اسلام آباد(آئی این پی ) قومی احتساب بیورو ( نیب )نے 179میگا کرپشن مقدمات کے منطقی انجام کے حوالے سے بعض میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے ان کو بے بنیاد،من گھڑت اور نیب کے خلاف جار ی پراپیگنڈہ مہم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ اور بد عنوان
عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقو م کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب نے اپنے قیام سے اب تک 714ارب روپے بدعنوان عناصر سے بر آمد کر کے بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جبکہ نیب کے چئیرمین جناب جسٹس جاوید اقبال کی قیاد ت میں گزشتہ تین سالوں میں بدعنوان عناصر سے بر آمد کر کے487ارب روپے بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جو کہ دوسری انسداد بد عنوانی کے اداروں کے مقابلہ میں بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔مزید بر آں نیب کے اس وقت 1230بد عنوانی کے ریفرنس ملک کی مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ جنکی تقریبا مالیت3 94 ارب روپے ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ 179میگا کرپشن مقدماتمیں سے63میگا کرپشن مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچا یا گیاجبکہ 95بد عنوانی کے مقدمات معزز احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن کی جلد سماعت کے لئے نیب نے معزز احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔63میگا کرپشن مقدمات جن کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے انمیں سے12میگا کرپشن کیسز میں مختلف معزز احتساب عدالتوں نے ٹھوس شواہدا ور ثبوتوں کی بنیاد پر قانون کے مطابق مجموعی طور پرملزمان کو 4.364ارب روپے کی سزا سنائی۔ جن میں عبد القادرتوکل اور دیگر کو
613ملین روپے کی سزا،اشتیاق حسین میسرز بارق سنڈیکیٹ راولپنڈی اور دیگر 200ملین روپے کی سزا،پاکستان میڈیکل کووآپریٹو ہاسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ اور لینڈ سپلائرز کو 70ملین روپیکی سزا ،حارث افضل ولد شیر محمد افضل اور دیگر1ارب روپے کی سزا،سیٹھ نثار احمد اور دیگر کو 179.069ملین روپے کی سزا،شیخ محمد افضل چیف ایگزیکٹو/ڈائریکٹر حارث سٹیل انڈسٹری پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کو331ملین روپے کی سزا ،رضا حبیب چیف ایگزیکٹو،مسز شمائلہ میسرز جنت اپیرل پرائیویٹ لمیٹڈ فیصل آباد کو 174ملین روپے کی سزا ،شیخ محمد افضل کو 435ملین روپے کی سزا،گلیکسی سٹی راولپنڈی کی انتظامیہ اور دیگر کو 213ملین روپے کی سزا،ایاز خان نیازی سابق چئیرمین این آئی سی ایل اور دیگر کو 900ملین روپے کی سزا،سید مرید کاظم سابق صوبائی وزیر برائے ریونیو خیبر پختونخواہ،احسن اللہ سابق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیواور دیگر کو200ملین روپے کی سزا جبکہ سعید اختر جنرل منیجر پاکستان ریلویز اور دیگر 3.78ملین یو ایس ڈالر کی سزا سنائی۔جبکہ6مقدمات میں نیب نے ملزمان سے ولنٹری ریٹرن کے ذریعے مجموعی طور پر 7.859ارب روپے ملزمان سے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔جن میں الحمرہ ہلز اینڈ ایڈن بلڈرز کی انتظامیہ نے 1.902ارب روپے،منظرِ کوہسار احباب ہاسنگ سوسائٹی موزہ جھنڈو کی انتظامیہ اور
دیگر نے 80ملین روپے،ایم امجد عزیز چیف ایگزیکٹوآفیسرڈیوائن ڈویلپرزپرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر نے 313.308ملین روپے،خوشحال ایسوسی ایٹس نوشہرہ اور دیگرنے60ملین روپے،شاہنواز مری سابق صوبائی وزیر برائے کھیل حکومت بلوچستان نے 14ملین روپے جبکہ ریاض احمد ڈی آئی جی /سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر پولیس ڈیپارٹمنٹ بلوچستان نے5.5ارب روپے کی ولنٹری ریٹرن کی رقوم بر آمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائیں۔اس کے علاوہ قانون کے مطابق 4میگا کرپشن مقدمات میں ملزمان نے پلی بارگین کی جس کے ذریعے مجموعی طور پر 1.256ارب روپے نیب نے ملزمان سے برآمد کروا کر قومی خزانے میں جمع کروائے۔جن میں سید معصوم شاہ سابق سپیشل اسسٹنٹ ٹو سابق وزیر اعلی خیبر پختونخواہ اور دیگر نے 300ملین روپے،میسرز کیپیٹل بلڈرز پرائیویٹ لمیٹڈ (نیو اسلام آباد گارڈن،،اسلام آباد) اور دیگر نے 440ملین روپے،میسرز ٹیلی ٹان پرائیویٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ اور لینڈ سپلائر اور دیگر311ملین روپے، را فہیم یاسین،را ندیم یاسین،را نوید یاسین اور میسرز ونڈ ملز ریسٹورانٹ لاہور کے تمام پارٹنرز اور دیگر نے 205ملین روپے کی پلی بارگین کی۔نیب کے قانون 25(b)کے تحت پلی بارگین سزا تصور ہوتی ہے جس میں ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اقرار کرتا ہے بلکہ لوٹی ہوئی رقوم و اپس کرنے پر رضا مند ہو جاتا ہے۔پلی بارگین کی قانون
کے مطابق حتمی منظوری معزز احتساب عدالت دیتی ہے۔ مزید بر آں نیب نےقانون کے مطابق2 مقدمات کو مزید کاروائی کے لئے متعلقہ اداروں کو بھجوایا گیا جبکہ ایک کیس کو پہلے سے جاری کیس میں ضم کر دیا گیا۔اس کے علاوہ 179میگا کرپشن کیسز میں سے 11میگا کرپشن مقدمات میں معزز عدالتوں نے ملزمان کے حق میں فیصلہ دیا۔نیب نے متعلقہ مقدمات میں معزز عدالتوں میں ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں جو کہ زیر سماعت ہیں۔ علاوہ ازیں 10انکوائریز 11انوسٹی گیشنز زیر تحقیقات ہیں جبکہ 95میگاکرپشن کیسز کے ریفرنسز مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔نیب نے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ اور بد عنو ان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کے لئے احتساب سب کے لئے پالیسی اپنائی ہے اس کے شاندار نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ نیب یو این سی اے سی کے تحت اقوام متحدہ کا فوکل ادارہ ہے اس کے علاوہ نیب سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی فورم کا چئیرمین ہے جبکہ چین نے نیب کے ساتھ سی پیک منصوبوں میں شفافیت اور انسداد بد عنوانی کے لئے نیب کے ساتھ مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کئے ہیں جو کہ پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔نیب انسداد بد عنوانی کاایک معتبر ادارہ ہے۔ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے، اختیارات سے تجاوز، منی
لانڈرنگ،سرکاری فنڈز میں خرد برد اور بڑے پیمانے پر عوام سے دھوکہ دہی کے مقدمات نیب کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ نیب کی کارکردگی اور استعداد کار کا اعتراف معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے کیا ہے۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔نیب کی ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح 68.88فیصد ہے جو کہ دوسرے انسداد بدعنوانی کے اداروں میں سب سے زیادہ ہے۔ نیب کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوشن کا نظام وضع کیا گیا ہے اس کے علاوہ نیب کے مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹانے کے لئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے تاکہ مشاورت سے قانون کے مطابق فیصلہ سازی کی جائے۔ نیب چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔ نیب کی وابستگی کسی سیاسی جماعت،گروپ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔نیب کے تمام افسران انتہائی محنت،لگن اور قانون کے مطابق بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے اپنے فرائض کو قومی فرض سمجھتے ہیں۔ نیب نے راولپنڈی میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے، اس لیبارٹری میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے تاکہ انویسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹر قانون
کے مطابق مقررہ وقت میں مقدمات کی تحقیقات کے تناظر میں فرانزک لیبارٹری کی سہولیات سے استفادہ کر سکیں۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کے تمام علاقائی بیوروز میں شکایا ت کی جانچ پڑتال،انکوائریاں اور ا نوسٹی گیشنز قانون کے مطابق مکمل کی جا رہی ہیں اور ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھا جا رہا ہے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جس کا ایمان -کرپشن فری پاکستان ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں