پنجاب میں ضمنی انتخابات، پیپلزپارٹی انتخابات میں حصہ لے گی یا نہیں؟ بڑا فیصلہ

لاہور(پی این آئی )پیپلز پارٹی نے پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے لئے امیدوار کھڑے نہ کرنے کافیصلہ کیا ہے۔نجی ٹی وی مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں دونوں سیٹوں این اے 75 اور پی پی 51 پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کےامیدواروں کی حمایت کرے گی۔پاکستان

ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم )کے پلیٹ فارم سے اس کٹھ پتلی حکومت کا ہر قدم پر مقابلہ کریں گے۔واضح رہے کہ سندھ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ن لیگ نے پیپلز پارٹی کے مقابلے میں امیدوار نہ کھڑے کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا چیلنج پیپلزپارٹی نے قبول کر لیا پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیراعظم عمران خان کا فارن فنڈنگ کی براہ راست کوریج کا چیلنج قبول کرلیا ہے، پیپلزپارٹی کے رہنماء چودھری منظور نے کہا کہ فارن فنڈنگ اور تمام کیسز کی تحقیقات لائیو کی جائیں، اب بیان یوٹرن نہیں بلکہ لائیو کوریج کے بیان پر قائم رہیں، مطالبہ کرتے ہیں کرپشن ریفرنسز کی انکوائری اور احتساب عدالتوں میں مقدمات کی سماعت بھی لائیو نشر کی جائے۔جنرل سیکرٹری پپیپلز پارٹی پنجاب نے اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان کا فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات لائیو نشر کرنے کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا فارن فنڈنگ کیس کی لائیور کوریج کا چیلنج قبول کرتے ہیں۔ لیکن عمران خان اب اس پر قائم رہیں اور کہیں یوٹرن نہ لے لیں۔ہم فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کی لائیو کوریج کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فارن فنڈنگ کی تحقیقات روزانہ کی بنیاد پر کی جائیں۔ لیکن یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ صرف فارن فنڈنگ کی ہی نہیں بلکہ کرپشن کے تمام کیسز اور نیب کی حراست میں اپوزیشن قائدین کی انکوائریوں سمیت احتساب عدالتوں میں مقدمات کی سماعت بھی لائیو نشر کی جائے۔ واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے آج دورہ وزیرستان میں اپوزیشن کو چیلنج کیا ہے کہ میں چاہتا ہوں پتا چلے کہ پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی فارن فنڈنگ کیسے ہوئی، سب

کا دودھ اور دودھ پانی کا پانی ہونا چاہیے، فارن فنڈنگ میں ساری جماعتوں کے سربراہان کو بٹھا کر کیس سننا چاہیے۔فارن فنڈنگ کیس کی سماعت اوپن ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اقتدار کے عادی ہیں اس کے بغیر نہیں رہ سکتے، اسلام کو سب سے زیادہ نقصان مولانا فضل الرحمان نے پہنچایا، کسی دشمن نے نقصان نہیں پہنچایا، مدارس کے طلباء کو جلسوں میں پکڑ کر لے آتا ہے، ان کو پتا نہیں ہوتا کیوں لے کر آئے ہیں، فضل الرحمان کی اربوں کی جائیدادیں کہاں سے آئی ہیں؟مولانا فضل الرحمان این آراو لینے کیلئے بلیک میل کررہے ہیں،اس کا مقصد دوبارہ طاقت میں آنا ہے، اس کیلئے ڈرامے بازی کررہا ہے،عوام سمجھدار ہیں کسی کی چوری بچانے کیلئے ساتھ نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن کا شکرگزار ہوں اپوزیشن

نے فارن فنڈنگ کا کیس اٹھایا، میں چاہتا ہوں پتا چلے کہ پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی فارن فنڈنگ کیسے ہوئی، سب کا دودھ اور دودھ پانی کا پانی ہونا چاہیے،یہ ہمیں کہتے ہیں یہودی نے پیسے دیے، سیاسی جماعتیں کیسے فنڈاکٹھی کرتی ہیں، دنیا میں پیسے کیسے اکٹھے ہوتے ہیں؟ سیاسی جماعتیں ڈنر ارینج کرتی ہیں، وہاں لوگ آتے ہیں، ٹیبل خریدتے ہیں، وہ پیسا ہوتا ہے جو سیاسی جماعتیں اکٹھا کرتی ہیں، ساری دنیا میں ایسے ہوتا ہے۔یہ بتائیں انہوں نے پیسا کیسے اکٹھا کیا؟ ہمارے پاس 40ہزار نام ہیں،اوورسیز پاکستانی فارن فنڈنگ نہیں، ان کا مجھے پتا ہے کیسے پیسے اکٹھے کیے؟فارن فنڈنگ میں ساری جماعتوں کے سربراہان کو بٹھا کر کیس سننا چاہیے۔فارن فنڈنگ کیس کی سماعت اوپن ہونی چاہیے ، فضل الرحمان ، مسلم لیگ ن ،

پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سب بیٹھے ہوں۔ اورسیز پاکستانیوں سے پیسا لینا فارن فنڈنگ نہیں ، میں نے اورسیز پاکستانیوں سے شوکت خانم کیلئے پیسے اکٹھے کیئے، فارن فنڈنگ کا ان کو پتا ہے کیا ہوتی ہے، میں ان ممالک کا نام نہیں لے سکتا، کیوں ہمارے ان ممالک سے تعلقات ہیں، انہوں نے ایک سوال صوبائی حکومتیں آپ کی طرف کیوں دیکھتی ہیں، خود کیوں کچھ نہیں کرتیں؟پر کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو پی ٹی آئی کو بڑا چیلنج ملا، جو تاریخ میں کسی حکومت کو نہیں ملے، کرنٹ اکاؤنٹ 20ارب ڈالر ، جبکہ قرضے تاریخ میں سب سے زیادہ تھے، ایک بوجھ بیرونی خسارہ تھا، جس سے ڈالر بڑھ گیا، ملک بحران کا شکار ہوگیا، جب روپیہ گرا تو ہر چیز مہنگی ہوگئی، یہ ہمیں تحفہ ملا تھا، ہماری آمدنی کم خرچے زیادہ تھے، جب خرچے کم

کیے تو لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے، اصلاحات بھی بڑا ایشو تھا، پارلیمانی جمہوریت میں بھاری اکثریت نہ ہوتو اصلاحات کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے ۔بل سینیٹ میں جاکر پھنس جاتا ہے، اتحادیوں کوخوش کرنا پڑتا ہے،اگر اصلاحات کرنی ہیں تو بھاری اکثریت سے ہوتی ہے، اس لیے ہمیں دیر لگی، پھر 18ویں ترمیم کا مسئلہ ہے، اب ہمیں صوبوں کو بھی ساتھ ملاکر فیصلے کرنا پڑتے ہیں، اسی لیے دیرلگی، کرنٹ اکاؤنٹس سرپلس، برآمدات بڑھ گئیں، سیالکوٹ ، فیصل آباد میں کام کرنے والے لوگ نہیں مل رہے، سب کام کررہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close