اسلام آباد (پی این آئی) موجودہ سیاسی صورتحال اور پی ڈی ایم کی تحریک عدم اعتماد کی حکمت عملی پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کا اگلا قدم تحریک عدم اعتماد ہے اور یہ ایک ایسا کام ہے جس میں بہت دم نظر آتا ہے۔ یوٹیوب پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا
کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے اندر ایک ایسا دھڑا ہے جو حکومت کے ساتھ نظر نہیں آتا اور 15 سے 20 افراد اس فارورڈ لوگ کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ فارورڈ بلاک بن گیا تو تحریک عدم اعتماد تو کامیاب ہو جائے گی۔ مبشر لقمان نے بتایا کہ دیکھنا یہ ہے کہ دس کی دس جماعتیں اب کس پر متفق ہوں گی کہ یہ نیا لیڈر آف دی ہاؤس کون ہو گا؟ مبشر لقمان نے کہا کہ اس سارے کھیل میں کنگ میکر ق لیگ نظر آ رہی ہے ۔ق لیگ اس وقت بہت مضبوط ہے۔ حکومت کے خلاف پرویز الہی کا حالیہ بیان بھی اہم ہے جس میں انہوں نے کافی شکوہ شکایت کی اور یہ تمہید بھی ہو سکتی ہے کہ وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔مبشر لقمان نے کہا کہ البتہ اس سارے معاملے پر فی الوقت اتفاق نہیں ہوا لیکن مسلم لیگ ن یہ چاہتی ہے کہ پنجاب حکومت کے لیے مسلم لیگ ن کا اپنا نام ہو اور اسی لیے انہوں نے ممکنہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا نام لیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے اُمیدوار کے لیے ایک تو حمزہ شہباز ہیں اور دوسرا ملک احمد علی خان ہیں جن کا تعلق قصور سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک براداران کا سب جماعتوں سے اچھا تعلق ہے اور یہ قانون کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔وہ لوگوں کے لیے قابل قبول ہیں اور ہر جماعت میں ان کی سلام دعا ہے۔ مبشر لقمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک عدم اعتماد اتنا مشکل کام نہیں صرف چار ووٹوں کی برتری ہے۔ اور پاکستان تحریک انصاف میں بہت سے دکھی لوگ موجود ہیں لیکن یہ ایک الگ بحث ہے کہ پھر نیا نام کس کی
طرف سے ہوگا اور تمام جماعتیں اس پر متفق بھی ہوں گی یا نہیں۔مبشر لقمان نے ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کا مہینہ حکومت کے لیے بہت مشکل مہینہ ہوگا۔پی ٹی آئی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ اپروچ نہیں کرتی اور اس معاملے میں سیاسی سطح پر انگیج نہیں کرتی ۔ پی ٹی آئی لوگوں کو دھمکیاں تو دیتی ہے لیکن اپروچ نہیں کرتی ، جبکہ اپروچ کرنا سیاست میں بہت اہم ہے ۔ اگر پی ٹی آئی نے سیاسی سطح پر لوگوں کو انگیج کیا ہوتا تو ابھی تک پی ڈی ایم ختم ہو چکی ہوتی۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ایک ماسٹر سٹروک ہے اور یہ اقدام بہت ہی مؤثر ہے ۔پیپلز پارٹی اس وجہ سے اسٹیبلشٹمنٹ کے قریب آتی جا رہی ہے ۔ مبشر لقمان
نے سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو کی شادی سے متعلق چُڑیل کی دی ہوئی خبر بتائی اور کہا کہ بختاور کی شادی میں بہت کم لوگ شریک ہوں گے۔ یہاں تک کہ پیپلز پارٹی کے بھی کم لوگ اس شادی میں جا رہے ہیں، صرف مسٹر اینڈ مسز کا کارڈ دیا گیا ہے اور بہانہ کووڈ کا بنایا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بختاور بھٹو کی شادی میں کور کمانڈر کراچی جا رہے ہیں اور غالباً تینوں سروسز کے چیف بھی جارہے ہیں۔ یہ پیپلزپارٹی کا بہت بڑا سٹیپ فارورڈ ہے ۔ پیپلز پارٹی لوگوں کو یہ باور کروانے میں کامیاب ہوئی ہے کہ ہم بہت امن پسند ہیں اور افراتفری نہیں چاہتے، ہم قابل قبول ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں