خیبرپختونخوا حکومت نے احتساب کیلئے ایک مکمل خود مختار، آزاد، غیر جانبدار ادارہ بنانے کا فیصلہ کر لیا

پشاور(پی این آئی) خیبر پختونخوا حکومت نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی تشکیل نو کرکے اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے نئے قانون کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا ہے جس کے ذریعے اس ادارے کو پیشہ ورانہ مہارت کے حامل ایک مکمل خود مختار، آزاد، غیر جانبدار ادارہ بنایا جائے گا۔ نئے قانون کے مسودے میں

ادارے کا نام اینٹی کرپشن ایجنسی تجویز کیا گیا ہے جو پراسیکیوشن، فنانس اینڈ آڈٹ، انفارمیشن اینڈ ڈیٹا، انویسٹیگشن، انٹرنل آڈٹ اینڈ پبلک کمپلینٹس کے شعبوں پر مشتمل ہوگا۔اس سلسلے میں پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے ایک اجلاس گزشتہ روز وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں قانون کے نئے مسودے کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں وزیر اعلی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی، وزیر اعلی نے قانون کے ابتدائی مسودے سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مسودے کو مزید بہتر اور ہر لحاظ سے جامع بنانے کے لئے مشاورتی سیمینارز اور ورکشاپس منعقد کرکے قانونی ماہرین، سابقہ ججوں، صحافیوں ، سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ ماہرین کی مشاورت کے بعد اسے حتمی شکل دی جائے۔ادارے کو مکمل طور پر غیر جانبدار اور آزاد بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے حکام کو مزید ہدایت کی کہ اس بات کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جائے کہ ادارے میں کوئی بھی مستقل سرکاری ملازم شامل نہ ہو اور نا ہی حکومت کا اس ادارے میں کوئی عمل دخل ہو۔ سرکاری محکموں میں ہر قسم کی بدعنوانی کے مکمل خاتمے کو اپنی حکومت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ اس مقصد کے لئے حکومتی اثر رسوخ سے مکمل طور پر آزاد اور غیر جانبدار ادارے کا قیام ناگزیر ہے۔صوبائی وزیر قانون سلطان خان، وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اینٹی کرپشن شفیع اللہ خان کے علاوہ سیکرٹری قانون مسعود آحمد ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ مطاہر زیب، ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ عثمان زمان اور دیگر متعلقہ حکام نے

بھی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ اس قانون کو ایک جامع لیگل فریم ورک بنانے کے لئے متعلقہ شعبے کے ماہرین سے مشاورت کے علاوہ دیگر صوبوں اور وفاقی حکومت کے متعلقہ قوانین کا بھی جائزہ لے کر اسے کم سے کم ممکنہ وقت میں حتمی شکل دی جائے تاکہ قانون کا یہ مسودہ کسی تاخیر کے بغیر صوبائی کابینہ اور بعد ازاں صوبائی اسمبلی کی منظوری کے لئے پیش کیا جاسکے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں