردیں گے، اگر ترقیاتی فنڈز کا معاملہ آئین کے مطابق نہ ہوا تو کارروائی ہوگی، عدالتی کارروائی پر بینچ بنانے کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کیا جائیگا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا، جو بھی کام ہوگا وہ قانون، آئین اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوگا۔ عدالت نے سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کردی۔۔۔۔پیپلزپارٹی مخلوط حکومت بنانے کی ماہر ہے، استعفے آخری آپشن، سابق وزیر اعظم نے بڑی بات کہہ دیاسلام آباد (آئی این پی ) سابق وزیراعظم و رہنما پیپلزپارٹی یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ استعفے آخری آپشن ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک ٹھنڈی نہیں ہوئی، پیپلزپارٹی مخلوط حکومت بنانے کی ماہر ہے۔ یوسف رضا
گیلانی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل 11 جماعتوں متفقہ طور پرفیصلے کرتی ہیں، موجود ہ حکومت جب اپوزیشن میں تھی تو انہوں نے بھی استعفے دیئے تھے جو اسپیکر نے قبول نہیں کئے، سینیٹ الیکشن ہر حال میں ہونے ہیں تو استعفے دینے کا کوئی مقصد نہیں، پی ڈی ایم استعفے اپنے فیصلے کے تحت دے گی، اپنی حکمت عملی خود بنا کر تحریک چلائیں گے، جب آپشن استعمال ہونگے آخر میں استعفی ہوں گے۔۔۔۔۔فضل الرحمن کو سیاسی میدان سے تکنیکی ناک آئوٹ کرنے کی کوششیں تیز،بے اثر کرنے کیلئے بڑا منصوبہ تیاراسلام آباد(پی این آئی)جمعیت علما اسلام کے سربراہ فضل الرحمن کو تکنیکی طور پر ناک آئوٹ کر نے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں ۔ ان کے سیاسی قد کاٹھ کو گھٹانے کے لئے مخالفین کوشاں ہیں ۔روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق جے یو آئی(ف)کےچار سابق سینئر رہنما جنہیں گزشتہ دنوں پارٹی سے نکال دیا گیا وہ کوشاں ہیں کہ فضل الرحمان کو بے اثر کردیا جائے ۔دیکھنا یہ ہو گا کہ اگر فضل الرحمن کے خلاف کوششیں کامیاب ہو جا تی ہیں تو آیا اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں جس کے وہ سربراہ ہیں۔ اس کا بظاہر جواب نفی میں ہوگا کیونکہ جب جنرل ضیا الحق کے دور میں مولانا سمیع الحق نے علیحدہ ہو کر اپنا دھڑا بنالیا تھا تو اس وقت فضل الرحمان کی حیثیت
میں کوئی فرق نہیں آیا تھا ۔جے یو آئی سے بے دخل کئے جا نے والے رہنمائوں حافظ حسین احمد ، محمد خانشیرانی ،نصیب گل اور شجاع الملک الیکشن کمیشن میں پارٹی رجسٹریشن میں نام تبدیل کر نے کے لئے فضل الرحمان کو نوٹس بھیجنے پر غور کر رہے ہیں ۔اس گروپ کا موقف ہے کہ 2013 میں ان کے ایک ساتھی ڈاکٹر عبدالعزیز نے جے یو آئی کے سربراہ کو بتایا تھا کہ جمعیت علما اسلام پاکستان کے نام سے پاکستان ہٹا کر اس کی جگہ فضل الرحمان لگا دیا گیا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں