اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے براڈ شیٹ کے معاملے پر آئندہ اجلاس میں چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو طلب کرلیا ۔ جمعرات کو چیئرمین میاں جاوید لطیف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی
جاوید لطیف براڈ شیٹ کے معاملے پر نیب پر برہم ہوگئے اور چیئرمین کمیٹی نے جاوید لطیف نے آئندہ اجلاس میں چیئرمین نیب کو طلب کر لیا۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب کمیٹی پر آکر وضاحت دیں کہ کیوں اربوں روپے براڈ شیٹ کو دیئے گئے۔ انہوںنے کہاکہ لوگ بھوکے مررہے ہیں ہم لاکھوں روپے ایک ادارے کو دے رہے ہیں، براڈ شیٹ کے حوالے سے چیزوں پر ریاست کو شرمندگی ہوئی۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنے پڑے، نیب نے بار بار اپنا موقف بدلا۔ جاوید لطیف نے کہاکہ لندن ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، نیب کیسے بہکاوے میں آگیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے۔ ندیم عباس نے کہاکہ موجودہ چیئرمین کے ساتھ پرانے چیئرمین کو بھی بلایا جائے۔ ناز بلوچ نے کہاکہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیں کہ کمیشن کس نے مانگا؟ میاں جاوید لطیف نے کہاکہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ براڈ شیٹ کو دیدیا گیا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ قوم کو پتہ چلنا چاہیے الف سے ی تک کیا ہوا، کمیٹی مجاز ہے کسی کو بھی طلب کرسکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی 45 دنوں میں کام مکمل کرے گی،انکوائری کے نتیجے میں تمام سوالات کے جواب ملیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے پیسے سے غرض ہے کہ ہمارا پیسہ گیا کیوں۔ میاں جاوید لطیف
نے کہاکہ چیئرمین نیب آکر بتائیں کب یہ ہوا، کس کے دور میں ہوا۔ فرخ حبیب نے کہاکہ میں چیئرمین نیب کو طلب کرنے کی مخالفت کرتا ہوں، وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ہے۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ وزیر اعظم کی کمیٹی سے ایک ویلیو چین کا پتہ چلے گا، اس طرح سے ایک ادارے کو نہیں بلانا چاہیے۔ میاں جاوید لطیف نے کہاکہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ حکومت نیب کا دفاع کررہی ہے۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ کمیٹی کا اختیار ہے کسی کو بھی طلب کرلے، براڈ شیٹ پر تین سیریز کا ایک کا سیریل چل سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ براڈ شیٹ کے معاملے پر پاکستان ملین ڈالرز کا مقروض ہوا۔ ناز بلوچ نے کہاکہ چیئرمین نیب آکر بتائیں کیا وجوہات اور محرکات ہیں۔ اجلاس کے دور ان چیئرمین کمیٹی اور وزیر اطلاعات کے درمیان نوک جھونک ہوئی ۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ چیئرمین نیب کا کیا ربط اس کمیٹی کے ساتھ بنتا ہے، اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں،کل کوئی کمیٹی سابق وزیراعظم کو بھی بلا سکتی ہے۔چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز سے مکالمہ کیا کہ آپ دبائو میں آگئے ہیں ۔ وزیر اطلاعات نے کہ اکہ میں آپ کی تعریف کی وجہ سے دبائو میں نہیں آسکتا۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ اس کیس سے پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہوا۔ جاوید لطیف نے کہاکہ دوسری کمیٹی نے چیئرمین نیب کو بلایا اس کا اجلاس ہی ملتوی
کردیا گیا۔ جاوید لطیف نے کہا کہ نیب کے معاملے پر حکومت کے پر جلتے ہیں، وزیر اطلاعات چاہتے ہیں تو چیئرمین نیب اپنے نمائندے کے ذریعے بریفنگ دیں، اگر نیب کا نمائندہ مطمئن نہ کرسکا تو چیئرمین کو طلب کیا جائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں