لاہور (پی این آئی) پنجاب حکومت نےسپریم کورٹ کےحکم پرسرکاری افسران کیلئے ڈریس کوڈ جاری کر دیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سادہ شلوار قمیض پہن کر حاضری دینے پر اعلیٰ عدالت نے ڈی سی لاہور پر برہمی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد عدالت نے پنجاب حکومت کو حکم جاری کیا تھا کہ افسران کے لیے ڈریس کوڈ
متعارف کروایا جائے ۔ پنجاب حکومت کی جانب سے جاری ڈریس کوڈ میں افسران کو کہا گیا ہے کہ افسران سوٹ پہنیں،اگرنہیں ہےتوپینٹ شرٹ پہنیں اورقمیض کےتمام بٹن بند کریں۔افسران شلوارقمیض پہنیں توویس کوٹ بھی پہنیں۔ حکومت پنجاب نےتمام افسران کوہدایت نامہ جاری کردیا ۔ بتایا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ نےغیررسمی لباس پہننےپرڈپٹی کمشنرلاہورکی سرزنش کی تھی ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس منظور احمد ملک نے ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض ملک کے نا مناسب لباس میں پیش ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو حکم دیا تھا کہ عدالتوں میں پیش ہونے سے متعلق مناسب لباس بارے نوٹیفکیشن جاری کریں ۔سپریم کورٹ لاہو ر رجسٹری میںبغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو پیٹرول کی عدم فراہمی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔جس میں ڈپٹی کمشنر لاہور نیلے رنگ کی شلوار قمیض، میرون کوٹ اور پشاوری چپل پہن کر پیش ہوئے۔ جسٹس منظور احمد ملک نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نامناسب لباس میں عدالت آگئے ہیں آپ کو معلوم نہیں کہاں کھڑے ہیں، صبح اٹھے اور اسی لباس میں سپریم کورٹ پیش ہوگئے،کل کو کوئی بنیان پہن کر عدالت آجائے گا۔ڈپٹی کمشنر نے جواب دیا کہ ان کے پاس یہی سوٹ ہے۔ عدالت نے جواب پر سخت ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ میں کامن سینس نہیں کہ کس طرح عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔ آپ جیسے آفیسر کو تو اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے۔ ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک نے اپنے جواب عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کو طلب کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔دوبارہ سماعت پر چیف سیکرٹری جواد رفیق
ملک پیش ہوئے۔ جسٹس منظور احمد ملک نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ذرا ان کے جوتے دیکھیں یہ آپ کے ڈپٹی کمشنر ہیں ہوسکتا ہے یہ ایک اچھے آفیسر ہوں لیکن انہیں صوبے کی سب سے بڑی عدالت میں پیش ہونے کی سینس ہی نہیں۔ کیا وزیراعظم کے سامنے بھی ایسے لباس میں پیش ہوتے ہیں ،ہمارے استفسار پر کہتے ہیں ایک ہی لباس ہے۔آپ کو بلوایا ہے ہوسکتا ہے ان کا دماغ درست ہو جائے۔ چیف سیکرٹری نے استدعا کی کہ ایک موقع دے دیا جائے آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ الفاظ کے چنا ئواور لباس سے ہی عدالتوں کے احترام کا پتہ چلتا ہے۔اگر عدالت میں پیش ہونے کا کوئی مناسب لباس نہیں تو کل کو کوئی بنیان پہن کرآ جائے گا۔ جسٹس منظور احمد ملک نے چیف سیکرٹری کو مخاطب
کرتے ہوئے کہا کہ ڈی سی اس عہدے کے لیے مناسب نہیں صاحب بہادر کو کسی اور جگہ کام پر لگا دیں۔ڈی سی مدثر ریاض ملک نے عدالت سے ایک بار پھر غیرمشروط معافی کی استدعا کی۔ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ فی الحال ڈپٹی کمشنر صاحب بہادر کو ابھی کچھ نہیں کہتے، عدالت نے چیف سیکرٹری کو حکم دیا کہ آپ عدالتوں میں پیش ہونے سے متعلق مناسب لباس بارے نوٹیفکیشن جاری کریں اس کیس کو فی الحال ملتوی کر رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں