پاکستان امریکہ کی نومنتخب جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں خاطرخواہ اضافے کے لئے پرامید ہے، افغان امن عمل، کے حوالے سے نئی امریکی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بھی خواہشمند ہیں ،نومنتخب امریکی انتظامیہ کو افغانستان میں جاری عمل مزید آگے لے کر جانا چاہیے ،طویل عرصے بعد ہم درست سمت
میں آگے بڑھ رہے ہیں، افغان عمل کو آگے بڑھانے کے لئے تمام توانائیاں صرف کرنا ہوں گی،میری دانست میں مفادات کی یکجائی کی حمایت کی جانی چاہئے ،ہماری سوچ اور اہداف نومنتخب امریکی انتظامیہ کی ترجیحات کے مطابق ہیں جنہیں مزید بڑھایا جاسکتا ہے ،امریکہ کو سی پیک میں آنا چاہئے، مسابقت اور اس میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے،شاہ محمود قریشی کا انٹرویو
اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے ،پاکستان امریکہ کی نومنتخب جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں خاطرخواہ اضافے کے لئے پرامید ہے، افغان امن عمل، کے حوالے سے نئی امریکی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بھی خواہشمند ہیں ،نومنتخب امریکی انتظامیہ کو افغانستان میں جاری عمل مزید آگے لے کر جانا چاہیے ،طویل عرصے بعد ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، افغان عمل کو آگے بڑھانے کے لئے تمام توانائیاں صرف کرنا ہوں گی،میری دانست میں مفادات کی یکجائی کی حمایت کی جانی چاہئے ،ہماری سوچ اور اہداف نومنتخب امریکی انتظامیہ کی ترجیحات کے مطابق ہیں جنہیں مزید بڑھایا جاسکتا ہے ،امریکہ کو سی پیک میں آنا چاہئے، مسابقت اور اس میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے
غیر ملکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہاکہ پاکستان امریکہ کی نومنتخب جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں خاطرخواہ اضافے کے لئے پرامید ہے، نومنتخب امریکی قیادت سے قریبی راوبط استوار کرنے کے خواہاں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ افغان امن عمل، کے حوالے سے نئی امریکی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں ،میں سمجھتا ہوں کہ افغانستان میں جو موقع میسرآیا ہے، اسے محفوظ بنانا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ نومنتخب امریکی انتظامیہ کو افغانستان میں جاری عمل مزید آگے لے کر جانا چاہیے،طویل عرصے بعد ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، افغان عمل کو آگے بڑھانے کے لئے تمام توانائیاں صرف کرنا ہوں گی۔ انہوںنے کہاکہ آغاز سے اب تک جو کچھ حاصل ہوچکا ہے، اسے محفوظ بنانا اور اس مقام سے آگے بڑھانا چاہیے،افغانستان میں تشدد کے واقعات پر ہمیں تشویش ہے کیونکہ اس سے صورتحال میں بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں امن کے لئے پاکستان نے سر توڑ کوششیں کیں ،افغان امن عمل کے لئے سازگار ماحول کی تشکیل میں ہم نے بہت کٹھن مراحل طے کئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں تشدد پر ہمیں تشویش ہے، ہم محسوس کرتے ہیں کہ اس سے ماحول خراب ہوسکتا ہے،افغانستان میں تشدد کے ذمہ دار ’خرابی‘ چاہنے والے عناصر ہیں، جنہوں نے وار اکانومی سے فائدہ اٹھایا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کے
باہر سے بھی ایسے عناصر اس خرابی میں شامل ہیں جو ہماری پرامن، مستحکم اور خوش حال افغانستان کے قیام کی سوچ کے حامی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ افغان امن عمل ایک مشترک ذمہ داری ہے لیکن اس کی حتمی ذمہ داری افغان قیادت پر عائد ہوتی ہے ، یہ ان کا ملک ہے، ان کا مستقبل اس سے وابستہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میری دانست میں مفادات کی یکجائی کی حمایت کی جانی چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری سوچ اور اہداف نومنتخب امریکی انتظامیہ کی ترجیحات کے مطابق ہیں جنہیں مزید بڑھایا جاسکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ کو سی پیک میں آنا چاہئے، مسابقت اور اس میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ کو چین کے ساتھ پاکستان کی قربت کو معاشی وسیاسی حریف کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے ،پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان نے ایسا کردار 1972 میں بھی ادا کیا تھا ،پاکستان نے اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن کے دورہ بیجنگ میں تاریخی مذاکرات کے لئے راہ ہموار کی تھی ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے تاریخی طورپر دونوں ممالک کے درمیان رابطے کے امکانات پیدا کئے ہیں ،تبدیلی کی اس فضاء میں پاکستان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں