اسلام آباد (پی این آئی) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے بیرونی فنڈنگ لینے کا اعتراف کیا تھا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد کا کہنا ہے کہ ہم نے پارٹی میں بیرونی فنڈنگ
لینے کی بات اٹھائی تھی،اداروں کو ہر جماعت کے ساتھ انصاف کرنا چاہئیے،اگر کسی پارٹی کے اندر یہ سب ہو رہا ہو تو اس پر رہنماؤں کو اعتراض بھی اٹھانا چاہئیے۔ہم نے اپنی جماعت کے اندر بھی اُسی وقت آواز اٹھائی اور ہم اس دعوے کے شواہد بھی پیش کریں گے۔ 90 کی ہائی میں جب یہ بات ہوئی تھی تو جامعہ مدنیہ لاہور کریم آباد کے اندر اجلاس ہوا تھا اور اس میں مولانا فضل الرحمان بگڑے بھی تھے اور معذرت بھی کی تھی۔حافظ حسین نے مزید کہا کہ میرے اور مولانا شیرانی سمیت اہم ساتھیوں کو پتہ تھا کہ مولانا فضل الرحمن نے بیرونی فنڈنگ پر معذرت کی،وہ اس بات پر رو پڑے تھے اور اعتراف کیا تھا کہ بیرون فنڈنگ میری ذات پر خرچ ہوئی تھی۔پارٹی کے اندر آج بھی یہ تمام باتیں ریکارڈ پر موجود ہیں،انہوں نے کہا کہ میں آج بھی پارٹی کا حصہ ہوں۔دوسری جانب ر حافظ حسین احمد نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ فضل الرحمن گروپ کو جمعیت علماء اسلام پاکستان کا نام استعمال کرنے سے روکے کیوں کہ الیکشن کمیشن میں مولانا فضل الرحمن کی شمولیت سے پہلے اصل رجسٹریشن جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نام سے ہوئی ہے۔وہ جمعہ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کی مرکزی شوریٰ کے رکن اور سابق رکن قومی اسمبلی مولانا
شجاع الملک کے ذریعے ایک یاداشت جمع کی گئی ہے جس میں واضح کیا گیا کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نام کو فضل الرحمن گروپ استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ اس سے پہلے الیکشن میں فضل الرحمن گروپ جے یو آئی ف کے نام سے الیکشن لڑتے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مارچ 2020ء میں کامران مرتضیٰ کے ذریعے ایک درخواست دی گئی تھی کہ غلطی سے الیکشن کمیشن میں جے یو آئی ف لکھا گیا ہے اسے جمعیت علماء اسلام پاکستان کیا جائے جو کہ غلط بیانی پر مبنی ہے الیکشن کمیشن میں تحقیقات کے بغیر اس میں ترمیم نہیں کرسکتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں