ساہیوال (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اگر میری تعریف کریں تو میں اپنی توہین سمجھوں گا،پی ڈی ایم نے فلاپ ہونا تھا، سارے ملک کے بڑے ڈاکو اکٹھے ہو کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں کہ اگر ہمیں این آر او نہیں دو گے تو آپ کی حکومت چلنے نہیں دیں گے۔میڈیا
نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں بولیاں لگتی ہیں، صوبائی اراکین اسمبلی کی قیمت لگتی ہے، پیسے اوپر تک جاتا ہے کیونکہ مجھے بھی سینیٹ الیکشن میں پیسوں کی پیش کش ہوئی تھی۔انہوںنے کہاکہ پچھلے سینیٹ انتخابات میں ہم نے اپنی پارٹی کے 20 اراکین کو نکالا کیونکہ ہماری تحقیقاتی کمیٹی نے مجھے رپورٹ دی کہ ان اراکین نے 5،5 کروڑ روپے لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی قائدین اور سیاست دانوں کو یہ پتہ ہے، ابھی سے قیمت لگنی شروع ہوگئی ہیں، ہمیں پتہ ہے کہ پیش کش ہو رہی ہے اور کس اسمبلی میں لوگوں کے ضمیر خریدنے کے لیے کتنے پیسے لگ رہے ہیں اور کون سا سیاست رہنما لوگوں کو خریدنے کے لیے پیسے اکٹھے کر رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب سب کو پتہ ہے تو میرا سوال ہے کہ ہم اپنے ملک سے کتنی بڑی غداری کر رہے ہیں، پہلے نمبر میں سینیٹ کا وفاق میں بڑا کردار ہوتا ہے، وفاق میں وہ صوبوں کے نمائندہ ہوتے ہیں اورجب وہ پیسے دے کر آئیں گے تو کس طرح کے لوگ ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ اگر کوئی پیسے دے کر آئے گا تو وہ اپنے صوبے کی نمائندگی کیسے کرے گا، یہ کون سی جمہوریت میں ہے، اس لیے پوری کر رہے ہیں، عدالت میں گئے ہیں اور اسمبلی میں بھی جا رہے ہیں، سب کو پتہ ہے ہماری اکثریت نہیں ہے اس کے باوجود بل سامنے رکھیں گے۔عمران خان
نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ناکام ہونا تھا، میں نے اپنی پارٹی کے اجلاس، کابینہ اورمیڈیا میں یہ بات کہی تھی کیونکہ یہ عوام کو نکالنے کی کوشش کر رہے تھے حالانکہ عوام حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف نکلتی ہے جبکہ ان کی کرپشن کو بچانے کے لیے کبھی نہیں نکلتی۔انہوںنے کہاکہ ابھی لبنان میں عوام حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف سڑکوں پر ہیں، جنوبی امریکا کے کئی ممالک میں حکمرانوں کے خلاف عوام نکلے ہیں اور عراق میں عوام نکلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سمجھ رہے تھے کہ لوگ بے وقوف ہیں لیکن اس سے بڑا بے وقوف کوئی نہیں جو عوام کو بے وقوف سمجھیں اور یہ ثابت ہوگیا۔اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مینار پاکستان جب لاہور کے لوگ چل کر آتے ہیں تو بھر جاتا ہے تو جب لاہور کے لوگ نہیں نکلیں گے تو پھر باہر قیمے کے نان کھلا کر جتنے بھی لوگوں کو لے کر آئیں نہیں بھرا جاتا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فلاپ ہونا تھا، سارے ملک کے بڑے ڈاکو اکٹھے ہو کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں کہ اگر ہمیں این آر او نہیں دو گے تو آپ کی حکومت چلنے نہیں دیں گے۔عمران خان نے کہا کہ یہ آگے بھی اپنی پارٹی کو اکٹھا رکھتے ہیں کہ حکومت کل، پرسوں اور دومہینوں میں جا رہی ہے تاکہ ان کی پارٹی اکٹھی رہی کیونکہ نظریہ تو ہے نہیں، کسی پارٹی کا انقلابی بننے کی کوشش کر رہا ہے اور بھاگ کر لندن میں بیٹھا
ہوا اور وہاں بیٹھ کر سمجھ رہا ہے انقلاب آئے گا۔ٹرانسپرنسی کی تازہ رپورٹ پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پہلے دن سے شروع ہوگئے کہ انتخابات ٹھیک نہیں ہوئے کبھی معیشت کی بات کررہے ہیں حالانکہ وہ خود اس کے ذمہ دار ہیں، پھر ایف اے ٹی ایف پر ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔انہوںنے کہاکہ اس طرح جمہوریت نہیں چلتی ہے اس لیے وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں کیونکہ پارلیمنٹ کے اندر جس طرح کی گفتگو اور اتفاق رائے ہونی چاہیے تھی وہ تو ہوئی نہیں۔مراد سعید، شہزاد اکبر اور شہباز گل کی جانب سے حکومت کے دفاع سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور خاص کر ان کے بڑے بڑے نام ور ڈاکو جب کسی کی تنقید کرتے ہیں تو وہ اس کا اعزاز ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سارے ہر روز شام کو بڑے ڈاکو بیٹھ پر مجھ پرتنقید کرتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ میں کچھ تو اچھا کام کر رہا ہوں، اگر یہ میری تعریف کریں تو میں اپنی توہین سمجھوں۔انہوںنے کہا کہ انہوں نے 35 سال سے اس ملک کا خون چوسا ہے، اگر وہ ہمارے لوگ فردوس، شہباز اور مراد سعید کی تنقید کرتے ہیں تو یہ ان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ یہ ان چوروں کے خلاف جہاد کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمان بتائیں انہوں نے اربوں کی جائیدادیں کہاں سے بنائی ہیں، مولانا کہتے ہیں نیب کون ہوتی ہے مجھے بلانے والی، کیا یہ قانون سے بالاتر
ہیں، فضل الرحمان کو مولانا کہنا دین کی توہین ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں