اسلام آباد (این این آئی)حکومت گرانے کی حکمت عملی پر اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی طرف سے عمران خان کو گھر بھیجنے کے معاملے پر اختلافات کا اظہار کھل کر کیا جانے لگا ۔گڑھی خدا
بخش میں پیپلز پارٹی کی تقریب سے خطاب میں سابق صدر آصف زرداری نے گزشتہ ماہ ہی پی ڈی ایم کو حکمت عملی بدلنے کا مشورہ دیا تھا۔گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں تقریب سے خطاب میں اپوزیشن اتحاد کو عمران خان کے خلاف تحریک اعتماد لانے سے متعلق مشورہ دیا۔اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کی طرف سے مشورے اور تجاویز سامنے آنے پر اعتراض اٹھادیا۔ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے بلاول بھٹو کی گزشتہ روز کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد لانے کے نمبرز ہیں تو پیش کریں۔انہوں نے اس موقع پر پی پی چیئرمین کو یاد دلایا کہ سینیٹ میں نمبرز پورے ہونے کے باوجود اپوزیشن کی تحریک ناکام ہوئی تھی۔ن لیگ نے اپنی سوچ واضح کردی ہے کہ وہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن مارچ کیا جائے، اس حوالے سے احسن اقبال نے مارچ میں لانگ مارچ کرنے کی تجویز بھی دے دی۔یاد رہے کہ ایک ر وز قبل بلاول بھٹو نے کہا تھاکہ حکومت کو گرانے کا آئینی طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے، جو 10 جلسوں سے نہیں ہوا، ہوسکتا ہے چائے پر ایک ملاقات سے ہوجائے۔ پیپلزپارٹی کا حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ، حکومت کیا کرنیوالی ہے؟ جوابی حکمت عملی بتا دی گئی حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے لائی جانے والی تحریک عدم اعتماد کا
مقابلہ کرنےکااعلان کرتےہوئےکہا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) سڑکوں پر آئے یہ اُن کا آئینی حق ہے،بلاول بھٹو عدم اعتماد لائیں ہم مقابلہ کریں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خان خٹک نےکہاہےکہ عوام کامینڈیٹ رکھنےوالی حکومت کو گرانے کی خواہش پوری نہیں ہوسکتی،پی ڈی ایم سڑکوں پر آئے یہ اُن کا آئینی حق ہے،بلاول بھٹو عدم اعتماد لائیں ہم مقابلہ کریں گے،اوپن بیلٹ پیپر پر ان کو شکست دیں گے،ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی جیت ہوگی۔اُنہوں نے کہا کہ براڈشیٹ کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔واضح رہے کہ نجی ٹی وی نےدعویٰ کیاتھاکہ استعفوں کےمعاملےپر پی ڈی ایم میں ایک بارپھراختلافات سامنےآنےلگےہیں، پیپلز پارٹی نےاستعفوں سے قبل وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی
تحریک لانے کی تجویز دی ہے جبکہ ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں نے اس تجویز کی مخالفت کردی ہے۔ ن لیگ کا کہنا ہےکہ تحریک عدم اعتمادکاچیئرمین سینیٹ کےانتخاب کے موقع پرنتائج دیکھ چکےہیں،نمبرگیم پوری ہونےکےباوجود سینیٹ میں تبدیلی نہیں لاسکے،وزیراعظم کے خلاف عدم تحریک ناکام ہونے پر پی ڈی ایم کو سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ پیپلز پارٹی ہر صورت عدم اعتماد کی تحریک کا آپشن استعمال کرنے پر بضد ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں