وزیراعظم عمران خان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی دعوت قبول کر لی

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی اسمبلی کی نئی عمارت کے افتتاح کی دعوت قبول کرلی، وزیراعظم اور مسلم لیگ ق کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں وزیراعظم نے چوہدری شجاعت حسین کی تیمار داری کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی ، وفاقی وزیر برائے ہاوسنگ طارق بشیر چیمہ اور ایم این اے چوہدری مونس الہی کی ملاقات ہوئی ، جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر تعلیم شفقت محمود بھی موجود تھے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے چوہدری شجاعت حسین کی تیمار داری کے لیے انکی رہائشگاہ پر تشریف لانے پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے چوہدری شجاعت حسین کی صحت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے وزیر اعظم کو پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کے افتتاح کی دعوت دی۔ وزیراعظم عمران خان نے چودھری پرویز الٰہی کی دعوت قبول کرلی ہے۔ معیشت ٹھیک ہورہی ہے، مہنگائی پرجلد قابو پالیں گے، وزیراعظم عمران خان نے پاکستانیوں کو خوشخبری سنا دی وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معیشت ٹھیک ہورہی ہے، مہنگائی پرجلد قابو پالیں گے،برے معاشی حالات میں عوام کو صبر کرنا ہوگا،مجھے احساس ہے مہنگائی تکلیف دہ چیز ہے، مہنگائی کے حوالے سے ہرہفتے میٹنگ لیتا ہوں۔ وہ آج عوام کے ساتھ براہ راست سوال و جواب کے سیشن میں گفتگو کررہے تھے۔ وزیراعظم نے ایک سوال پر کہا کہ آپ مطلب حکومت ناکام ہوجائے گی، اللہ نے مجھے باقی لوگوں کی نسبت زیادہ آزمایا اور کامیابی بھی دی، زندگی کے مختلف شعبوں میں، کرکٹ میں بڑے گول سیٹ کیے ،ان میں کامیابی حاصل کی،شوکت خانم بنایا تو سب نے کہا

کہ کامیاب نہیں ہوں گے،ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھنے والے کو بھی دیوانہ کہا گیا، یاد رکھیں دو جماعتیں وہاں تیسری جماعت کا آنا ناممکن ہے، ہندوستان ، امریکا یا کہیں بھی دیکھ لیں، جب بھی کوئی کام ہٹ کر کیا جائے دنیا کبھی بھی حوصلہ افزائی نہیں کی، اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ، انسان کو جو دل کہتا ہے اس کے پیچھے جانا چاہیے۔سب کہتے ہیں ریاست مدینہ کا تصور پاکستان میں ممکن نہیں، لیکن اس کو ممکن بنائیں گے،ہم سکولوں میں سیرت نبویﷺ سے متعلق مضمون رکھ رہے ہیں، مدینہ کی ریاست میں کوئی قانون سے اوپر نہیں تھا، جمہوری اور فلاحی نظام تھا، ریاست نے کمزور طبقات کی ذمہ داری لی تھی، قانون کے

سامنے سب ایک برابر تھے، پاکستان ایک عظیم قوم بننے جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ ہرسال 80ڈالر کماتا ہے، جبکہ پاکستان 25ارب ڈالر کما تا ہے، گلگت بلتستان میں مزید سڑکیں کھلیں گی تو سیاحت بڑھے گی۔دو بڑی سڑکوں کا منصوبہ رکھاہے جس سے پورا علاقہ کھل جائے گا، گلگت بلتستان سوئٹزرلینڈ سے دوگنا خوبصورت ہے، میری جو سوچ ہے وزیراعلیٰ سے بات ہوئی ، گلگت بلتستان صنعتی نہیں اس کو ٹورازم کا حب بنائیں گے، پانی پر بجلی بنانا مشکل ہے، گلگت بلتستان میں بجلی کا مسئلہ ہے وہاں چھوٹے چھوٹے گرڈ اسٹیشنز لگائیں گے،گرڈ اسٹیشن لگانے کیلئے آرڈرز کردیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین

آج ہی پاکستان میں پہنچی ہے، سب سے پہلے ہیلتھ ورکرز کو کورونا ویکسین لگائی جائے گی، دوسرے مرحلے میں 60سال سے زائد عمر افراد کو ویکسین لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا رقبہ زیادہ جبکہ وہاں کی آبادی کم ہے،کم رقبے میں سہولتیں دینا آسان ہوجاتا ہے، بلوچستان میں سیاسی سیٹ اپ نے بڑا نقصان پہنچایا، سیاسی لوگوں نے وہاں کا پیسا اوپر کی طرف جاتا رہا، نچلی سطح پر پیسا خرچ نہیں ہوا،اس لیے اچھا بلدیاتی نظام ضروری ہے،میں نے تربت میں جاکربلوچستان کیلئے تاریخی بڑا پیکج دیا ہے،جنوبی بلوچستان بہت ہی پیچھے رہ گیا ہے، لوگوں کی آمدورفت، انٹرنیٹ دیا، سیکورٹی بڑا مسئلہ ہے، بلوچستان کے دوردراز کے علاقوں سمیت اندرون سندھ کو بھی ترقی دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔بلوچستان کی معدنیات کو وہاں پر ہی

خرچ کریں گے، تاکہ بلوچستان کے عوام اوپر اٹھیں۔ وزیراعظم نے گھر دینے کے وعدے پر ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان میں کیوں سستے گھر دینے کا پروگرام لائے ہیں، دنیا میں کبھی امیر حکومت بھی گھر نہیں بنا کر دے سکتی، ہم نے بینکوں سے قرضوں کا سسٹم شروع کیا، امریکا، یورپ میں 80فیصد لوگ گھر بینکوں سے قرضہ لے کر گھر بناتے ہیں، ملائیشیاء میں 30فیصد، ہندوستان میں 10فیصد جبکہ پاکستان میں 0.1فیصد ہے، ہم عدالت میں قانون کو کلیئر کروایا اور بینکوں کو قرضوں کا ایک سسٹم بنایا، ہر جمعرات کو میٹنگ کرتے ہیں، مقصد تنخواہ دار ، مزدور لوگ جن کے پاس گھر نہیں وہ گھر بناسکیں، 5فیصد حکومت

سبسڈی دے رہی ہے، پہلے لاکھ گھروں پر 3لاکھ حکومت سبسڈی دے گی۔عوام جو گھر کا کرایہ دیتے ہیں، وہ کرائے کی جگہ قسط دیں گے گھر ان کا اپنا ہوجائے گا، بینک اب قرضوں کیلئے اشتہار بھی دے رہے ہیں۔ یہ پاکستان میں پہلی بار ہورہا ہے۔انہوں نے ناموس رسالت ﷺ کی شان میں گستاخی کے سوال پر کہا کہ 1989ء میں یہ سلسلہ شروع ہوا ، جب سلمان رشدی نے کتاب لکھی اور نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخی کی، یہ سلسلہ پچھلے 30سالوں سے مغرب میں شروع ہوا، ہوتا کیا تھا کہ مسلمانوں کو اس سے شدید تکلیف پہنچتی تھی،جب پیارے رسول ﷺ کی شان میں کوئی گستانی کرتا تھا، لوگ سڑکوں پر نکلتے تھے، لیکن مغرب کو سمجھ نہیں ، وہ دین اس طرح نہیں لیتے جس طرح مسلمان سمجھتے ہیں،نبی پاک ﷺ ہمارے

ہمارے تو دلوں میں رہتے ہیں۔وہ اس کو فریڈم آف اسپیچ کا نام دیتے ہیں، میں وزیراعظم بنا تو میں نے اوآئی سی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس ایشو کو اٹھایا، پھر ترک صدر اور مہاتیر محمد کے ساتھ ملکرمغرب کو سمجھایا، فرانس میں جب کارٹون نکلے تو ترک صدر اور میں نے آواز اٹھائی ، اس مسئلے پر ساری مسلم امہ کو ملکر بات کرنی ہوگی میں نے مسلم امہ کے قائدین کو خط بھی لکھے ہیں۔یہ ایک جدوجہد ہے، ہمیں اس پر مسلسل کام کرنا پڑے گا، مجھے یقین ہے ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں جن ممالک میں قانون کی حکمرانی ہے، وہی ملک کامیاب ہیں، جن ممالک کے سربراہان منی لانڈرنگ

سے پیسے باہر لے جاتے وہ ملک کا دوگنا نقصان کرتے ہیں، کیونکہ ڈالر مہنگا ہوتا ہے جس سے روپیہ گرجاتا ہے، اور ساری چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں غربت کی وجہ ہی یہی ہے، مہاتیر محمد ملائیشیا کو اٹھا کر آسمان پر لے گئے، مہاتیرمحمد گئے تو ایک پی ڈی ایم جیسا وزیراعظم آگیا جس نے لوٹ مار کی، آج وہ وزیر اعظم جیل میں ہے، کبھی کسی ملک کو پٹواریوں اور تھانیداروں نے کمزور نہیں کیا وزیراعظم اور وزیروں کی کرپشن کی وجہ سے ہو اہے۔ملک کے بڑے ڈاکو یونین بناکر این آراو کیلئے پریشرڈال رہے ہیں، ان کو این آراودینا غداری ہوگی، جنرل مشرف کے دور میں ملک بہتر تھا،ان 10سالوں کی نسبت قرضے بھی اتنے نہیں تھے، ان دو بڑے ڈاکوؤں کو این آراو دینے سے تباہ ہوا،ان ڈاکوؤں نے چار گنازیادہ قرضہ چڑھایا، جو پیسا

اکٹھے کرتے ہیں وہ ان کے قرضوں کے سودمیں چلا جاتا ہے۔جنرل مشرف نے ان ڈاکوؤں کو این آراو دے کر سب سے بڑا ظلم کیا ہے، کرپشن ثابت ہوگئی، براڈشیٹ کیاہے؟ سرے محل کو این آراو دیا، 60ملین سوئٹزرلینڈ میں تھے، حدیبیہ پیپرمل کیس اوپن ہونا تھالیکن این آراو دے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی تکلیف دہ چیز ہے، مجھے احساس ہے، سمجھنا ضروری ہے کہ مہنگائی کیوں ہے؟ ہر ہفتے مہنگائی کے حوالے سے میٹنگ لیتا ہوں۔ مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ روپیہ کا گرنا ہے، روپیہ ڈالر کی وجہ سے گرتاہے، منی لانڈرنگ ہمارے لیے بڑا عذاب ہے، 10ارب ڈالر ہرسال پاکستان سے باہر جاتا ہے، امپورٹ ایکسپورٹ میں فرق سے بھی ڈالر اوپر جاتا ہے، حکومت ملی تو ملک میں امپورٹ 60ارب ڈالر اور ایکسپورٹ جس سے پاکستان میں

پیسا آنا تھا، وہ 20ارب ڈالر تھا، پاکستان کی تاریخ کا بڑا خسارہ تھا۔انہوں نے مہنگائی سے متعلق بتایا کہ ہمارے دور میں 2018ء اور 2019ء میں 24.1فیصد ، پیپلزپارٹی کے دور میں 25.5فیصد گرا،پیپلزپارٹی کا روپیہ گرا تو مہنگائی 17فیصد اور ہمارے دور میں7.3فیصد تھی۔ روپیہ گرتاہے تیل مہنگا ہوجاتا ہے، ٹرانسپورٹ مہنگی، بجلی مہنگی ہوجاتی ہے، بجلی کے معاہدے ڈالرز میں ہیں، امپورٹڈ چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں، دالیں، گھی، چائے سب مہنگا ہوجاتا ہے، آدھی گیس امپورٹ کرتے ہیں،اس سے ساری چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں، ہماری حکومت ایکسپورٹ بڑھانے کی کوشش کررہی ہے ،17سال بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ ختم کردیا ہے۔جیسے جیسے ہم قدم اٹھا رہے ہیں ، چینی اور گندم کا مسئلہ ہوا۔برے معاشی حالات میں عوام کو صبر کرنا ہوگا، معیشت ٹھیک ہورہی ہے، جلد مہنگائی پر قابو پالیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں