لاہور( این این آئی )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ اقوام متحدہ نے اپنے ملازمین کو پاکستانی ائیر لائن پرسفر کرنے سے روکدیا ہے ،موجودہ حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان کی ساکھ کو تباہ کر دینے والا فیصلہ سامنے آیا ، وزیر اعظم او روزیر ہوا بازی سے مطالبہ ہے کہ وہ
اپنے عہدوں سے مستعفی ہو ں،وزیر اعظم نے سوائے این آر او نہیں دوں گا کے علاوہ کیا کیا ہے ،پاکستان کا ہر منصوبہ یا تو بیمار ہوگیا ہے یہ فنڈز ختم ہوگئے ہیں،این آر او نہ دو عوام کو دو وقت کی روٹی دو ،پیپلزپارٹی کی تحریک عدم اعتماد لانے کی تجویز پرانی تجویز ہے اگر بلاول بھٹو کے پاس اتنے اراکین موجود ہیں تو تحریک عدم اعتماد لائیں ،ہمارا خیال ہے کہ فیصلہ کن اقدام ہی اس حکومت کو ختم کر سکتا ہے ،والیم ٹین اور والیم ٹونٹی یہ سب الف لیلیٰ کی داستانیں ہیں ،عمران خان آپ کو اپنی کارکردگی کا جواب دینا ہوگا ،عمران خان نہ براڈ شیٹ کے پیچھے نہ این آر او کے پیچھے چھپ سکیں گے ،مارچ کا مہینہ لانگ مارچ کے لئے اچھا ہے۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپنے ملازمین کو قومی ائیر لائن پر سفر کرنے سے منع کردیا ہے ،اس کے ذمہ دار وزیر اعظم اور وزیر ہوا بازی ہیں، انہوںنے ایک طیارے کے کریش کو کور کرنے کیلئے پائلٹس کے مشکوک لائسنس کی بات کر کے پاکستان کی پوری سول ایوی ایشن انڈسٹری کو دنیا کے سامنے رسو ا کیا،حکومت نے ڈھائی سال میں پاکستان کی عزت کو خاک میں ملا دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص مغربی جمہوریت کے قصے سنایا کرتا تھا اس کے دور میں پاکستان کی انتہا کی بے توقری ہوئی ہے ، کہیں ہمارے جہاز پکڑے جارہے ہیں تو کہیں
ہمار ے اکائونٹس کو قرق کیا جارہا ہے ، جو پاکستان کے پاسپورٹ کو بلند کرنے کے دعویٰ کرتا تھا آج اس نے ملک کی عزت کو خاک میں ملا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے دور میں ہر روز ایک سکینڈل او رواردات سامنے آتی ہے او راس کے پیچھے نالائقی اور نا تجربہ کاری ہوتی ہے ۔ دل کرتا ہے کہ اسے لانے والوں سے سوال کیا جائے کہ پاکستان نے آپ کا کیا بگاڑا تھا کہ اس شخص کو پاکستان پر مسلط کرکے پاکستان کو ذلت میں جھونک دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری دو ر میں پاکستان کی معیشت کا 315ارب ڈالر تھا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس کا حجم 320سے 350ارب ڈالر ہوتا 260ارب ڈالر تک سکڑ گیا ہے ، ہماری معیشت ، ٹیکس آمدن سکڑ گئے ہیں ۔ کورونا صرف پاکستان میں نہیں آیا بلکہ پوری دنیا میں آیا ہے، جو ملک ترقی کر رہے تھے کورونا سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑا ۔ آئی ایم ایف کی خطے کے حوالے سے رپورٹ دیکھی جائے تو ہم گروتھ کے حوالے سے تمام ممالک سے پیچھے ہیں، خطے میں سب سے سست ترین گروتھ ہماری ہے ، اگر ہم نے بھارت کا مقابلہ کرنا ہے تو ہماری گروتھ اس سے ایک یا دو فیصد اوپر ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ لوگ ایک کروڑ نوکریاں بھول کر اپنی نوکری بچانے کی کوشش میں ہیں،لوگ 50 لاکھ گھر بھول کر اپنے سر پر موجود چھت بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔مسلم لیگ(ن)کے تمام منصوبے ٹھپ ہو گئے
ہیں،پاکستان کی ترقی کا ہر منصوبہ بیمار ہوگیا یا اس کے فنڈز روک دئیے گئے ہیں۔آپ کے ذہن میں صرف این آر او نہیں دوں گا کی سوئی پھنسی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بلاول کے پاس ان ہائو س تبدیلی کا فارمولہ ہے تو سامنے لائیں،بلاول بھٹو تحریک عدم اعتماد سے پہلے اپنے نمبر پیش کریں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک نئی طرز متعارف کرائی ہے کہ شکر کرو روٹی مل رہی ہے۔شکر کرو پیٹرول کی قیمت میں تین روز روپے اضافہ ہورہا ہے،شوکر کرو بھارت مقبوض کشمیر لے کر گیا ہے آزاد کشمیر تو ہمارے پاس ہی ہے۔رب کا شکر ادا کر کہ ابھی توں زندہ ہے۔یہ لوگوںاپنی ناکامیوں کو اچھا دیکھا کر قوم کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ہمارا جھگڑا عمران خان سے نہیں ہے،ہماری جنگ فیصلہ کن موڑ میں ہے۔ایوب خان ،ضیاء اور مشرف کے دور میں احتساب ہوا کتنی ریکوری کی گئی؟اڑھائی سالوں سے سول مارشل لاچل رہا ہے،اب یہ کھیل بند ہونا چاہیے ،ہم پاکستان کو مزید برباد نہیں کرسکتے،ہمارے دور میں چالیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری چین سے آئی،ایم ایل ون بننی تھی ابھی تک فنانس کا معاہدہ دستخط نہیں کر سکے،پاکستان کے ڈویلپمنٹ بجٹ کو ایک ہزار سے کم کرکے چھ سو ارب تک کردیا گیا ہے اس سے بھی ابھی پچیس فیصد استعمال ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ قانون کی نظر میں لطیفہ ہے، موجودہ حکومت نے ملک کو دنیا میں مذاق بنا کر رکھ دیا ہے،
پانامہ ون بھی فراڈ تھا یہ بھی فراڈ ہی ہوگا۔حکومت براڈ شیٹ کے حوالے سے کوراپ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اس معاملے نے احتساب کی اصلیت کھول دی ہے دنیا پریشان ہے کہ یہ کیسی ریاست ہے جس میں ایسے بھونڈے معاہدے کئے جاتے ہیں کہ بغیر کوئی محنت کئے کسی فریق کو 20 فیصد حصہ دے دیا جائے اس حکومت نے اس معاملے پر عملدرآمد کے لئے پھرتی دکھائی اور ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی رقم ہائی کمیشن کے اکائونٹ میں رکھ دی ،پی آئی اے کا معاملہ بھی ثالثی عدالت میں ہے لیکن ایک جہاز کی لیز کی رقم جمع نہیں کروائی جاتی اور سینکڑوں مسافروں کو غیرملکی ایئرپورٹ پر خوار کیا جاتا ہے لیکن دوسری جانب براڈ شیٹ کے معاملے پر بھرپور پھرتی دکھائی جاتی ہے جہاز والے معاملے میں بھی ذرا پھرتی دکھا لی جاتی ،براڈشیٹ والے معاملے میں کچھ لوگوں کے مفادات وابستہ تھے ،براڈ شیٹ بھی پانامہ کی طرح فراڈ ہی ہو گا، براڈ شیٹ معاہدے کی تحقیقات کرنے والا شخص اس وقت نیب کا ہی ملازم تھا تو انہوں نے کیا تحقیقات کرنی ہیں ،ایسے لوگوں کو لانے کا مقصد اس معاملے کو کوراپ کرنا ہے ۔قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے کسی ایسی شخصیت کو سامنے لایا جا سکتا ہے جو براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کرے ،حکومت مہنگائی سمیت دیگر ایشوز سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے ،عمران خان کو اپنی کارکردگی کا
جواب دینا ہو گا، آپ براڈشیٹ اور این آر او کے پیچھے نہیں چھپ سکتے مارچ کا مہینہ مارچ کے لئے اچھا ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں