لاہور(پی این آئی) پنجاب حکومت نے نئے بلدیاتی اداروں کیلئے10 ہزار مزید آسامیوں کی منظوری دے دی ہے، بلدیاتی اداروں میں82 ہزار کی جگہ اب 92 ہزار آسامیاں بنا دی گئی ہیں۔محکمہ خزانہ نے بلدیاتی اداروں میں 10ہزار مزید آسامیوں کی منظوری دے دی ہے،نئے بلدیاتی نظام کے تحت بلدیاتی اداروں کی تعداد 455
ہوگئی ہے۔دوسری جانب حکومت نے پنجاب بھر کے ورک چارج ملازمین کو بھی مستقل کر دیا ہے۔ ورک چارج ملازمین کو ورک مین میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ محکمہ ہاؤسنگ محکمہ آبپاشی محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے ورک چارج ملازمین بڑے پیمانے پر مستقل کر دیئے گئے۔ ورک چارج ملازمین کو سال میں ایک تنخواہ بطور پینشن ملے گی۔ ان ملازین کو ریگولر ملازمین کی تمام مراعات ملیں گی۔ محکمہ ریگولیشن نے پالیسی نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ حکومت نے 70ہزار سرکاری آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا، 117اداروں کو بھی ختم کرنے کی تیاری، اہم تفصیلات آگئیں وفاقی حکومت نے 70 ہزار سرکاری خالی آسامیاں ،117 ادارے ختم اور ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا ،وزارتوں اور ڈویژنوں میں گریڈ ایک تا سولہ کی 70 ہزار خالی اسامیاں ختم کرنے کی تیاری کرلی گئی ، وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کی جارہی ہے ،ملازمین کے بنیادی پے اسکیلز،تنخواہوں و مراعات کے بارے میں بھی پے اینڈ پنشن کمیشن فروری 2021 میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ ایف بی آر،ایس ای سی پی،اسٹیٹ بینک ،پی آئی اے،سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ریلویز میں گورننس کی بہتری کیلئے متعلقہ وزارتوں سے مل کر اصلاحات لانے کیلئے کام جاری ہے ،حکومت کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری و تنظیم نو نے پیش رفت کی رپورٹ تیار کرلی جو آج منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش ہوگی ۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے 70 ہزار سرکاری خالی آسامیاں جب کہ 117 ادارے ختم اور ضم
کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔وزارتوں اور ڈویژنوں میں گریڈ ایک تا سولہ کی 70 ہزار خالی آسامیاں ختم کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے 117 ادارے ختم اور ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کی جارہی ہے۔ملازمین کے بنیادی پے اسکیلز،تنخواہوں و مراعات کے بارے میں بھی پے اینڈ پنشن کمیشن فروری 2021 میں رپورٹ پیش کرے گا۔ ایف بی آر،ایس ای سی پی،اسٹیٹ بینک ،پی آئی اے،سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ریلویز میں گورننس کی بہتری کیلئے متعلقہ وزارتوں سے مل کر اصلاحات لانے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔حکومت کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری و تنظیم نو نے پیش رفت کی رپورٹ تیار کرلی ہے۔ ٹاسک فورس
برائے کفایت شعاری و تنظیم نو کی رپورٹ آج منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش ہوگی ،ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارتوں اور ڈویژنوں میں ایک سال سے خالی پڑی 70 ہزار آسامیاں ختم کرنے کی سمری تیار کی جارہی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کردی گئی ہے۔ وفاقی اداروں کی اقسام 14 سے کم کرکے ایگزیکٹو ڈیپارٹمنٹ،خود مختار اداروں اور قانونی اداروں پر مشتمل تین مختلف کٹیگریز کردی گئی ہیں۔ٹاسک فورس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رولز اینڈ بزنس میں کمی لانے اور سادہ بنانے کیلئے کام جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق ای گورننس کے لئے روڈ میپ کی پہلے ہی منظوری دی جاچکی ہے اوروزارتوں و
اداروں کی ویب سائیٹس کو تھری جی ورژن میں اپ گریڈ کردیا گیا ہے جبکہ ویب پورٹلز کی تیاری پر کام جاری ہے۔ جلد ویب پورٹلز لانچ کردیئے جائیں گے۔علاوہ ازیں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں میں ای گورننس اور ویب پورٹلز لانچ کرنے کا کام ایڈوانس مرحلے پر ہے۔ نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ رواں ماہ کیا آخر تک کام مکمل کرلے گا۔کابینہ ڈویژن سمریاں تیار کررہی ہے جس میں رولز اینڈ بزنس میں کمی لانے اور سادہ بنانے اور ای گورننس کا عمل جون 2021 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق سول انتظامیہ کے اخراجات جاریہ نامینل ٹرم میں منجمد کردیئے گئے ہیں تاہم سول انتظامیہ کے اخراجات میں حقیقی بنیادوں پر کمی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق وزارتوں اور ڈویژنوں کو وزارتوں اور اپنے ماتحت اداروں میں ایم پی
اسکیلز اور اسپیشل پے اسکیلز پر دنیا بھر سے قابل ،ماہر پروفیشنلز بھرتی کرنے کیلئے اشتہارات دینے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لئے کرائے کی عمارتوں میں قائم وزارتوں اور ڈویژنوں کو حکومت کے ملکیتی کوہسار بلاک میں منتقل کیا گیا ہے۔اسی طرح کامرس اور ٹیکسٹائل ڈویژن اور پوسٹل اینڈ کمیونیکیشن ڈویژن کو آپس میں ضم کیا گیا ہے ۔وفاقی حکومت میں انٹرٹینمنٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے زیادہ سے زیادہ موثر استعمال کیلئے بھی اقدامات کیے گئے ہیں جس کے تحت پی ایس ڈی پی اسکیموں کیلئے ڈویژنوں کی جانب سے منظوری کی حد بڑھا کر دو ارب روپے تک کردی گئی ہے
اور اب ڈویژنز خود سے دو ارب روپے تک کی پی ایس ڈی پی کی اسکیمیں منظور کرسکتی ہیں۔خزانہ ڈویژن نے پی ایس ڈی پی اسکیموں کیلئے سہ ماہی بنیادوں پرفنڈز جاری کرنے کا نظام متعارف کروادیا ہے اور فنڈز جاری کرنے کے مراحل کو سادہ بنادیا گیا ہے۔ وزارتوں اور ڈویژنوں میں پرنسپل اکاونٹنگ آفیسز کے اختیارات بڑھادیے گئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں