خیبر پختونخوا حکومت نے 2 سال کے دوران 164 ارب روپے کے قرضوں کے معاہدے طے کیے

پشاور(آئی این پی) خیبر پختونخوا میں بیرونی قرضوں پر اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔خیبر پختونخوا حکومت نے بیرونی قرضوں پر اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی دستاویزات اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیں۔دستاویزات کے مطابق گزشتہ 2 سال کے دوران 164 ارب روپے کے

قرضوں کے معاہدے طے پائے گئے۔ 72 ارب روپے کا قرض توانائی کے منصوبوں کے لیے حاصل کیا جائے گا۔سیاحت کے ایک منصوبے کے لیے 11 ارب روپے سے زائد کا قرضہ بھی شامل ہے جبکہ زراعت کے لیے 28 ارب روپے قرض کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔ محکمہ خزانہ کے پبلک ریسورس مینجمنٹ پروگرام کے لیے 18 ارب روپے کا قرضہ لیا جائے گا۔دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا اکنامک کوریڈور کے لیے 12 ارب روپے کے قرض لیے جائیں گے جبکہ مردان صوابی شاراہ کے لیے 12 ارب روپے کا قرضہ لیا جائے گا۔ اسی طرح محکمہ صحت کے لیے کورونا کی مد میں80 کروڑ 32 لاکھ روپے کے قرضے لیے جائیں گے۔خیبر پختونخوا حکومت نے شہری ترقی کے لیے ایک ارب 12 کروڑ روپے قرض کے معاہدوں پر دستخط کر دیے ہیں اور یہ قرضہ ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی سے آسان شرائط پر لیے گئے ہیں جن کی ادائیگی کی مدت 20 سے 35 سال ہے۔خیبر پختونخوا کی گزشتہ حکومت میں 5 سال کے دوران 80 ارب سے زائد کا قرضہ لیا گیا تھا۔۔۔۔ سیاسی لوگ ایک فون کال پر دوسری پارٹی میں چلے جاتے ہیں ، سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول کا حیران کن انکشاف اسلام آباد(پی این آئی )نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کا اتحاد کسی سیاسی مقصد کو

حاصل کرنے کیلئے ہوتا ہے ۔ سوال تو یہ ہے کہ اداروں کو کس طرح مداخلت سے روکا جائے گا۔ کمزوری تو سیاسی لوگوں کی ہے جو ایک فون کال پر دوسری پارٹی میں چلے جاتے ہیں ۔ شیخ عظمت سعید کو کوئی جج نہیں لگایا جارہا ۔ پروگرام میں موجود سینئر تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا ہے کہ حکومت کو پانچ سال پورے کرنے کا موقع دینا چاہئے ،اپوزیشن کو حکومتی پالیسیوں پر مثبت طریقے سے تنقید کرنی چاہئے ۔کوئی لانگ مارچ کامیاب نہیں ہوگا۔براڈ شیٹ کا معاملہ عظمت سعید کے دور میں شروع ہوا۔جبکہ سینئر تجزیہ کار نذیر لغاری نے کہا ہے کہ کسی بھی منتخب حکومت کو غیر آئینی طریقے سے نہیں ہٹانا چاہئے ۔آئین میں وزیر اعظم کوہٹانے کیلئے چار طریقے ہیں،دوطریقے یہ ہیں کہ یا تو اتنا پریشر بنایا جائے اور وزیر اعظم کی ناکامی کو سامنے لایا جائے کہ وزیر اعظم خود ہی سمجھے کہ میں لوگوں کے مسائل حل نہیں کرسکا تو وہ خود ہی استعفیٰ دے ، دوسرا یہ کہ دوسری پارٹیوں کو ساتھ لے کر ان ہائوس تبدیلی کیلئے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں