لاہور(آئی این پی) احتساب عدالت نے آشیانہ ریفرنس میں شہباز شریف کا حاضری سے استثنی کالعدم قرار دے دیا ہے، عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ،فاضل جج نے کہا ملزم اس وقت جیل حکام کی حراست میں ہے اور دوسرے کیسز میں پیش ہوتا ہے ایسا نہیں ہوتا ملزم ایک کیس میں پیش
ہو اور دوسرے میں اس کو استثنی دیا جائے،یہ اہم نوعیت کا کیس ہے اس میں ملزم شہباز شریف پیش ہو،عدالت نے شہباز شریف کو 26 جنوری کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے،نیب کی جانب سے تیار کیے گئے ریفرنس کے متن میں درج ہے کہ شہبازشریف نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے پرائیویٹ افراد کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی،پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طاقت کا غیرقانونی استعمال کیا، فواد حسن فواد سے باہمی ملی بھگت سے میرٹ پر آنیوالی کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کروایا گیا، نیب نے جو ریفرنس تیار کیا ہے اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب نے من پسند کمپنی کو غیر قانونی منافع دینے کی غرض سے ٹھیکہ منسوخ کروایا اور اسی کمپنی سے غیرقانونی طور پر مالی فوائد حاصل کیے،نیب کے مطابق شہباز شریف نے 21 اکتوبر 2014 کو آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا ٹھیکہ پی ایل ڈی سی سے ایل ڈی اے کو منتقل کرنیکا حکم دیا،ان اقدامات سے پی ایل ڈی سی کے وجود کی نفی ہوتی نظر آئی اور حکومتی خزانے کا کروڑوں کا نقصان پہنچا،ریفرنس میں درج ہے کہ ملزم شہباز شریف نے غیرقانونی طور پر ہی ایل ڈی اے کو ٹھیکہ منتقل کرنیکی منظوری دلوائی جبکہ اس وقت کے ڈی جی ایل ڈی اے احد خان چیمہ تھے،نیب نے ریفرنس میں الزام عائد کیا ہے کہ پبلک پارٹنر شپ کے تحت ٹھیکہ منظورنظر میسرز بسم اللہ انجینرنگ کو دیا
گیا جو پیراگون کی پراکسی کمپنی تھی،نیب نے سابق وزیراعلی پنجاب کو آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل میں گرفتار کر رکھا ہے،شہبازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور من پسند افراد کو ٹھیکے دیے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں