اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے ‘‘کامیاب کسان’’ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کامیاب جوان پروگرام کے بعد ‘‘کامیاب کسان’’ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے اس حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان
کل ساہیوال میں کامیاب کسان پروگرام لانچ کرنے جا رہے ہیں، کامیاب کسان منصوبہ کامیاب جوان پروگرام کے بینر تلے شروع ہوگا، منصوبے کے تحت وہ کسان جو وسائل کی کمی کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ان کی مدد کریں گے۔عثمان ڈار نے بتایا کہ نوجوانوں نے ڈیری فارمنگ، لائیو اسٹاک اور زرعی شعبے میں تعاون کی درخواست کی ہے، حکومت زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کو مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرے گی، کل وزیراعظم نوجوان کسانوں میں ٹریکٹرز تقسیم کریں گے۔۔۔۔ برمنگھم میں پاکستانی قونصلیٹ یکم فروری سے آن لائن ویزوں کا اجراء کرے گا برمنگھم(خادم حسین شاہین) برمنگھم میں قائم پاکستانی قونصلیٹ نے ویزوں کا اجراء آن لائن کر دیا، قونصلیٹ کی جانب سے اس حوالے سے جاری اعلان میں بتایا گیا ہے کہ 31 جنوری سے ویزوں کا قونصلیٹ سے اجراء بند کر دیا گیا ہے اور مزید کوئی درخواست وصول نہیں کی جائے گی، ویزہ کے حصول کے خواہشمند آئندہ آن لائن ویب سائیٹ پر ایپلائی کریں Http://visa.nadra.gov.pk بھارت میں کسان احتجاج ملک گیر بغاوت میں بدل سکتا ہے، امریکی ادارے پیشنگوئی کر دی نئی دہلی(این این آئی) امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ بھارت میں کسانوں کی حالیہ تحریک بغاوت کی شکل اختیار کرکے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقعے پر
کسانوں کی احتجاجی ریلی کے بعد دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول کر سکھ مذہب اور کسان تحریک کے جھنڈے لہرانے کے واقعات نے پوری دنیا میں مودی سرکار کی تباہ کْن پالیسیوں کی جانب متوجہ کرلیا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے 2019 میں دوسری بار برسر اقتدار آنے کے بعد نریندر مودی کی پالیسیوں کے باعث بھارت میں داخلی بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔ مودی حکومت کی جانب سے پہلے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کا کا یک طرفہ اقدام اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر مسائل سے دو چار کیا۔اسی برس مودی سرکار نے شہریت کا متنازع قانون بنایا جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس قانون کے خلاف بھی بھارت میں احتجاجی لہر پیدا ہوئی اور دہلی کے شاہین باغ میں طویل عرصے تک مسلمان مردوخواتین کا دھرنا جاری رہا۔مودی حکومت کورونا وائرس کے معاشی و سماجی اثرات کا مقابلہ کرنے میں بھی ناکام رہی اور متنازع زرعی قوانین کی منظوری کے بعد مودی حکومت نے بھارت میں بڑھتی ہوئی بے چینی کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔کسانوں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے دو مہینوں سے زائد عرصے سے وفاقی دارالحکومت کا گھیرائو کررکھا ہے اور 26 جنوری کو لال قلعے کی جانب مارچ کرنے کااعلان کیا تھا۔ گزشتہ روز ہونے والے واقعات پر تبصرہ کرتے
ہوئے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے یہ احتجاج ایک بغاوت کی صورت میں پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔زرعی ماہر اور سماجی کارکن دیویندر شرما نے امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسان صرف اصلاحات کے لیے احتجاج نہیں کررہے بلکہ یہ تحریک بھارت کے پورے معاشی ڈھانچے کو تبدیل کردے گی۔ آپ کو آج جو غصہ نظر آرہا ہے اس کے کئی محرکات ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں معاشی عدم مساوات بڑھتی جارہی ہے اور کسان غریب سے غریب تر ہورہا ہے۔ بھارت کے پالیسی سازوں نے کبھی اس پر توجہ ہی نہیں دی اور اوپر سے نیچے تک نظام کا خون چوس رہے ہیں۔ یہ کسان تو صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں۔اس سے قبل مودی حکومت نے کسانوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جس میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی اور بعدازاں اس احتجاجی تحریک کو تتر بتر کرنے کے لیے مختلف ہتھ کنڈے استعمال کیے۔امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کسانوں کے احتجاج نے بھارت کے قومی دن کی تقریب کو، جس میں وہ اپنی دفاعی قوت کی بھرپور نمائش کرتا ہے، پس منظر میں دھکیل دیا۔ 26 جنوری 1950 کو بھارتی آئین منظور ہونے کی یاد منانے کے لیے منعقد ہونے والی فوجی پریڈ پر کسانوں کا احتجاج غالب آگیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں