ن لیگ کے مذہبی رہنمائوں نے مریم نواز کی حکمرانی قبول کرنے سے انکار کر دیا، ناراض لیگی رہنما کا دعویٰ

لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے ناراض لیگی رہنما اشرف انصاری نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی میں کچھ مذہبی لوگ عورت کی حکمرانی قبول کرنے کو تیار نہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے ناراض لیگی رہنما اشرف انصاری کا کہنا ہے کہ اس وقت ایک وکٹ نہیں گری۔بہت سی وکٹیں ہین جو ن لیگ

کی قیادت نے جذباتی فیصلے کر کے اپنے ہاتھوں سے گرائی ہیں۔بہت سے ارکان ہیں جو مریم نواز کے فیصلوں اور پارٹی میں مداخلت کی وجہ سے متنفر ہو رہے ہیں۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے مذہبی لوگ جو پارٹی میں ہیں وہ عورت کی حکمرانی قبول کرنے کو تیار نہیں۔وہ لوگ اگر ان کو سینیٹ الیکشن میں ووٹ دے بھی دیں گے تو یہ اعتبار نہیں کریں گے۔اشرف انصاری نے مزید کہا کہ اس لیے ہم سینیٹ الیکشن میں ان کو سرپرائز دیں گے۔بہت سے ارکان نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کو ووٹ نہیں سرپرائز دیں گے۔قبل ازیں ایک پروگرام میں انہوں نے کہا کہ کہ نواز شریف اور ایاز صادق کے بیانیے کے بعد بہت سے لوگ انہیں چھوڑ چکے ہیں، حکومت سے مطالبہ ہے کہ ایاز صادق اور ان کے بیان کی تائید کرنے والے خرم دستگیر کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔ اپنے بھائی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ نواز شریف، مریم نواز ،ایاز صادق اور خرم دستگیر سمیت کسی کو اجازت نہیں دینگے کہ وہ ملک و قوم یا پاک فوج کو بدنام کریں، ایاز صادق کا بیان ان کے اندر کی غلاظت کی عکاسی کرتی ہے،پوری قوم اپنی بہادر فوج کے ساتھ کھڑی ہے، ایاز صادق جیسے لوگوں کی اب یہاں کوئی جگہ نہیں ہے ۔انہوں نے (ن) سے استعفیٰ دینے کے سوال پر کہاکہ انہوںنے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی وہ ہرگز استعفیٰ نہیں دینگے،اب نواز شریف کے خلاف مزید آوازیں اٹھ رہی ہیں۔اشرف انصاری کے بھائی یونس انصاری نے چیلنج کہ اب گوجرانوالہ (ن)لیگ کا قلعہ نہیں رہا۔ نواز شریف،شہباز شریف کوئی بھی انکے مقابلے میں وہاں آکر انتخاب لڑ لے ،عوام اب پاکستان مخالف بیانیے پر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں