اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خیبرپختوخوا اپنے ہر شہری کو یونیورسل ہیلتھ کوریج دینے والا پہلا صوبہ ہے۔وزیراعظم عمران خان نے خیبرپختوخوا حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختوخوا اپنے ہر شہری کو یونیورسل ہیلتھ کوریج دینے والا پہلا صوبہ ہے، خیبرپختوخوا کے چار
کروڑ شہریوں کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کی جائیں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختوخوا کا ہر خاندان ملک بھر کے 400 سے زائد سرکاری و نجی ہسپتالوں میں سالانہ دس لاکھ تک مفت علاج کروا سکیں گے۔۔۔۔ جس دن یہ حکومت گئی تو ان کی کرپشن کے حساب کتاب کے لیے دس نیب بنانے پڑیں گے، عمران خان کا حمایتی سینئر صحافی بھی مایوس ہو گیا لاہور (پی این آئی) ہم پاکستانی عوام کی قسمت ہی ایسی ہے کہ جو بھی حکمران آتا ہے وہ ایمانداری کا چورن بیچتااور پھر قوم کو چونا لگا کر چلتا بنتا ہے۔سابقہ حکومتوں نے کرپشن کے اس قدر ریکارڈ قائم کیے کہ اعلیٰ عدلیہ کی تحقیق کے دوران کئی والیم بنائے گئے اور ان میں سے ”والیم دس“ کو اس قدر خطرناک قرار دیا گیا کہ شجر ممنوعہ کی طرح کھولنے سے بھی منع کر دیا گیا تھا کہ اس میں ایسے کیسز یا پھر ایسے واقعات رقم کیے گئے ہیں کہ پوری قوم کو ہزیمت کاسامنا کرنے پڑے گا۔موجودہ حکومت نے کرپشن کے خلاف جنگ کے نعرے بلند کر کے عوام سے ووٹ لیے اور اب اس حکومت کے دور میں بھی کرپشن کے ایسے ریکارڈ جنم لے رہے ہیں کہ گزشتہ حکومتوں کی کرپشن بھی ان کے سامنے شرمائی شرمائی لگتی ہے۔نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام کی خاتون اینکر نے سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی سے سوال کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے ایک خبر دی کہ موجودہ حکومت کے ایک
مشیر قطر گئے اور ان سے کہا کہ آپ حکومت کو چھوڑیں اور میرے ساتھ کاروبار کریں وہ مشیر کون ہیں انکا نام بتا دیں،اس پر عارف حمید بھٹی نے کہا کہ کرپشن وہ کریں اور ثبوت ہم دیں۔آپ اس بات کو چھوڑیں میں نے اگر نام لے لیا تو ظالموں کا نشانہ بہت تیز ہے۔عارف حمید بھٹی نے ایک اور ساتھی صحافی کا ان ڈائریکٹ اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پارس آپ کو نہیں معلوم کہ دو دن پہلے کیا ہوا (مبینہ طور پر ایک صحافی کو بہت بڑے بزنس ٹائیکون کو مافیا سے گٹھ جوڑ کے حوالے سے بات کرنے پر پروگرام بند کرنے کی دھمکی دی گئی تھی مگر اینکر کا پروگرام آن ایئر ہونے پر انہوں نے اس قسم کی افواہوں کی تردید کر دی تھی)لہٰذا مجھے نام لینے کی ضرورت نہیں ہے میں بس اتنا بتا دوں کی جس دن یہ حکومت گئی تو ان کی کرپشن کے حساب کتاب کے لیے دس نیب بنانے پڑیں گے۔ پروگرام میں شریک ایک اور تجزیہ کار جنرل(ر) اعجاز اعوان نے کہاکہ پہلے ہمارے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ خود قطر والوں کے ساتھ کاروبار کرتے تھے اور اب مشیر جا کر کرتے ہیں۔جبکہ ایک اور شریک تجزیہ کار نے کہا کہ ہمارے ملک میں دو قسم کے ماڈل ہیں کرپشن کے۔ایک یہ کہ لوگ ڈائریکٹ پیسا لیتے ہیں جو سیدھی کرپشن میں شمار ہوتا ہے اور دوسرا ماڈل یہ ہے کہ جو لوگ کرپشن کرتے ہیں یا جو مافیا ہے آپ ان کے لیے آسانیاں پیدا کر دیتے ہیں اور وہ آپ کا خرچہ
اٹھاتے ہیں ا ور پاکستان میں زیادہ تر لوگ اسی دوسرے ماڈل کو فالو کر رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں