زبردست مزاحمتی تحریک کا آغاز، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے خلاف واپڈا کے ایک لاکھ پچاس ہزار ملازمین میدان میں نکل آئے

اسلام آباد (پی این آئی) آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے) کی مرکزی مجلس عاملہ کے فیصلے کے تحت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے مجوزہ حکومتی منصوبے کے خلاف تحریک کے پہلے مرحلے میں گذشتہ روز واپڈا کے ایک لاکھ پچاس ہزار ملازمین نے ملک کے تمام بڑے

شہروں میں جلسے جلوسوں، ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سینکڑوں ملازمین نے ریجنل چیئرمین جاوید اقبال بلوچ، ریجنل سیکرٹری حاجی ظاہر گل، ڈپٹی چیئرمین محمد عمران خان، وائس چیئرمین طارق نیازی اور دیگر عہدیداروں کی قیادت میں آئیسکو ہیڈ کوارٹرز کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا۔ مظاہرے میں یونین کے ریجنل وائس چیئرمین ملک محمد اشفاق، آفتاب رفیق، ڈپٹی سیکرٹری ملک حسنین شہید، ریجنل سیکرٹری انفارمیشن سجاد حسین ساجد، اسلام آباد کے زونل سیکرٹری راشد علی خان، وائس چیئرمین گل نواز بنگش، اکبر علی، راولپنڈی سٹی سرکل کے زونل سیکرٹری سردار زاہد زمرد، کینٹ سرکل کے ملک قمر فاروق کلیامی، سید عاصم رضا جعفری، اٹک سرکل کے شمس العارفین، رحیم شاہ، جی ایس او سرکل کے چیئرمین سردار وقار احمد خان، زونل سیکرٹری چوہدری محمد قاسم، مرزا محمد اختر، ڈویژنل چیئرمین جاوید اقبال، کنسٹرکشن سرکل کے چیئرمین انار گل، ملک سجاد احمد، شکیل بابر، چیئرمین ملک صدیق، سید جعفر شاہ اورسکندر خان سمیت دیگر عہدیداروں اور کارکنوں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین ملک میں آئی ایم ایف کے ایجنڈے کے نفاذ، قومی اداروں کی توڑ پھوڑ، حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں اور بجلی

کمپنیوں کی نجکاری سمیت آئے روز بڑھتی ہوئی مہنگائی و بیروزگاری، اشیائے صرف کی نایابی، ملازمین کی تنخواہوں میں عدم اضافے اور واپڈا ملازمین و محنت کش طبقے کو درپیش دیگر مشکلات کیخلاف نعرے بازی کر رہے تھے مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر نجکاری، مہنگائی، بیروزگاری کے خلاف اور ملازمین کے مطالبات کے حق میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔ اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جاوید اقبال بلوچ نے آئیسکو اور واپڈا کی دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی مجوزہ نجکاری اور پرائیویٹ سیکٹر سے کمپنی چیف کی تعیناتی کے منصوبے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی مشکلات کم کرنے کے بجائے عام آدمی اور محنت کش طبقے سے جنگ کر رہی ہے اور قومی اداروں کی تقسیم، نجکاری، برطرفیوں اور عوام دشمن اور مزدور دشمن اقدامات کے ذریعے پورے ملک میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر رکھا ہے سرکاری ملازمین اور تنخواہ دار طبقے میں مایوسی، بے چینی اور پریشانی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے ہر پندرہ دن بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، اشیائے صرف پہنچ سے دور اور مہنگائی بے لگام ہو چکی ہے اور نجکاری کے نام پر اداروں کو تباہ اور لوگوں کو بیروزگار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے آئیسکو میں پرائیویٹ سربراہ کی تقرری کو مسترد کرتے ہوئے

کہا کہ کمپنی میں پرائیویٹ سی ای او لگانے کی کوشش کی گئی تو آئیسکو ہیڈ کوارٹر کو تالے لگا دیئے جائیں گے کمپنی میں ہمارے کارکنوں کا خون شامل ہے اسے کسی نجی سیٹھ کے ہاتھوں تباہ نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی نجکاری ہونے دیں گے۔ مقررین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر ملک میں تنخواہ دار اور مزدور و محنت کش طبقہ کیلئے عرصہ حیات تنگ کرنے والی پی ٹی آئی حکومت نوشتہ دیوار پڑھے اور گلی گلی شہر شہر سراپا احتجاج ستم رسیدہ عوام کی آواز پر کان دھرے محکمہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا مجوزہ منصوبہ تباہی و بربادی کا منصوبہ ہے حکومت کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی اور نجی بجلی گھروں کے مالک سیٹھوں کی کارستانیوں سے سبق سیکھے ورنہ بجلی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہو جائے گی اور زراعت و صنعت مفلوج ہو جائے گی انہوں نے نے خبردار کیا کہ اگر قومی ادارے کو بیچنے کی کوشش کی گئی تو وزیراعظم ہائوس اور ایوان صدر سمیت حکمرانوں کے محلات کی بجلی بند کردیں گے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں