عدالت نے کشمالہ طارق کے بیٹے کو گرفتاری سے پہلے ہی بڑا ریلیف دیدیا، خاتون سیاستدان نے سارا واقعہ خود بتا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے وفاقی محتسب کشمالہ طارق کے بیٹے کی عبوری ضمانت منظور کرلی، نامزد ملزم اذلان کی عبوری ضمانت 16فروری تک منظور کی گئی، نامزد ملزم اذلان کی ضمات 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی

عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج نے وفاقی محتسب ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان کی عبوری ضمانت منظور کرلی ہے، عدالت نے اسلام آباد حادثے میں جاں بحق چار افراد کے مقدمے میں نامزد ملزم اذلان کی ضمانت پچاس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی ہے۔اذلان کی عبوری ضمانت 16 فروری تک منظور کی گئی ہے۔ ضمانت کیلئے کشمالہ طارق کا بیٹا عدالت میں خود پیش نہیں ہوا، بلکہ ان کی وکلاء ٹیم نے ضمانت کرائی۔دوسری جانب وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے گزشتہ رات پیش آنے والے واقعے پر میڈیا کو اپنی وضاحت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کل لاہور سے شام 7 کے قریب نکلے، ہم ساڑھے 10بجے کے قریب ٹول پلازہ کراس کیا، ہم دوگاڑیوں میں سوار تھے، میں اور میرا شوہر ایک گاڑی میں تھے، کشمیر ہائی وے پر زور سے جھٹکا لگا تو ہم آگے والی سیٹوں پر گر پڑے، مجھے بھی چوٹیں بھی آئیں، ڈرائیور سے گاڑی کنٹرول نہیں ہوئی۔یہ خوفناک اور بہت بڑا حادثہ تھا، چار قیمتی جانیں گئیں، میں نے بہت دعائیں کیں،تکلیف دہ بات ہے ایک خاندان کا اتنا بڑا نقصان ہوگیا ہے،تعزیت کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں سگنل پر پیش آئے حادثے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، سیاست اپنی جگہ انسانی جانیں زیادہ قیمتی ہیں،سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے میڈیا ٹرائل اور کردار کشی کی جارہی ہے، قانون اپنا راستہ ضرور بنائے گا لیکن ہم پر الزامات نہ لگائے جائیں،میڈیا خبریں چلا رہا ہے،فرار ہوگئے، بھاگ گئے، چھپ گئے، ایسی کوئی بات نہیں تھی، ہم نے خود ایمبولینسز کال کی ہیں، میرے ناک سے بہت خون بہہ رہا تھا، مجھے ساتھ والی گاڑی میں سر اوپر کرکے لٹا دیا گیا، باقی کو ہسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی، میری درخواست ہے اسلام آباد سٹی میں ہر جگہ سیف سٹی کیمرے لگے ہیں، آئی جی اور ایس ایس پی نے درخواست ہے ان کی فوٹیج

میڈیا کو ریلیز کی جائیں۔میڈیا میں دکھایا جارہا ہے کہ شاید میرا بیٹا گاڑی چلا رہا تھا، لیکن سوشل میڈیا پر ویڈیو چلی ان میں میرا بیٹا پچھلی گاڑی سے اتر کر آیا، ایک بچہ کیسے زخمی ماں کو چھوڑ کرجائے گا، پھر کیوں جائے گا، ایک حادثہ ہوا ہے، جن ماؤں کے لخت جگر گئے ان کا کوئی ازالہ نہیں، پتا نہیں وہ کونسی منحوس گھڑی تھی، میڈیا ٹرائل اس لیے ہورہا ہے کہ میرا نام کشمالہ طارق ہے، اور میڈیاٹرائل ہونا لازم ہے،میرے بیٹے اور میرے شوہر کا نام میرے ساتھ جڑا ہوا ہے اس لیے ٹرائل ہونا لازم ہے؟ ہم تو خود بڑے تکلیف میں ہیں۔میڈیا اس حادثے کو چسکے لے کر چلا رہا ہے، حادثہ کسی کے گھر میں بھی ہوسکتا ہے، ٹرک ، وین، گاڑی الٹ گئی کسی کا بھی ہوسکتا ہے، ہم میں سے کوئی گاڑی ڈرائیو نہیں کررہا تھا، ہمارے ڈرائیور کی بھی غلطی تھی، حادثے کی شکار دوسری گاڑی ڈرائیور کی بھی غلطی تھی۔سی سی ٹی وی میں سب نظر

آجائے گا۔اشارہ بند ہورہا تھا، اس نے بھی بریک نہیں ماری، وہ بھی بند اشارے میں سامنے آگئے۔ہمارا گارڈ پولیس کا گارڈ تھا، اس سے حلف لے کر پوچھیں کیا صورتحال تھی۔وہ ہمارا ملازم نہیں، اس سے پوچھیں، اگر ہمارا بیٹا ہمارے ساتھ ہوتا تو اس کو بھی چوٹیں آتیں، لیکن وہ صرف میرا بیٹا ہے اس لیے اس کی تصاویر فلیش کرکے چلائی جارہی ہیں۔ میرے شوہر ابھی بھی ہسپتال میں ہیں، ان کو بھی چوٹیں آئی ہوئی ہیں۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لیا ہے ، وزیراعظم سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کروائیں، میرا بیٹا ہرگز گاڑی ڈرائیو نہیں کررہا تھا، ماں کو حادثے میں زخمی دیکھ کرمیرا بیٹا پچھلی گاڑی سے اتر کر آیا تھا، انصاف کریں۔ہم خود بچوں والے ہیں، میرے پاس کہنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں، انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ میرا بیٹا اور شوہر تھانے بھی گئے، میرا بیٹا پچھلی گاڑی میں

تھا، جب اس کی ماں اگلی گاڑی میں مررہی تھی تو وہ پچھلی گاڑی سے نکل کر بھاگتا ہوا آیا، اسی نے مجھے گاڑی سے نکالا تھا، آئی جی سے درخواست ہے سی سی ٹی وی فوٹیج اور سیف سٹی فوٹیج دیکھی جائے۔واضح رہے انٹرنیشنل نیوز ایجنسی کے مطابق اسلام آباد کے جی الیون سیکٹر میں خواتین کی مخصوص نشستوں پرسابق رکن قومی اسمبلی اور محتسب برائے جنسی ہراسانی کشمالہ طارق کے پروٹوکول میں شامل گاڑیوں نے سگنل توڑتے ہوئے مہران کار کو ٹکر ماری، جس سے مہران کار میں سوار 4 نوجوان جاں بحق جبکہ ایک موٹرسائیکل سوار سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے۔ واقعے کا مقدمہ پولیس تھانہ رمنا میں اس حادثے میں زخمی ہونے والے شخص مجیب الرحمان کی مدعیت میں وفاقی محتسب برائے جنسی ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان کے خلاف بھی درج کیا گیا ہے۔مدعی کے مطابق وہ اپنے ساتھیوں انیس شکیل، فاروق احمد، حیدر علی اور ملک عادل کے ہمراہ مانسہرہ سے انسداد منشیات فورس کے لیے انٹرویو دینے کے لیے

اسلام آباد آئے تھے۔ ایف آئی آر کے مطابق سگنل پر سفید رنگ کی لیکسز گاڑی نے ٹریفک سنگل توڑتے ہوئے ان کی مہران کار کو ٹکر ماری جس سے کار پلٹی اور آگے موجود موٹرسائیکل سے ٹکرائی اور اس کے نتیجے میں کار میں سوار افراد کے علاوہ موٹر سائیکل سوار بھی شدید زخمی ہوا۔مدعی نے بتایا کہ جب انہیں کار سے نکالا جارہا تھا تو جائے وقوع پر موجود لوگ گاڑی کے ڈرائیور کا نام اذلان بتارہے تھے بعدازاں لوگوں نے زخمیوں کو پمز ہسپتال منتقل کیا تاہم ہسپتال پہنچنے پر چاروں مذکورہ بالا نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے. مذکورہ واقعے کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور عوام کی جانب سے سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا جس پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا گیا کہ ڈرائیور اور مذکورہ گاڑی پولیس کی تحویل میں ہے اسلام آباد پولیس نے یقین دہانی کروائی کہ پولیس قانون

کے مطابق عمل کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی. ایک اطلاع کے مطابق پولیس نے کشمالہ طارق کے شوہر وقاص خان کو حراست میں لے کر تھانہ رمنا منتقل کر دیا جب کہ کشمالہ طارق کا بیٹا اور قافلے میں شامل دیگر افراد موقع سے فرار ہو گئے تاہم پولیس نے کشمالہ طارق کے شوہرکی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں