پشین (این این آئی) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان بہترین ملک ہے لیکن اسے حقیقی جمہوریت کے ذریعے ہی چلایا جاسکتا ہے ،پشتون افغان ملت تاریخ میں کبھی بھی دہشتگردنہیں رہے ان پر ان کے مدارس پر الزامات غلط
ہیں، ظالم اور مظلوم کی جنگ میں ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیتے رہینگے، ملک میں ہر قوم کا اپنے نام کا صوبہ ہے لیکن ہمیں اپنا قومی صوبہ نہیں دیا جارہا بلکہ ایک دوسرے سے مربوط پشتون وطن کو منقسم رکھا گیا ہے ، افغانستان کی جنگ ایک بڑا زلزلہ تھا جس نے ہمارے بنیادوں تک کو ہلا کر رکھ دیا اس جنگ کے باعث روس اور امریکہ سمیت تمام دنیا پشتون افغان ملت کے مقروض ہے، پاکستان کے پشتونوں کا ایک نمائندہ جرگے کا انعقاد ضروری ہے اور اسی طرح پاکستا ن اور افغانستان کے پشتون افغان ملت کے بین الاقوامی جرگہ بھی ضروری ہے ، افغان غیور ملت نے مسلسل اپنے وطن کا دفاع کیا ہے ، سیاسی پارٹیاں قومیں اپنی ضرورت کے تحت ہی بناتی ہے ، پی ٹی ایم کا قیام فاٹا میں بدترین ظلم وجبر کا حقیقی رد عمل ہے، پشین کے ضمنی انتخابات پی ڈی ایم ہی جیتے گی ، ضلع پشین میں موجود پشین قومی جرگہ یا کمیٹی اچھا اقدام ہے اسے مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے، پشتونخوامیپ کے عہدیداروں اور کارکنوں نے یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ وہ ہر قسم کے حالات میں صرف اور صرف سچ اور سچائی کا ساتھ دینگے ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ںنے کلی ملیزئی میں پارٹی ضلع پشین کے عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس سے پارٹی کے مرکزی وصوبائی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی سیکرٹری اطلاعات ضلع سیکرٹری پشین محمد عیسیٰ روشان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری وسینئر معاون سیکرٹری سید شراف آغا اور سردار زادہ امجد خان ترین نے خطاب کیا۔ تلاوت کلام پاک علاقائی معاون سیکرٹری سید سلیم آغا نے کی اور سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن وضلعی ایگزیکٹو حاجی عبدالحق نے سرانجام دیئے۔ اس موقع پر علاقائی سیکرٹری موسیٰ خان نے پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کو روایتی پگڑی پہنائی ۔محمود خان اچکزئی نے
خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتون قوم اس وقت ایک ایسی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں کہ اردگرد کے حالات پچھلے چالیس سال سے ہم پر جنگ مسلط ہے (ناورین) اس جنگ نے تقریباً دنیا کے ہر ملک کو نقصان پہنچایا ہے پھر جنگیں اپنے اثرات چھوڑ جاتی ہے پشتونخوا وطن کی تاریخی سرزمین ایک چار سو پر واقعہ ہے جب بھی کوئی استعمار آتا تو اس راستے پر آتا اور وہ چڑھائی شروع کردیتا ،پشتون قوم پر ہر دور میں بدترین جنگ مسلط کی گئی لیکن ان جنگوں کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ ہمارے قوم کا ہر جوان جنگ کے میدان کا ایک بہترین سپاہی بن گیالیکن اس کا ایک نقصان یہ ہوا کہ ہم ایک زنجیر نہ بن سکے اور آج جو جنگ جاری ہے یہ اس پر جاری ہے کہ دنیا کو پشتون ملت کی خودداری ،اونچی پگڑی اور غیرت گوارہ نہیںہے ۔ دنیا آج اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے اس پشتون قوم کو شکست دینا نا ممکن ہے لیکن ایک بات جو انتہائی خطرناک ہے
ہماری نسل کشی کیلئے وہ ایک بات کررہے ہیں کہ پشتون قوم دہشتگرد ہے ان کا اور کوئی کام نہیں ہے داڑھی چھوڑ کر مونچیں منڈواکر کسی کو بھی ذبح کردیتے ہیں اور یہ بہت خطرناک الزام ہے اور یہ غلط ہے اسی طرح ہمارے مدرسوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ یہ مدرسیں قاتلوں کی پناہ گاہیں ہیں یہ بھی غلط ہے ۔ اب ان الزامات کا مقابلہ ہمیں شعور ، عقل و دلیل کے ساتھ کرنا ہوگا دنیا یہ مان چکی ہے کہ ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کس مذہب کو اختیار کرنا چاہتا ہے ، کس ثقافت اور زبان کو اپنانا چاہتا ہے یہ اس انسان کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جدید ہوچکی ہے آج ہم یہاں کلی ملیزئی پشین کے اس پنڈال میں بیٹھے ہیں اور دنیا بھر میں لوگ ہمیں دیکھ اور سن سکتے ہیں ہم میں سے بہت سے لوگ کاروبار کی غرض سے کوئی چین تو کوئی جاپان میں ہیں حالات بدل چکے ہیں اور یہ حالات بہتری کی نشانی ہے اور یہ خدا کا شکر ہے لیکن پھر بھی ہمیں مشکلات درپیش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹیاں لوگ مستی کیلئے نہیں بناتے جب پارٹی آپ کی حکومت میں ہوگی تو وہ آپ کی انسانی زندگی کی تمام تر بنیادی ضروریات کا بندوبست کرنا ان کی ذمہ داری
ہوتی ہے آپ کے سکول ، ہسپتال، روزگار کا بندوبست کرینگے ،جو قومیں اقتدار نہیں رکھتی وہ اپنی سیاسی جماعت بناتی ہے یہ سیاسی پارٹی ان کی قوت ہوتی ہے ۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کاہر کارکن جو چاہتے ہیں کہ ہم اپنے قوم کو موجودہ صورتحال سے نجات دلائیں تو انہیں پاکیزگی ، مخلصی ، ایمانداری دکھانی ہوگی تاکہ اس پر عوام بھروسہ کرے اور یہ گواہی دے کہ پشتونخوامیپ کے کارکن میں واقعی اتنی خوبیاں موجود ہیں۔ پشتونخوامیپ بھی اس محکوم قوم کیلئے بنی ہے اور وہ اپنی جدوجہد کی راہ پر گامزن ہے پارٹی اپنی قوم کو سیال قوموں کی صفوں میں لانا چاہتی ہے، ہمیں اپنے کارکنوں کی ایسی تربیت کرنی ہوگی کہ یہ قوم خود کہے کہ پشتونخوامیپ کے کارکن ظالم اور مظلوم کی جنگ میں مظلوم کے ساتھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ بھی انسان سے غیر شعوری پر ہونیوالے غلطی پر پردہ ڈالتا ہے لیکن مسلسل بدکاری غلطیوں پر اللہ تعالیٰ بھی پردہ نہیں ڈالتا، اس قوم کو معلوم ہے کہ فلاں کیا کرتا ہے فلاں کونسی راہ پر چل رہا ہے اچھا ہے برا ہے چوری کون کرتا ہے ، ڈکیتیاں کون کرتا ہے ، جرگوں میں پیسے کون لیتا ہے،نشہ کون کرتا ہے ،منشیات
فروشی کون کرتا ہے یہ سب معلوم ہے اور یہ کسی سے چھپ نہیں سکتا ۔ ہمیںاپنی بساط کے مطابق یہ کوشش کرنی ہوگی کہ وہ خوبیاں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہو جس سے عوام خوش ہو ان خوبیوں کو خود میں لانا ہوگا۔ ایسے لوگ بھی ہیں جو کلمہ پڑھتے ہیں قسمیں لیتے ہیں پھر بھی عوام ان پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو قسم نہیں لیتے ہیں پر جو بات کرتے ہیں ان میں اتنی سچائی ہوتی ہے کہ لوگ ان پر آنکھ بند کرکے بھروسہ کرتے ہیں اور ان کی باتیں سنتے ہیںہمیں بھی اپنے قول اور فعل ایک طرح کے رکھنے ہونگے ان میں کسی قسم کا کوئی بھی تضاد نہیں رکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں مختلف مذاہب ہیں وہ دن دور ہے کہ تمام انسانیت ایک جگہ ہوگی اْس وقت تک ہر مذہب کے لوگوں کو ایک دوسرے کے مذاہب ، عبادت گاہوں،زبان، ثقافت کا احترام کرنا ہوگا ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ ” جہاں میرا نام لیا جاتا ہو اس جگہ کا احترام کرو” ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آدم علیہ اسلام اور بی بی حوا انا کے بچے ہیں پشتون قوم دنیا بھر میں آباد ہیں ہمیں لوگوںکو یہ باور کرانا ہوگا کہ وہ ہمارے مذہب، زبان ،ثقافت کا احترام کریں اور ہم بھی ان کی عبادت
گاہوں کا احترام کرینگے اور ہمیں اپنا کاروبار میں بھی ایمانداری سے کرنی ہوگی ۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی تمام دنیا پر یہ واضح کرتی ہے کہ پشتون تاریخ میں نہ کبھی دہشتگرد رہا ہے اور نہ دہشتگرد ہے تاریخ اور مختلف اقوام ومذاہب کے لوگ اس بات کے گواہ ہے کہ پشتون قوم ایک سیال اور مہمان نواز قوم ہے یہاں Boarding and Lodging مفت ہے اور آپ پشتون وطن میں کئی بھی جائے تو آپ کو د و وقت کا کھانا اور رات کو سونے کیلئے بستر دیا جائیگا ۔ لیکن ہمارے وطن میں ہمیشہ سے جنگ جاری رہی ہے سکندر اعظم سے لیکر چنگیز خان اور پھر دیگر ، افغانستان میں جنگ ایک بڑازلزلہ تھا جب روسی فوج یہاں داخل ہوئی ۔ پھر اس جنگ میں چینی ، جرمنی ، فرانسیسی، یہود ، امریکن تقریباً ہر نسل کے لوگ مرے یہاں گولیاں ، راکٹیں ، میزائلوں سے اس وطن کو برباد کیا گیا پھر جب امریکی فوج آئے کہ ہم اس ملت کی آزادی کیلئے لڑینگے اور روس نے افغانستان پر قبضہ کر رکھا ہے۔ پشتونخوامیپ یہ کہتی ہے کہ تمام دنیا افغانستان کی
مقروض ہیں روس اور اس کے اتحادی اور امریکہ اور اْس کے اتحادی سب کو یہ تسلیم کرنا ہوگا انہوں نے یہاں جنگیں لڑی پھر افغانستان کو زخمی حالت میں تنہا چھوڑ دیا گیا۔ سکندر اعظم جب آیا اْس وقت سے لیکر اب تک یہ زخمی قوم اپنی سرزمین ، زبان ،ثقافت کا دفاع کررہی ہیں اورپچھلے چالیس سال کے جنگ میں یہ واحد قوم ہے جس نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں ۔ اب بھی یہ جنگ جاری ہے اور دہشتگرد ی کے الزامات بھی اس قوم پرلگائے جارہے ہیں اس قوم نے ہمیشہ اپنے سرزمین کی دفاع کی ہے اور وہ وقت آئیگا کہ دنیااس قوم کو سلام کریگی کہ اس قوم نے اپنی وطن ، سرزمین ، زبان ،ثقافت کی تحفظ کیلئے بہادری کے ساتھ دفاع کیا۔ قرآن کریم کا حکم ہے جب مسلمانوں کے دو گروہوں میں جھگڑا ہو تو ایماندار لوگ جائے اور ان میں صلح کرائیں اور اگر ایک فرق انکار کرے تو اسے صلح کرنے پر مجبور کرے اور پھر انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔ انہوں نے کہا کہ55اسلامی ممالک ہے لیکن صلح کرانے کیلئے تیار نہیں اور اسی طرح دنیا بھی نہیں
چاہتی کہ یہاں امن ہو اسلامی ممالک بھی خاموش ہیں ، اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے خصوصاً 5ممالک رکن کے بچے بھی اس جنگ میں مرے ہیں ان کو چاہیے کہ افغانستان میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ اور ارگرد کے ہمسایوں کو کہہ دے کہ یہاں مداخلت کا سلسلہ ختم کردیا جائے ورنہ اس جنگ سے بہت بڑی تباہی ہوگی۔ شاعر مشرق علامہ اقبال کا مشہور اور تاریخی شعر بھی ہے کہ ”آسیا یک پیکر آب وگل است ۔ملت افغان درایں پیکر دل است ۔ از فساد او فساد آسیا ۔ ازکشاد اوکشاد ایشیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاںآنیوالے لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ ہمارا وطن معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور وہ ہمارے وطن میں قدرت نے جو نعمتیں ہمیں دی ان پر کسی طرح سے قبضہ کیا جائے لیکن ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ ہمارے وسائل کو لوٹ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ پاکستان میں آباد
پشتونوں کا ایک نمائندہ جرگہ کا انعقاد ہو اور دوسرا پشتون افغان ملت کا پاکستان افغانستان بشمول تمام دنیا کے پشتون افغان کے جرگے کا انعقا د ہو اور اس میں ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کی شرکت ہو۔ اور جرگہ منعقد کرکے دنیا پر یہ واضح کرے کہ وہ ہم سے آخر کیا چاہتے ہیں ہم کسی کی زبان ، مذہب ،ثقافت پر نہیں ہنستے اور نہ ہی کوئی ہمارے مذہب ، زبان، ثقافت پر ہنسے گا ہم آپ کی عبادت گاہوں کا احترام کرتے ہیں آپ کو ہماری عبادت گاہوں کا احترام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے ہم اسے توڑنا نہیں چاہتے لیکن جو حق دوسروں کی ماں ، بہن ، بھائی ، با پ ، بیٹے کا ہوگا وہی حق پشتون کا بھی ہوگا ۔ یہاں پر ہر کسی کی شناخت قومی صوبہ ہے لیکن پشتونوں کو اپنا صوبہ نہیں دیا جارہا اور اسے تقسیم در تقسیم کر رکھا گیا ہے ہم بھی اپنا قومی صوبہ اپنا گورنر ، وزیراعلیٰ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں پشتونخوامیپ اور جمعیت کے کارکن اگر ایمانداری اور مخلصی کے ساتھ ایک دوسرے کا ساتھ دیں تو میرا یہ یقین ہے کہ پشین میں کوئی بھی چوری ، ڈکیتی ، اغواء کاریاں ،قتل وغارت نہیں کرپائیگا ۔ہمیں اپنی اتحاد
واتفاق سے ان سماج دشمن عناصر کو اپنے یہاں کا ماحول خراب کرنے ، منشیات فروشی سمیت تمام جرائم سے روکنا ہوگا اور یہ عہد کرنا ہوگا کہ جو انسان برا ہوگا وہ خواہ اپنے گھر کا ہی کیوں نہ ہو اسے خود سے دور کرنا ہوگا اور اگر کوئی مخالف ہی اچھا انسان کیوں نہ ہو اس انسان کی اچھائی اور اس کی خوبیاں بیان کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت کے رہنماء ایم پی اے سید فضل آغا مرحوم کی وفات سے حلقے کی نشست خالی ہوئی اور اس پر پہلے روز سے ہم نے جمعیت کے امیدوار کی حمایت اور اپنا امیدوار کھڑا نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔پشین کے اس ضمنی انتخابات کی تیاری کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار کو کامیاب بنانا ہوگا اور اس کیلئے نہ کسی سے جھگڑے ، نہ کسی کو برا بلا کہنے کی ضرورت ہے بس اپنے عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا اور عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان ، وسطی پشتونخوا (فاٹا) میں بدترین مظالم ہونے کے باوجود وہاں کے عوام پر پر امن رہے وہاں پر تقریباً1300جرگے کے ممبران کو چْن
چْن کر ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید کیا گیا ، ان کی مارکیٹیں ، گھروں کو مسمار کیا گیا۔پشتونخوامیپ یا پشتون تحفظ موومنٹ پر الزامات لگائے جاتے ہیں انہیں ہمسایہ ممالک کی خفیہ ایجنسیاں فنڈنگ کرتی ہے ایسے الزامات ناقابل برداشت اور قابل گرفت ہے ہم نے فرنگیوں سے اْس وقت سودا نہیں کیا تو پھر ان ایجنسیوں یا آپ کے ساتھ کیونکر اپنی سرزمین اور اپنے عوام کے حقوق کا سودا کرینگے۔ ایسے الزامات قابل مذمت ہیں اور ان سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فوج سے ہماری درخواست ہے کہ سیاست آپ کا کام نہیں آپ اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا فرائض پورے کرے اور ہم سیاسی لوگ آپ کی ہرجنگی ضروریات پوری کرینگے ۔ امریکہ کے صدر نے گزشتہ روز حلف لیتے ہوئے کہا کہ میں امریکہ کیلئے کام کرونگا اور امریکہ کی آئین کا ہر صورت دفاع کرونگا ۔ ہمارے لوگ بھی حلف لیتے ہیں لیکن بعد میں اپنے ہی حلف کی پاسداری نہیں رکھتے ۔ اگر کسی کو سیاست کا شوق ہے تو وہ اپنی وردی اتار کرسیاست میں حصہ لے اور پھر آکر
دیکھے کہ عوام سے ووٹ مانگناسیاست کرناکتنا آسان کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم پر ملک کے جمہوری قوتوں کابہترین اتحاد قائم ہے اوریہ جدوجہد کررہی ہے لہٰذا اس جدوجہد کو مزید منظم اور تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں اسلام آباد لانگ مارچ کیلئے بھی خود کو تیار رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکن پارٹی کے منشور وآئین کے دائرہ کار میں اپنی سیاست کرے اور سوشل میڈیامیں بلاجواز اور غلط بحث ومباحثوں سے گریز کریںورنہ ایسے لوگوں کے خلاف پارٹی کے آئین کے مطابق کارروائی ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب کو ایسی خوبیاں اپنانی ہوگی اور اپنی بساط کے مطابق ہر جگہ پر سچ کہنا ہوگا اور جھوٹ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہمیں اپنی زبان مثالی بنانی ہوگی کہ ہماری عوام بالخصوص پارٹی کے کارکنوں پر بند آنکھوں کے ساتھ بھروسہ کرے اور یہ گواہی دے کہ پشتونخوامیپ کے کارکنان سچے ، پرہیزگار ، ایماندار اور ظالم اور مظلوم کی جنگ میں مظلوم کے ساتھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو
عناصر قوم کے مابین نفرتیں ، رنجشیں ، جھگڑے وفساد پیدا کرتی ہے سرکار ان سے خوش ہوتی ہے اور ہم سے اس لیئے ناراض ہے کہ ہم نے اس قوم کو متحد ومنظم کر رکھا ہے اور یہی ہمارا گناہ ہے جبکہ وہ ان کوششوں اور سازشوں میں مصروف ہے کہ کیسے اس قوم کو آپس میں لڑا کر اتحاد واتفاق کا خاتمہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ کسی کلی میں اگرکسی کی اکثریت ہو تو وہ اقلیت کو انسان نہ سمجھے اور اس پر اپنی ناروا طاقت کا استعمال کرتا رہے ہم صرف خدا سے ڈرتے ہیں اور اس کے بعد کسی کی ظلم نہیں مانتے ۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کے حق پر ڈاکہ ڈالنا ظلم ہے اور اپنے حق سے دستبردار ہونا بے غیرتی ہے ہمیں آپس میں ملکر اتحاد واتفاق کو مزید مضبوط کرنا ہوگا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں