طلبا کیلئے اہم خبر آگئی، حکومت کا ملک بھر میں تمام تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (آئی این پی) حکومت نے ملک بھر میں یکم فروری سے تمام تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ کردیا، پرائمری اور مڈل کلاسز یکم فروری سے شروع ہوں گی، ملک بھر میں یونیورسٹیز یکم فروری سے کھل جائیں گی ۔ بدھ کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن

سینٹر (این سی او سی) کا اجلاس ہوا جس میں دوسرے مرحلے میں تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے کی توثیق کی گئی،اس فیصلے کے بعد ملک بھر یکم فروری سے تمام تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوجائیں گی،ای سی او سی کے مطابق پرائمری اور مڈل کلاسز یکم فروری سے شروع ہوں گی جبکہ ملک بھر میں یونیورسٹیز یکم فروری سے کھل جائیں گی۔این سی او سی کا کہنا ہے کہ کراچی، حیدر آباد، لاہور اور پشاور میں ایک دن میں 50 فیصد طلبا کلاسز اٹینڈ کریں گے۔ ہائر ایجو کیشن کمیشن نے ملک میں یونیورسٹیوں کے آن لائن امتحانات کے حوالے سے پالیسی جاری کردی ہائر ایجو کیشن کمیشن نے ملک میں یونیورسٹیوں کے امتحانات کے حوالے سے پالیسی جاری کردی۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایچ ای سی کی زیر صدارت یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کا اجلاس ہوا ، جس میں تمام صوبوں کے وائس چانسلرز کے ساتھ مشاورت میں طلبا کے اندیشیوں کا جائزہ لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ باہمی مشاورت کے بعد ایچ ای سی نے یونیورسٹیوں کو اپنی صلاحیت کے مطابق منصفانہ امتحانات لینے کی ہدایت کی ، اس ضمن میں جامعات کی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ یونیورسٹیاں آن لائن یا آن کیمپس امتحانات لے سکتی ہیں ، یونیورسٹیوں کو تکنیکی اور انتظامی تیاری کے مطابق امتحانات لینے چاہیں ، آن لائن امتحانات کیلئے جامعات اوپن بک امتحانات کا انتظام کریں ، جب کہ ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کے تحت ان کیمپس امتحانات لیے جاسکتے ہیں۔یہاں بتاتے چلیں کہ آن لائن امتحانات کے حق میں ملک کے مختلف شہروں میں طلبا نے احتجاج کیا ، جس کی وجہ سے آن لائن امتحانات کے

لیے پُر تشدد احتجاج کرنے والے نجی یونیورسٹی کے طلبا کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ، جس میں 94 نامزد جبکہ پانچ سو افراد کو نامعلوم رکھا گیا ، مقدمے میں یونیورسٹی انتظامیہ نے مؤقف اپنایا کہ طلبا کو دھرنا دینے سےمنع کیا گیا جس پر وہ حملہ آور ہوئے، اس دوران ملزمان نے یونیورسٹی میں جلاو گھیراؤ کے ساتھ توڑ پھوڑ کی، ملزمان نے سیکیورٹی گارڈز کو زخمی کیا اور املاک کو بھی نقصان پہنچایا ، جب کہ رہنما احتجاجی طالب علم محمدزبیر صدیقی نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی والے صرف پیسےبنانے کے لیے فزیکل امتحان کروانا چاہتے ہیں، ہم نے یونیورسٹی سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن کسی نے ہماری بات نہ سنی۔واضح رہے گذشتہ روز لاہور میں مشتعل طلبا نے یونیورسٹی کے دروازے کو آگ لگائی تھی، احتجاجی طلبا پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں دو طلبا زخمی جبکہ متعدد طلبا کو گرفتار کرلیا گیا تھا، طلبا کا

مطالبہ تھا کہ آن لائن پڑھائی کی طرح امتحان بھی آن لائن لیے جائیں ، پولیس کی مزید نفری بھی موقع پر پہنچی اور طلبا کو منتشر کیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان موقع پر پہنچے اور کہا کہ پُرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن قانون ہاتھ میں لینے والوں سے نمٹا جائے گا ، سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی ، انہوں نے مظاہروں میں طالبعلم کی ہلاکت کو جھوٹ قرار دیا ، یادرہے کہ گذشتہ روز طلبا کے احتجاج کے باعث یونیورسٹی سے خیابان جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہونے سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں