اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت کا6 نئی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فریقین کی جانب سے ٹیرف کم کرنے پر اتفاق کر لیا گیا ہے ۔حکومتی ٹیم اور آئی پی پیز کے درمین مذاکرات میں ایک
اور بڑی پیش رفت ہوئی ہے ۔نئے معاہدے کے تحت بجلی کے نرخوں میں کمی آئے گی، ملک میں گردشی قرضے کم ہوں گے ۔شمسی، گیس، گنے کے پھُوک سمیت 19 آئی پی پیز نے حکومتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں ۔ حکومتی ٹیم اور مزید 6 آئی پی پیز کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد اب تک 19 آئی پی پیز حکومت کے ساتھ نئے معاہدے پر اتفاق کر چکی ہیں ۔ حکومت کا6 آئی پی پیز کے ساتھ ٹیرف میں کمی اور دیگر رعایتوں کا معاہدہ طے پاگیا ہے ۔آئی پی پیز کے ساتھ معاہد وں پر حتمی دستخط وفاقی کابینہ اور انکے بورڈز کی منظوری کے بعد کیے جائیں گے۔ معاہدوں سے بجلی کے گردشی قرض اور ٹیرف میں نمایاں کمی میں مدد ملے گی۔ حکومت کو آئی پی پیز سے بجلی خریداری کی بقایا مدت میں 836 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ معاہدوں سے بجلی کے شعبے میں ماضی کے واجبات اور گردشی قرض کو مکمل طور پر ختم کرنے میں مدد ملے گی۔واضح رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی اور توانائی بحران کے حل کیلئے حکومت اور آئی پی پیز کے درمیان جاری مذاکرات کے حوالے سے کچھ روز قبل وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی سے بجلی ایک روپیہ 40 پیسے فی یونٹ سستی ہو گی، معاہدوں پر نظرثانی سے بجلی صارفین کو 3 سال میں 300 ارب کا ریلیف ملے گا۔ 2022 میں بجلی 74 پیسے 2023 میں 66 پیسے فی یونٹ سستی ہو گی۔ کم صلاحیت والے پلانٹس کو بند کر کے بہتر کارکردگی والے پاور پلانٹس چلائیں گے۔ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا ٹیرف ایک تہائی کم کر دیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں