اسلام آباد( آئی این پی) پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں سوئی سدرن گیس کمپنیلمیٹڈ( ایس ایس جی سی ایل) حکام نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان میں ہماری 60فیصد گیس چوری ہو جاتی ہے جس سے 10 ارب روپے کے قریب گیس کا سالانہ نقصان ہمیں ہوتا ہے ، کمیٹی نے ایس ایس جی سی کی جانب سے کے
الیکٹرک کو غیر مجاز طور پر گیس سپلائی کئے جانے کے معاملے پر کے الیکٹرک حکام کو بھی طلب کر لیا جبکہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس( جی آئی ڈی سی) کی مد میں 81 ارب 81کروڑ روپے کی ریکوری نہ کیئے جانے کے معاملے کی بھی تفصیلات مانگ لیں۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی راجہ ریاض کی صدارت میں ہوا، جس میں پیٹرولیم ڈویژن کے 2018-19کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو جی آئی ڈی سی کی مد میں 81 ارب 81کروڑ روپے کی ریکوری نہ کیئے جانے سے متعلق معاملے پر بریفنگ دی، سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے کمیٹی کوبتایا کہ ریکوری رولز کی سمری تیار ہے، دس بلین ریکور ہوگئے ہیں ، رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ کون سی کمپنیوں نے اسٹے آرڈر لیا ہے، جنہوں نے اسٹے لیا ہے ان کے نام بتائے جائیں، سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ ہم تمام دستاویزات کمیٹی کے بعد فراہم کر دیتے ہیں،کنوینر کمیٹی نے کہا کہ فالو اپ کے لیئے دو رکنی کمیٹی بنا دیں، جن کمپنیوں کااسٹے نہیں ہے وہ ریکوری کردیں،کمیٹی نے معاملے کی تفصیلات مانگ لیں، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے کے الیکٹرک کو غیر مجاز طور پر گیس کی سپلائی کی گئی ،سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ پیمنٹ میکنزم طے ہونا ہے، پیسے کے الیکٹرک نے دینے
ہیں، ایس ایس جی سی کی طرف سے کاغذ جا چکے ہیں،سوئی سدرن گیس کمپنی حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ ہم چاہتے ہیں مسائل حل ہوں، کابینہ کمیٹی کے فیصلے کو فالو کر رہے ہیں،سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ کے الیکٹرک پرائیویٹ کمپنی ہے اسکو سمن کریں اور ان سے خود پوچھ لیں،کمیٹی نے معاملے پرکے الیکٹرک حکام کو طلب کرلیا، اجلاس کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی لیمٹڈ حکام کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان میں ہماری 60 فیصد گیس چوری ہو جاتی ہے، میٹر ٹیمپر ہو جاتا ہے، 10 ارب روپے کے قریب گیس کا سالانہ نقصان ہمیں ہوتا ہے۔ اجلاس کے دوران پاکستان پیٹرولیم لیمٹڈ (پی پی ایل )کی جانب سے ایک پیٹرولیم کمپنی سے بقایاجات کی ریکوری نہ کئے جانے سے ہونے والے نقصان کا معاملہ بھی زیر غور آیا، قومی احتساب بیورو (نیب) حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے ریفرنس دائر کر دیا تھا،اس کیس میں ایک ارب 29کروڑ کی ریکوری ہو گئی ہے،نور عالم خان نے کہا کہ کریڈٹ توپبلک اکائونٹس کمیٹی کا تھا،کمیٹی نے ریکوری کی تصدیق آڈٹ حکام کو کرانے کی ہدایت کر دی،اجلاس کے دوران رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ کچھ 1965کی بھی گیس پائپ لائنزپڑی ہوئی ہیں ، ہمارا سسٹم صحیح نہیں ہے، سسٹم کوصحیح کرنے کے لیئے کیا کیا ہے؟۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں