سینیٹ اورقومی اسمبلی کے ہنگامہ خیزاجلاس آج ہونگے سینیٹ اجلاس صبح10 بجے، قومی اسمبلی کااجلاس ساڑھے10بجے ہوگا

اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ اورقومی اسمبلی کے ہنگامہ خیزاجلاس(آج)جمعہ کو ہونگے۔سینیٹ اجلاس صبح10 بجے جبکہ قومی اسمبلی کااجلاس ساڑھے10بجے ہوگا۔قومی اسمبلی کا اجلاس کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے تقریباً اڑھائی ماہ بعد ہو گا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی

زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی معاشی اور قانونی و آئینی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔مشیرپارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس بلانیکا فیصلہ کیا ہے اور (آج)جمعہ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس ہوں گے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومت مختلف بلز پاس کرانے کیلئے ایوان میں پیش کریگی جب کہ سینیٹ اورقومی اسمبلی میں صدارتی تقریر پربحث کی موشن پیش کی جائے گی۔بابراعوان نے کہا کہ سینیٹ اجلاس صبح10،قومی اسمبلی کااجلاس ساڑھے10بجے ہوگا۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس اکتوبر2020کے بعد پہلی بار ہو گا۔ کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو سکا تھا۔۔۔۔بلوچستان میں60فیصد گیس چوری ، 10ارب سالانہ نقصان ہوتا ہے ، سوئی گیس حکام کا انکشافاسلام آباد( آئی این پی) پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں سوئی سدرن گیس کمپنیلمیٹڈ( ایس ایس جی سی ایل) حکام نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان میں ہماری 60فیصد گیس چوری ہو جاتی ہے جس سے 10 ارب روپے کے قریب گیس کا سالانہ نقصان ہمیں ہوتا ہے ، کمیٹی نے ایس ایس جی سی کی جانب سے کےالیکٹرک کو غیر مجاز طور پر گیس سپلائی کئے جانے کے معاملے پر کے الیکٹرک حکام کو بھی طلب کر لیا جبکہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس( جی آئی ڈی سی)

کی مد میں 81 ارب 81کروڑ روپے کی ریکوری نہ کیئے جانے کے معاملے کی بھی تفصیلات مانگ لیں۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی راجہ ریاض کی صدارت میں ہوا، جس میں پیٹرولیم ڈویژن کے 2018-19کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو جی آئی ڈی سی کی مد میں 81 ارب 81کروڑ روپے کی ریکوری نہ کیئے جانے سے متعلق معاملے پر بریفنگ دی، سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے کمیٹی کوبتایا کہ ریکوری رولز کی سمری تیار ہے، دس بلین ریکور ہوگئے ہیں ، رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ کون سی کمپنیوں نے اسٹے آرڈر لیا ہے، جنہوں نے اسٹے لیا ہے ان کے نام بتائے جائیں، سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ ہم تمام دستاویزات کمیٹی کے بعد فراہم کر دیتے ہیں،کنوینر کمیٹی نے کہا کہ فالو اپ کے لیئے دو رکنی کمیٹی بنا دیں، جن کمپنیوں کااسٹے نہیں ہے وہ ریکوری کردیں،کمیٹی نے معاملے کی تفصیلات مانگ لیں، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے کے الیکٹرک کو غیر مجاز طور پر گیس کی سپلائی کی گئی ،سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ پیمنٹ میکنزم طے ہونا ہے، پیسے کے الیکٹرک نے دینےہیں، ایس ایس جی سی کی طرف سے کاغذ جا چکے ہیں،سوئی سدرن گیس کمپنی حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ ہم چاہتے ہیں مسائل حل ہوں، کابینہ کمیٹی کے

فیصلے کو فالو کر رہے ہیں،سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ کے الیکٹرک پرائیویٹ کمپنی ہے اسکو سمن کریں اور ان سے خود پوچھ لیں،کمیٹی نے معاملے پرکے الیکٹرک حکام کو طلب کرلیا، اجلاس کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی لیمٹڈ حکام کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان میں ہماری 60 فیصد گیس چوری ہو جاتی ہے، میٹر ٹیمپر ہو جاتا ہے، 10 ارب روپے کے قریب گیس کا سالانہ نقصان ہمیں ہوتا ہے۔ اجلاس کے دوران پاکستان پیٹرولیم لیمٹڈ (پی پی ایل )کی جانب سے ایک پیٹرولیم کمپنی سے بقایاجات کی ریکوری نہ کئے جانے سے ہونے والے نقصان کا معاملہ بھی زیر غور آیا، قومی احتساب بیورو (نیب) حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے ریفرنس دائر کر دیا تھا،اس کیس میں ایک ارب 29کروڑ کی ریکوری ہو گئی ہے،نور عالم خان نے کہا کہ کریڈٹ توپبلک اکائونٹس کمیٹی کا تھا،کمیٹی نے ریکوری کی تصدیق آڈٹ حکام کو کرانے کی ہدایت کر دی،اجلاس کے دوران رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ کچھ 1965کی بھی گیس پائپ لائنزپڑی ہوئی ہیں ، ہمارا سسٹم صحیح نہیں ہے، سسٹم کوصحیح کرنے کے لیئے کیا کیا ہے؟۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں