اسلام آباد (آن لائن )سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے قرآنی آیات کا سخت احترام کی سفارش کر دی ۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر محمد جاوید عباسی کے مسلم فیملی لاز ترمیمی بل 2020اور گارڈین اینڈ ورڈز ترمیمی بل 2021کی متفقہ طور پر منظوری دی جبکہ سینیٹر جاوید عباسی کے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے آئینی
ترمیمی بل 2020کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا ۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹرز سراج الحق، حاجی مومن خان آفریدی، کشو بائی، برگیڈیئر (ر) جان کنیتھ ولیمز، محمد جاوید عباسی اور فدا محمد کے علاوہ سیکرٹری وزارت مذہبی امور، ڈی جی وزارت مذہبی امور اور وزارت قانون کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے 24اگست 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے اقلیتوں کے حقوق تحفظ کے ترمیمی بل 2020، سینیٹر جاوید عباسی کے 26اکتوبر 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے مسلم فیملی لاز ترمیمی بل 2020، سینیٹر جاوید عباسی کے 25جنوری 2021کو سینیٹ اجلاس میں پیش کئے گئے گارڈ ین اینڈ ورڈز ترمیمی بل 2021کے علاوہ سینیٹر فدا محمد کی جانب سے 25جنوری 2021کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کا معاملہ برائے چھاپی گئی قرآنی آیات کو محفوظ کرنے کے میکنزم کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے 24اگست 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے اقلیتوں کے حقوق تحفظ کے ترمیمی بل 2020کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اس بل پر پہلے بھی بحث کی گئی ہے۔ انہوں
نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی بے شمار تقریروں میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی کے حوالے سے بات کی ہے اور آئین پاکستان بھی ملک میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں آرٹیکل 20شامل کیا گیا ہے جس کے نیچے قانون سازی نہیں کی گئی جس میں اس حوالے سے سزا اور جرمانے عائد کئے جاتے ہیں اور اس حوالے سے عدالت کا ایک فیصلہ بھی آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کی اجازت ہمارے مذہب میں بھی نہیں ہے اور ایسے کیسز بھی سامنے آئیں ہیں کہ چھوٹی بچیوں کی شادی کر کے جبری مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔ ان لوگوں کیلئے سزا مقرر ہونی چاہئے اس قانون کو وفاق کے تجویز کیا گیا ہے صوبے بھی اختیار کر سکتے ہیں۔ جس پر سیکرٹری وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے کمیٹی کو بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد بے شمار چیزیں صوبوں کو منتقل کر دیں ہیں۔ اقلیتوں کے تحفظ، ویلفیئر و دیگر اقلیتوں کے حوالے سے معاملات صوبے خود دیکھتے ہیں البتہ جبری مذہب کی تبدیلی کا جائزہ لینے اور تدارک کے حوالے سے دونوں ایوانوں کے ممبران پر مشتمل سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہب کے خلاف نفرت انگیز تقریریں کرنے پر تین سال سزا اور 50ہزار سے زائد جرمانہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے اس
حوالے سے اپنا اپنا کام کر رہے ہیں اور بل کی بے شمار چیز یں پہلے ہی قانون میں موجود ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو جتنی مذہبی آزادی حاصل ہے وہ دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ہے موجودہ حکومت اقلیتوں کو عبادت گاہیں تک بنا کر دے رہی ہیں اگر کوئی بھی اقلیت اپنے مذہب کے متعلق تعلیمی ادارے بنائے تو کوئی پابندی نہیں ہے۔ قادیانی جو ختم نبوت کے منکر ہیں اور وہ 1973کے آئین میں غیر مسلم بھی قرار دیئے گئے ہیں وہ پارلیمنٹ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے اگر وہ خود کو غیر مسلم تسلیم کر لیں تو اْن کو بھی دیگر اقلیتوں کی طرح ڈیل کیا جائے گا اور ہمارا جھگڑا ختم ہو جائے گا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں اقلیتوں کے حوالے سے کوئی شکایت آج تک سامنے نہیں آئی۔ اقلیت کے لفظ کو آئین سے ہٹا کر پاکستانی کمیونٹی لکھا جائے۔ سینیٹر کشو بائی اور برگیڈیئر (ر) جان کنیتھ ولیمز نے کہا کہ بل اچھا ہے اس کو منظور ہونا چاہئے۔ اقلیتوں کو مزید تحفظ ملے گا۔ قائمہ کمیٹی نے کثرت رائے اور وزارت مذہبی امور کی رائے سے بل کو مسترد کر دیا۔ سینیٹر جاوید عباسی کے 26اکتوبر 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے مسلم فیملی لاز ترمیمی بل 2020کا قائمہ کمیٹی نے تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ سینیٹر جاوید عباسی کے 25جنوری 2021کو سینیٹ اجلاس میں پیش
کئے گئے گارڈ ین اینڈ ورڈز ترمیمی بل 2021کا قائمہ کمیٹی نے تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ سینیٹر فدا محمد کی جانب سے 25جنوری 2021کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کا معاملہ برائے قرآنی آیات کو محفوظ کرنے کے میکنزم کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ ایک میکنزم تجویز کیا گیا ہے جو جلد کابینہ میں منظور ی کیلئے پیش کیا جائے گا۔وفاقی دارلحکومت میں ایک ری سائیکلنگ پلانٹ لگایا جائے گا جس میں بوسیدہ قرآن مجید اور آیات کی سیاہی ہٹانے اور کاغذ علیحدہ ہو سکے گا۔ صوبوں کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ قرآن مجید میں استعمال ہونے والے کاغذ کو بھی معیاری ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات میں آیات کریمہ لکھی ہوتی ہیں وہ سڑکوں پر اور نالوں میں بھی نظر آتی ہیں۔ قرآنی آیات، خانہ کعبہ اور قرآن مجید کی اخبارات میں تصاویر تک نہیں ہونی چاہئے ہم سب مسلمانوں کا فرض ہے کہ ان کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ قرآن مجید کی بے حرمتی کی سزا عمر قید ہے۔ سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ لاہور میں 2013میں چار کروڑ روپے کی لاگت سے ریسائیکلنگ کا ایک منصوبہ بنایا تھا ابھی تک وہ قابل عمل نہیں ہوا وزارت مذہبی امور اس کا دورہ کر کے اسے قابل عمل بنائے۔ چیئرمین کمیٹی مولانا عبدالغفور حیدری
نے کہا کہ قرآن مجید کی چھپائی اور غلطیوں سے پاک کی نگرانی کا موثر میکنزم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدس مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت مذہبی امور چاروں صوبوں کا دورہ کر کے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر میٹنگ کرے اور بوسیدہ قرآن مجید اور آیات مقدس کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ وزارت اطاعات نشریات کو آگاہ کیا جائے کہ وہ اخبارات کو پابندکریں کہ اخبارات میں قرآنی آیات احترام کریں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کے حوالے سے ایک ترمیمی بل بنایا ہے جس میں ایک بورڈ تجویز کیا گیا ہے جو ان تمام امور کی نگرانی بھی کرے گا غلطیوں سے پاک قرآن مجید اور معیاری پیپر پر چھاپائی بھی یقینی بنائی جائے گی۔سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں دو بھائیوں نے 3.5کلومیٹر سرنگ بنا کر تقریبا ً چار کروڑ پرانے قرآن مجید محفوظ کئے ہیں۔ اْن کے پاس پوری دنیا سے قرآن مجید آتے ہیں اگر دو بھائی ایسا کام کر سکتے ہیں تو وزارت مذہبی امور بھی بہتر کا م کر سکتی ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں