دبئی (پی این آئی) متحدہ عرب امارات نے شہریت کے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے غیر ملکیوں کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے شہریت کے قانون میں تبدیلی کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے
کہا کہ صدرِ مملکت سے منظوری لینے کے بعد اب سرمایہ کاروں،غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل افراد اور اپنے شعبوں میں خصوصی مہارتوں کے حامل افراد کو شہریت دی جائے گی،انہوں نے مزید کہا کہ سائنسدانوں، ڈاکٹروں، انجینئروں، آرٹسٹوں اور اعلیٰ ڈگریوں کے حامل افراد اور ان کے اہلخانہ کو بھی شہریت دی جائے گی۔ایسے لوگوں کو اماراتی پاسپورٹ دیا جائے گا جب کہ انہیں ان کی اصلی شہریت بھی رکھنے کی اجازت ہو گی۔اس کا مقصد دنیا کی ایسی شخصیات کو ملک کی تعمیر و ترقی میں شامل کرنا ہے جو ملک میں رہ کر مجموعی مفاد کے لیے کام کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کو اماراتی کابینہ اور لوکل مجالس عاملہ کے ذریعے شہریت کے لیے منتخب کیا جائے گا۔۔واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں کو امارات کی شہریت دینے کا اعلان کیا تھا۔امارات اپنے ہاں مروج شہریت کے قوانین میں 2 اکتوبر کو ترامیم کا اعلان کیا تھا۔ان کے تحت مختلف شرائط پر پورا اترنے والے غیرملکی تارکین وطن کو اب یو اے ای کی شہریت دی جاسکے گی۔ترمیمی ضوابط کے مطابق اب سرمایہ کاروں ، کاروباری شخصیات ، پیشہ ور حضرات اور خصوصی ٹیلنٹ کے حامل افراد کو یو اے ای کی شہریت دی جاسکے گی۔یو اے ای کے شہریت کے قانون میں دو اور ترامیم بھی کی گئی ہیں۔ان کے تحت امارات کا پاسپورٹ جس مقصد کے لیے جاری کیا جائے گا،اس کو اسی مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔دوسری ترمیم کے تحت پاسپورٹ کو صرف طے شدہ قانونی مقاصد کے لیے جاری کیا جائے گا،غیر قانونی استعمال کی صورت میں اس کو ضبط کر لیا جائے گا۔ترمیمی قانون کے تحت درج ذیل شرائط پورا کرنے والے غیرملکیوں کو یو اے ای کی شہریت دی جاسکے گی: 1۔ان غیرملکیوں کو اپنی اصل شہریت یا کسی دوسرے ملک کی قومیت سے دستبردار ہونا ہوگا۔ 2۔ وہ ملک میں قانونی طور اور مسلسل اقامت گزیں ہوں۔ 3۔ عربی زبان بولنے میں مہارت تامہ رکھتے ہوں۔ 4۔ وہ
روزگار کے قانونی ذرائع کے حامل ہوں۔ 5۔ تعلیمی اہلیت کے حامل ہوں۔ 6۔ اچھے اخلاق وکردار کے حامل ہوں۔ 7۔شہریت کے درخواست گزار مرد/عورت کو کسی جرم میں سزایافتہ نہیں ہوناچاہیے۔انھیں ایسی کسی غلط روی کا مرتکب نہیں ہونا چاہیے جس کی وجہ سے عزت وتوقیر اور اعتماد کو نقصان پہنچا ہو۔ 8۔ انھیں سکیورٹی سے منظوری لینا ہوگی۔ 9۔ انھیں ریاست سے وفاداری کا حلف لینا ہوگا۔ شہریت ایکٹ میں ایک ترمیم کے تحت اگر کوئی غیرملکی عورت کسی اماراتی شہری سے شادی کرتی ہے تو اس کو اس قانون کی شق (5) سے مستثنیٰ قرار دیا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں