اسلام آباد (پی این آئی) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو کی جانے والی فارن فنڈنگ کے دو پہلو ہیں ، پہلا ایک پارٹی جو فارن ایجنٹ ہے،جس کا وجود ہی اس پر ہے کہ اس پارٹی کو کسی فارن طاقت نہیں کھڑا کیا ہے۔
ایسی پارٹی کو تحلیل کرنا آرٹیکل 17 کے تحلیل کرنے کا اختیار سپریم کورٹ آف پاکستان کا ہے۔سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک فارن فنڈڈ پارٹی ہے، فارن فنڈڈ پارٹی میں دو قسم کے فارن فنڈز ہیں ،ایک پاکستانی نژاد کے شہری دیتے ہیں۔الیکشن ایکٹ 2017ء میں لکھا ہوا ہے کہ پاکستانی نژاد بھی فنڈ دے سکتے ہیں او ر اس پر کوئی سوال نہیں ہوگا۔ پروگرام میں گفتگو کے دوران اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی غیرملکی ہے،چاہے وہ پاکستانی سیاست میں دلچسپی لیتا ہو اگر ایسا شخص فنڈنگ کرے گا تو وہ ممونہ فنڈنگ ہوگی ، ممنوعہ فنڈنگ پر کوئی پارٹی تحلیل نہیں کی جا سکتی چاہے اسرائیلی یا انڈین نے پیسے ڈال دیے ہوں ۔سینئر قانون دان اعتزاز احسن کا پروگرام میں مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ چیئرمین نیب کو طلب کر سکتا ہے ، ان کو سزا بھی دے سکتا ہے ۔قومی اسمبلی کی کمیٹی کو اختیار ہے کہ سزا دے کر جیل بھی بھیج سکتے ہیں جب تک کہ وہ تعاون نہ کریں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کی وجہ سے کسی سیاسی جماعت کو تحلیل نہیں کیا جا سکتا چاہے کسی پارٹی کو اسرائیل سے ہی کیوں نہ فنڈنگ ہوئی ہو۔براڈ شیٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے قانون دان اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جب افتخاد چودھری کا کیس کیا، ان ہاؤس سماعت کی گئی تھی لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا۔ میں نے چیف صاحب کو دس بارہ پیشیوں کے بعد کہا کہ فیصلہ ہمارے خلاف آ رہا ہے کیونکہ یہ ہماری بات نہیں سن رہے، لہٰذا سپریم کورٹ میں چیلنج ہونا چاہئیے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اس کیس میں پارلیمنٹ کو سول جج والا اختیار ہے، اس میں طلب کیا جا سکتا ہے اور چئیرمین کو سزا بھی مل سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں