اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کےسیکرٹری جنرل سید نیئرحسین بخاری نےکہاہےکہ عمران خان کی حیثیت صرف کٹھ پتلی جیسی ہے، پیپلز پارٹی پرحکومتی وزراء کی تنقید براڈشیٹ معاملے سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق سید نیئر حسین بخاری نے کہاکہ وزراء نجومی بن کر پیپلز پارٹی
کی حکمت عملی پر پیشن گوئیاں کر رہے ہیں، وزراء براڈشیٹ کیس سے توجہ ہٹانے میں کامیاب نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اب عوام کو جوابدہ ہونگے، من پسند کمیٹی بنا کر وہ اب بچ نہیں پائینگے،تحریک انصاف کی کرپشن کے چرچے اب عالمی عدالتوں میں ہو رہے، نالائق وزیر اعظم کی احمق کابینہ ملک کی رسوائی کا باعث ہے۔سید نیئرحسین بخاری نے کہاکہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا واحد مقصد اقتدار میں بیٹھے گس بیٹھیئے کو نکالنا ہے، پی ڈی ایم کا قیام بلاول بھٹو کی بلائی اے پی سی میں ہوا، آصف علی زرداری نے آمر مشرف کو ایوان صدر چھوڑنے پر مجبور کیا، سلیکڈ کیا چیز ہے۔ ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی جیت یقینی؟ بڑی حمایت مل گئی ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ق نے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ق سیالکوٹ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی امیدوار کی حمایت کرے گی ، اس ضمن میں ق لیگ کے قائد چوہدری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے پارٹی کی تنظیم اور دیگر تمام رہنماؤں کو ہدایت بھی جاری کر دی ہیں۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ نے کہا ہے کہ اتحادی کی حیثیت سے پی ٹی آئی امیدوارکی کامیابی میں بھرپور کردار ادا کریں گے ، اس حوالے سے مقامی رہنماؤں سے مشاورت میں بھرپور لائحہ عمل بھی تشکیل دے دیا گیا ، جس کے تحت پی ٹی آئی امیدوار کی کامیابی کے لیے تنظیمی رہنما اور مقامی رہنما بھر پور مہم چلائیں گے۔دوسری جانب سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں وفاقی حکومت اور مسلم لیگ ق کے درمیان معاملات طے پا گئے ، دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات طے پا جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے صوبہ پنجاب سے سینیٹ کی ایک نشست حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ ق کو دے دی گئی ، جس کے لیے پی ٹی آئی کے اراکین ق لیگ کے سینیٹ امیدوار کی حمایت کریں گے ، تاہم اس نشست پر مسلم لیگ ق کی جانب سے سینیٹر کون ہو گا ، اس سلسلے میں کامل علی آغا یا چوہدری شجاعت حسین کا نام سامنے آسکتا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیے سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کی کامیابی کے علاوہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کے لئے مسلم لیگ ق کے اراکین اسمبلی خاص اہمیت کے حامل ہوچکے ہیں ، اس ضمن میں میں پی ٹی آئی کی حکومتی اتحاد میں شامل جی ڈی اے ، متحد قومی موومنٹ پاکستان ، مسلم
لیگ قائداعظم اور بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے مشاورت کا عمل شروع کردیا گیا ہے کیوں کہ آئندہ ماہ 48 سینیٹرز اپنی مدت مکمل ونے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے جن کی جگہ نئے سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا جہاں پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی اپنی برتری قائم کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں کی اشد ضرورت ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال میں حکمراں جماعت کے لیے مسلم لیگ ق کے صوبائی اراکین کے ووٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جب کہ ق لیگ کی طرف سے بھی آئندہ چند روز میں کسی بڑے اعلان کی توقع کی جارہی ہے جب کہ چیئرمین سینیٹ کی چیئرین شپ کے لیے بطور امیدوار صادق سنجرانی کے نام پر اتفاق کی صورت میں ڈپٹی چیئرمین پی ٹی آئی کا ہوگا اور اس کے لیے سینیٹر مرزا محمد آفریدی کا نام زیر گردش ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں