لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 75 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوگیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق آڈیٹر جنرل پاکستان کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مالی سال 20-2019ء کے دوران 75 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں
سمیت فراڈ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ، اس ضمن میں فراڈ ، غیر قانونی بھرتیوں اور بے جا اخراجات سمیت اضافی ادائیگیاں کی گئیں جب کہ ترقیاتی منصوبوں میں فنڈز کی خرد برد اور قوانین کی خلاف ورزی بھی کی گئی۔بتایا گیا ہے کہ رپورٹ میں اضافی اخراجات اور تنخواہوں سمیت الاؤنس کے نام پر بے قاعدگیوں کا بھی انکشاف کیا گیا ، اس سلسلے میں صوبائی محکموں میں موجود کالی بھیڑوں کی طرف سے سرکاری خزانے سے فنڈز کا غیر قانونی استعمال اور فنڈز کی خرد برد کی گئی۔ذرائع کے مطابق یہ رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی گئی ہے جس پر انہوں نے تمام صوبائی محکموں کو ہدایات دیں کہ ان آڈٹ پیرا کا جواب دیا جائے ، وزیراعلیٰ نے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم بھی دے دیا۔دوسری طرف چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بڑی مچھلیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں ، فالودہ ، چھابڑی ، پاپڑ والا کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی ، میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب عدالتوں میں شواہد کی بنیاد پر ریفرنس دائر کیے ہیں ، شوگر، گندم اسکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ، تاہم وائٹ کالر کرائم اور اسٹریٹ کرائم میں فرق ہوتا ہے ، وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کے لیے وقت درکار ہوتا ہے، کئی بار شواہد بیرون ملک سے بھی حاصل کرنا ہوتے ہیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ اربوں روپے کے میگا کرپشن کے مقدمات کی جلد سماعت کے لیے درخواستیں احتساب عدالتوں میں دائر کی جائیں گی ، مضاربہ کیس میں معصوم لوگوں کو لوٹاگیا ، لوگوں کو بھاری منافع کی لالچ دے کر عمر بھر کی جمع پونجی لوٹی گئی ، مضاربہ کیس میں مفتی احسان اور ساتھیوں کو 10 سال کی سزا اور 10 ارب کا جرمانہ ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں