لاہور(این این آئی) وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرنے والے بکائو مال ہیں ،ان اراکین کی کئی مرتبہ بولی لگ چکی ہے لیکن مارکیٹ میں ان کا کوئی خریدار نہیں، یہ چند کروڑ کے فنڈز کے لئے ملاقاتیں کر رہے ہیں، ہم نے ان کے اپوزیشن چیمبرز میں داخلے پر پابندی لگادی ہے جبکہ ایوان میں بھی ان سے لا تعلقی اختیار کر لی ہے اب
یہ اپوزیشن بنچز پر نہیں بیٹھ سکتے ، سینیٹ پانچ نشستیں نکالنے کے بعد بھی ہمارے پاس اضافی ووٹ ہیں،آپ کو سینیٹ کے انتخابات میں (ن) لیگ کو ہی ووٹ دینا پڑے گا ۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ اور پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جو ملاقاتیں کر رہے ہیں ان کی ایک دو پرچوں میں بھی جان چھڑائی جارہی ہے ،غیاث الدین قبضہ مافیا ہیں،ہمارے161ممبر ہیں ،سینٹ میں پانچ سیٹیں نکالنے کے بعد بھی ہمارے پاس اضافی ووٹ ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہت تہذیب وتمدن کے دائرے میں رہنے والے لوگ ہیں،اگر تین سال میں یہی پانچ نکلے ہیں تو ان سے سینیٹ میں بھی ووٹ نہیں چاہیے لیکن انہیں ووٹ دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گند عمران خان خود کررہے ہیں،ہم کچھ دن میں کچھ چیزیں سامنے لائیں گے ،لوٹا وہ ہوتا ہے جو پارٹی ٹکٹ پر جیت کر آئے اور دوسری پارٹی میں چلا جائے ،یہ لوگ اب لوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جلیل شرقپوری اور دیگر خود کو لیگی کہنا چھوڑ دیں،ہم آپ جیسے لوٹوں سے جان چھڑا چکے ہیں،ہم کہہ رہے ہیں آپ ہمارے ساتھ نہیں آپ کو نکالا جاچکا ہے ،اشرف انصاری کو بھی جلد اپنی حیثیت کا پتہ چل جائے گا،ہماری ٹکٹ واپس کریں اوربزدار صاحب کے ساتھ کھڑے ہوں آپ کو پتہ لگ جائے گا،ہمت ہے تو آکر ہمارا سامنا
کریں،آئندہ اگر آپ نے (ن) لیگ کا نام استعمال کیا تو بہت برا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کسی سے نہیں مل رہیں،پارٹی سطح پر ملنے کے لئے پارٹی کے پاس اختیار ہوتا ہے ،اب ہم این آر او نہ لیںگے اورنہ دیں گے ،اب ہم ان سے بات بھی نہیں کریں گے ،کشمیر ، چیئرمین سینیٹ اور دیگر معاملات پر بات نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی ایک سیاسی شخصیت ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو فارمولا چیئرمین سینیٹ پر اپلائی کیا گیا وہ آکر قوم کو بتادیں۔ انہوں نے کہا کہ جس شخص نے عثمان بزدار کو تاج پہنایا وہ اب ناراض بیٹھا ہے ،عمران خان نے جہانگیر ترین کو این آر او دے کے باہر بھیجا۔ بتایا جائے اسد کھوکھر کو وزارت سے کیوں ہٹایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب نیب قانون میں ترمیم نہیں کرنی ،شہزاد اکبر بتائیںکیا مراد اکبر قبضہ گروپ میں شامل نہیں ،عمران خان نے مقررہ مدت میں استعفیٰ نہیں دیا اب خود لینا پڑے گا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں