اسلام آباد(این این آئی)آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے ایکسپلوریٹری کنواں سیال 1 ، ضلع حیدرآباد صوبہ سندھ سے گیس اور کنڈنسیٹ کے ذخائر دریافت کر لئے ہیں،او جی ڈی سی ایل اس دریافت میں بطور آپریٹر 95 فیصد اور گورنمنٹ ہولڈنگ ( پرائیویٹ ) لمیٹڈ 5 فیصد کی حصہ دار ہیں۔ اعلامیہ کے
مطابق سیال کنواں نمبر ایک کی کھدائی اور ساخت کے لئے مکمل طور پر او جی ڈی سی ایل کے ماہرین پرانحصارکیا گیا ،کنویں کی کھدائی2442 میٹر تک کی گئی۔ لاگز ڈیٹا پر مبنی تجزیے کے مطابق یہاں سے 32/64 چوک کے ذریعے ابتدائی طو ر پر یومیہ 1.146 ملین مکعب اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ ( ایم ایم ایس سی ایف ڈی ) گیس اور 680 بیرل کنڈنسیٹ کی پیداوار حاصل ہو گی۔ جبکہ اس ویل کا ہیڈ فلوئینگ دباو460 پاونڈز فی مربع انچ ( پی ایس آئی ) ہے۔ سیال کنواں نمبر ون کی دریافت او جی ڈی سی ایل کے ماہرین کی شاندار منصوبہ بندی اور حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ تیل و گیس کی نئی پیداوار سے کمپنی کے ذخائر کے ساتھ ساتھ ملکی ذخائر میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گااور ملک میں تیل اور گیس کی طلب و رسد کے فرق کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ۔۔۔ہمیں حکومت ملی تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، اس وقت دوست ممالک اگر ہماری معاونت نہ کرتے تو ۔۔۔۔ یہ کون بولا؟ملک میں سیاسی عدم استحکام کی فضا پیدا کرنے والی قوتیں سفارتی محاذ پر پاکستان کو مشکلات سے دوچار کر رہی ہیں، معاشی سفارتکاری سے براعظم افریقہ کے لئے برآمدات میں سات فیصد کا اضافہ ہوا ہے، افغانستان کی حکومت خود اعتراف کر رہی ہے کہ پاکستان امن کوششوں میں ان کی معاونت کر رہا ہے، بائیڈنانتظامیہ اور پاکستان کے نقطہ نظر میں افغانستان کے حوالے
سے یکسانیت پائی جاتی ہے، ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے، چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کو مزید وسعت حاصل ہو رہی ہے، سعودی عرب کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں اور رہیں گے، ہمارا معاہدہ مخصوص مدت کے لئے تھا، زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے تو اسے رقم واپس کر دی، متحدہ عرب امارات نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ ان کے تعلقات پاکستان کی قیمت پر نہیں ہوں گے، بھارتی حکومت کی ہندوتوا سوچ نے خطے کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے، ہندوستان بلوچستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے، ہندوستان کی طرف سے پاکستان کی سرحدی حدود کی مسلسل خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا ہے، سرحدی علاقہ میں مقیم شہریوں کے لئے بنکرز بنائے جائیں گے، مسلسل بارہ بارہ سال کشمیر کمیٹی کی سربراہی کرنے والوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چپ سادھے رکھی، گزشتہ حکومت کے حلق میں کشمیر کا لفظ اٹک جاتا تھا، ہم نے مسئلہ کشمیر کو دنیا بھرپور طریقے سے اجاگر کیا، کوئی مائی کا لعل کشمیر کا سودا نہیں کر سکتا۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں