صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ، دونوں صوبائی حکومتوں کا بے بسی کا اظہار

شاسلام آباد (پی این آئی) صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومت نے اگست سے قبل بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر بے بسی کا اظہار کردیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اگست سے قبل بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر بضد ہے لیکن دونوں صوبوں کی جانب سے اگست سے قبل بلدیاتی

انتخابات پر اعتراض کردیا گیا ، جس کے باعث پنجاب اورخیبرپختونخوامیں بلدیاتی انتخابات سےمتعلق الیکشن کمیشن کوئی حتمی فیصلہ نہ کرسکا۔بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میں کل ایک بار پھر اجلاس منعقد کیا جائے گا ، جس میں صوبائی حکومتوں کی تجاویز پر مشاورت کی جائے گی ، جس کے بعد ہی پنجاب اور خیبرپختونخوامیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا جائے گا۔دوسری طرف سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف بری طرح پھنس جائے گی ، بلدیاتی الیکشن ہوئے تو وسطی پنجاب میں مسلم لیگ ن جیت جائے گی، پنجاب کی زیادہ آبادی تو وسطی پنجاب میں پھر ن کے میئر منتخب ہوجائیں گے،تاہم پی ٹی آئی سینیٹ الیکشن کامرحلہ آسانی سے طے کرلے گی۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اپنے تبصرے میں کہا کہ پی ٹی آئی سینیٹ کا الیکشن مرحلہ طے کرلے گی، اگر بلدیاتی الیکشن ہوتے ہیں تو بلدیاتی الیکشن میں بہت برے پھنس جائیں گے، اس لیے وسطی پنجاب میں ن لیگ کی مقبولیت بہت زیادہ ہے، پنجاب کی زیادہ آبادی تو وسطی پنجاب میں ہے، یہاں پر ان کے میئر منتخب ہوجائیں گے اور وسطی پنجاب پھر ان کا ہوجائے گا۔سینئر تجزیہ کار کے مطابق الیکشن اگر کرواتے ہیں تو مشکل نہیں کرواتے تو پھر بھی مشکل ہوگی، اگر عدالت نے فیصلہ دیا تو بلدیاتی الیکشن کروانا پڑیں گے، الیکشن اسی طرح کے ہوں جس طرح پچھلے ہوئے تھے، بلدیاتی الیکشن کروانا کسی کا جی نہیں چاہتا ، سیاست سینیٹ کے الیکشن کے گرد گھوم رہی ہے، مولانا فضل الرحمان کی انڈرسٹینگ ہوسکتی ہے، میرا خیال ہے ہوگئی ہے یا ہونے والی ہے، اسی لیے خاموش ہیں، سینیٹ الیکشن میں عمران خان کو فکر ہے پچھلے الیکشن میں ان کے 20 ارکان بِک گئے تھے، ان کو نکال دیا تھا، اس کے باوجود ان کی سیٹیں بڑھ گئی تھیں۔

close