اندرونی کہانی سامنے آگئی، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کاجلاس، وزیراعلی سندھ اور وفاقی وزیر علی زیدی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی

کراچی(این این آئی)کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر علی زیدی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔تفصیلات کے مطابق کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق اعلی سطح اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ اور علی زیدی کے

درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔وفاقی وزیر علی زیدی نے سوال کیا کہ ایس بی سی اے کے بجائے کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کب بنے گی؟ سندھ سالڈویسٹ مینجمنٹ کی جگہ کراچی سالڈویسٹ مینجمنٹ کب ہوگا؟وزیراعلی سندھ نے جواب دیا کہ اس معاملے پر کام جاری ہے۔ جس پر وفاقی وزیر نے دوبارہ سوال داغتے ہوئے پوچھا کہ معاملہ کب تک مکمل ہوگا تاریخ بتائیں۔وزیراعلی نے تلخ لہجے میں جواب دیا کہ میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں۔ وزیراعلی کے جواب پر علی زیدی سیخ پا ہوگئے اور اپنی فائلز اٹھا کر اجلاس سے چلے گئے۔گزشتہ روز کابینہ اجلاس میں بھی علی زیدی نے معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھا تھا۔ علی زیدی نے کہا کہ عوامی مسئلے پر سندھ حکومت اختیارات کی منتقلی کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔۔۔۔۔اپوزیشن الیکشن کمیشن میں رسیدیں جمع کرائے ، وفاقی وزیر کا جارحانہ انداز، ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کراتے تو امریکہ اور دوسرے ممالک میں کمپنیاں سامنے آجاتیںاسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے مواصلات وپوسٹل سروسز مراد سعید نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے تمام جلسے ناکام ہوئے ،اپوزیشن الیکشن کمیشن میں رسیدیں جمع کرائے ،قومی اسمبلی میں این آر ا ومانگنے کے بعد اب گلی محلوں اور سڑکوں پر این آر او مانگ رہے ہیں ،ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کراتے توامریکہ ا اور دوسرے ممالک میں کمپنیاں سامنے آجاتیں ،پاکستان

تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں چالیس ہزار پاکستانیوں کا ڈیٹا دیا، کیان لیگ اور پیپلز پارٹی ایک ہزار لوگوں کا ڈیٹا بھی دے سکتی ہیں۔ جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں روزانہ این آر او لیگ لگی رہتی ہے، ان کی کہانی این آر او سے شروع ہوئی، قومی اسمبلی میں انہوں نے تحریری این آر او مانگا، پھر یہ گلی محلوں اور سڑکوں پر نکل آئے۔ مراد سعید نے کہا کہ اپوزیشن کے تمام جلسے ناکام ہوئے، انہوں نے 34 نکات کا این آر او مانگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے سامنے تماشا لگایا، اپوزیشن نے الیکشن کمیشن میں رسیدیں دکھانا تھیں، ان کے پاس ریکارڈ نہیں ہے، یہ الیکشن کمیشن میں رسیدیں جمع نہیں کرانا چاہتے،اگر یہ ریکارڈ دکھاتے ہیں تو ان کی امریکہ اور دوسرے ممالک میں کمپنیاں سامنے آجائیں گی۔ مراد سعید نے کہا کہ ابھی تو میں نے اسامہ بن لادن والے پیسوں کا ذکر نہیں کیا، ان کو خوف ہے اس لئے ریکارڈ جمع نہیں کرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای یو ڈس انفولیب دیکھ لیں انڈیا کس طرح فیک ویب سائٹس ، اور فیک نیوز سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہا ہے، ڈس انفولیب کی رپورٹ دیکھیں دوسری طرف آزاد بلوچستان کا نعرہ دیکھیں، مزار قائد کی بے حرمتی، لاہوریوں کی بے حرمتی دیکھیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پیڈی ایم نے پارلیمان میں پاکستان کی جیت کو متنازع بنانے کی کوشش

کی،نواز شریف کی لندن میں لابیسٹ سے بات ہوئی،دو نکات پر نواز شریف نے لابی کرنے والوں سے بات کی، نواز شریف کی لابیسٹ کے ساتھ پاکستان آرمی کے خلاف اور پاکستان کو کمزور کرنے پر بات ہوئی، اجمل قادری کا تعلق نواز شریف کی جماعت سے تھا۔ مراد سعید نے کہا کہ وزیرِاعظم عمران خان کا موقف وہی ہے جو قائد کا موقف تھا، عمران خان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کے ساتھ فلسطین کی بات کی، پچھلی حکومت میں ختم نبوت قانون میں ترمیم کی کوشش کی گئی، گریٹر گیم پلان میں ان کا کردار واضح ہے، عمران خان آخر کشمیر کا سفیر بنا، کلبھوشن کو رنگے ہاتھوں پکڑا یہ ان کا نام تک نہیں لے سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے حوالے سے عمران خان نے پوری دنیا کو آگاہ کیا، ہم نے خیبر پختونخواہ میں ختم نبوت کے باب کو سلیبس کا حصہ بنایا۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ مسلم لیگ نے جے سجن جندال اور مودی سے ذاتی تعلقات قائم کیے، مریم نواز نے پی ٹی آئی پر اسرائیل اور بھارت کے لوگوں سے فنڈگ کا الزام لگایا، مریم نواز نے جن دو لوگوں کا نام لیا وہ پاکستانی نکلے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شفافیت پر یقین رکھتی ہے،ہم سمجھتے ہیں ماضی میں این آر او سے ملک کا نقصان ہوا،ہم انہیں این آر او نہیں دیں گے.

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں