اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے سرکاری ملازمین کی ترقی کیلے ’سول سروسز ریفامز‘ کا اعلان کردیا ، سربراہ کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحا ت کہتے ہیں کہ سرکاری ملازمین کو نیب کیس ہونے پر ترقی نہیں ملے گی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود
نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی ترقیوں سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے ہیں ، سول سروسز ریفارم کے 6 حصوں پر فیصلے ہوئے ، سرکاری ملازمین کی ترقی 3 سال میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، تاہم اگر کسی بھی سرکاری ملازم کا نیب میں کیس ہوا تو اس کی ترقی نہیں ہوگی ، انکوائری کمیٹی کو 60 دن میں فیصلہ کرنا ہو گا ، سزا دینے کا اختیار والا افسر 30 دن میں فیصلہ کرے گا ، پلی بارگین کرنے والے افسر کے خلاف ڈسپلنری ایکشن بھی ہو گا ، الزام زیادہ ہونے پر ایک ہی انکوائری ہو گی ، صوبوں میں کام کرنے والے افسران کی انکوائری اب اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھی کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ روٹیشن پالیسی کے تحت ایک ہی صوبے میں دس سال سے زیادہ افسر تعینات نہیں رہ سکے گا ، دو سال کیلے ہارڈ ایریاز میں سروس کرنا لازمی ہو گا ، وزیراعظم نے کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات بنائی ہے ، جس کا مقصد اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہے۔ دوسری طرف سینئر تجزیہ کار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے سرکاری ملازمین کی پنشن ختم کرنے کی شرط عائد کردی، آئی ایم ایف شرط رکھی کہ سرکاری ملازمین ایک ہی بار گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کردیں،وزیراعظم کو کھڑے ہونا چاہیے کہ کووڈ کی وجہ سے سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے فارغ نہیں کرسکتے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ حکومت کے پاس اطلاعات ہیں کہ بڑے پیمانے پر سرکاری ملازمین احتجاج یا دھرنا دینے کی تیاری میں ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اجلاس ہوچکا ہے کہ سرکاری ملازمین کی پنشن ختم کردیں، سرکاری ملازمین ایک ہی بار گولڈن ہینڈ شیک ، پیسا دے کر فارغ کردیں ، جب کہ آئندہ کیلئے پنشن بالکل ختم کردیں، آئی ایم ایف کی شرائط بڑی عجیب سی ہیں، وزیراعظم عمران خان کو چاہیے اس معاملے میں خود مداخلت کریں اور اسٹینڈ لیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں