اسلام آباد (پی این آئی) حکومت مخالف بننے والی اپوزیشن جماعتوں کی تحریک پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کو گرانے کا اعلان کیا تھا اور اس کے لیے موجودہ حکومت کو 31 جنوری کی ڈیڈ لائن بھی دی تھی جس کے تحت مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکومت 31 جنوری تک مستعفی ہو جائے بصورت دیگر اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ ہو گا اور ار ضرورت پڑی تو دھرنا بھی دیا جائے گا۔اس حوالے سے 31
جنوری گزر جانے کے بعد سے ہی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ حال ہی میں نجی ٹی وی چینل کو دئے گئے انٹرویو میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ق سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کیے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم میں کوئی ڈیل نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اتحادی ق لیگ نے حکومت کو مارچ میں گرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن دھوکہ دے دیا۔ اب ق لیگ بھروسے کے قابل نہیں رہی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرے نزدیک کم از کم ق لیگ اب قابل اعتماد نہیں رہی۔ کیونکہ انہوں نے جو کھیل کھیلا ہے ، وہ کسی کے لیے استعمال ہو رہے تھے ، مارچ کے مہینے کا طے تھا۔ تحریک عدم اعتماد کی حکمت عملی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی کوئی حکمت عملی طے نہیں ہے، ابھی تو اجلاس ہو گا اس پر بات ہو گی، پارٹیز کی آپس میں بات ہونے سے قبل اس کو حکمت عملی کیسے کہا جا سکتا ہے ؟ اس معاملے پر سب بات کریں گے ، کچھ طے کیا جائے گا اور اُس کے بعد ہی اسے پی ڈی ایم کا فیصلہ کہا جا سکے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں