کراچی (پی این آئی) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خلاف دائر کیے گے ریفرنس میں نیب کو وعدہ معاف گواہ مل گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خلاف ریفرنس میں امجد حسین وعدہ معاف گواہ بن گئے جب کہ نیب کی طرف سے مجموعی طور پر نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس میں 125 گواہان کی
فہرست تیار کی گئی ہے۔ ذرائع کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وعدہ معاف گواہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مراد علی شاہ نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ٹرانسمیشن لائن کا ٹھیکہ دیا ، کیوں کہ وہ بولی کا عمل کنٹرول کر رہے تھے جب کہ ممبر نیپرا محمود الحسن یہ سب جانتے تھے ، بعد ازاں محمودالحسن نقوی کوہی ٹھیکہ دینے والی پروکیورمنٹ کمیٹی کا ممبر بھی بنایا گیا۔دوسری طرف وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف نیب ریفرنس کی تفصیلات سامنے آگئیں ، مراد علی شاہ سمیت تمام 17 ملزمان کرپشن کی سیکشن نائین اے ایک ، چار، چھ ، گیارہ اور بارہ کے تحت جرم کے مرتکب قرارپائے گئے ، رجسٹرار آفس میں اسکروٹنی مکمل ہونے کے بعد ریفرنس احتساب عدالت نمبر تین کو منتقل کردیا گیا۔میڈیا ذرائع کے مطابق نیب ریفرنس میں مراد علی شاہ کو مجرم ٹھہراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کابینہ کو غلط حقائق بتائےاور کرپشن کی ، اومنی گروپ سے متعلق نوری آباد میں پاورپلانٹس لگانے کا منصوبہ بغیر فیزیبلٹی منظور کرایا گیا اور قومی خزانے کو 8 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا کیوں کہ مراد علی شاہ نےبطور وزیر توانائی و خزانہ اختیارات کاغلط استعمال کیا اور عبدالغنی مجيد منصوبہ ساز جب کہ مراد علی شاہ سہولت کار تھے۔نیب ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ مراد علی شاہ نے کابینہ کے سامنے اس منصوبے کو عوامی فلاح کا قرار دیا اور بطور وزیر توانائی و خزانہ اختیارات کا غلط استعمال کیا اوراومنی گروپ کے ہی کنسلٹنٹ خورشید جمالی کے مشورے پر منصوبوں کا آغاز ہوا اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی آڑ میں 8 ارب روپے کے علاوہ 2 کمپنیوں کو 3 ارب روپے کا قرض جاری کروایا ، بتایا گیا ہے کہ نیب رینفرنس میں سابق سیکرٹری توانائی آغا واصف کو بھی شریک ملزم نامزد کیا گیا جب کہنوری آباد پلانٹ کو کےالیکٹرک گرڈ سے ملانے کیلئے ٹرانسمیشن لائن کا ٹھیکہ بھی غیرشفاف بولی سےدینے کاالزام عائد کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں