واشنگٹن(پی این آئی) امریکا کے نامزد وزیر دفاع جنرل لوئیڈ آسٹن نے پاکستان کو افغان عمل کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کا امن خراب کرنے والے کرداروں کو قابو میں رکھا جائے گا۔امریکی میڈیا سے مستقبل کی دفاعی پالیسی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر بطور وزیر دفاع میری توثیق ہوجاتی
ہے تو میں پاکستان کا تعاون حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا۔ انہوں نے خطے میں بھارت کے کردار کی جانب اشاراتاً تبصرہ کرتے ہوے کہا کہ افغان عمل میں بگاڑ کی کوششیں کرنے والے کرداروں کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔جنرل آسٹن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مستقبل کے کسی بھی سیاسی بندوبست میں پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ امریکی درخواست پر پاکستان نے افغان امن عمل کے لیے تعمیری کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان نے اس کے ساتھ ساتھ لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی تنظیموں کے خلاف اقدامات کیے ہیں، اگرچہ اس سلسلے میں مزید پیش رفت ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی امداد معطل کرنے سے باہمی تعاون متاثر ہوسکتا ہے جس میں افغان مذاکرات سے لے کر پلوامہ حملوں کے بعد پیدا ہونے والی خطرناک صورت حال بھی شامل ہے۔نامزد وزیر دفاع اور امریکی سینٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈر جنرل لوئیڈ آسٹن نے دونوں ممالک کے مابین دفاعی تعلقات میں اضافے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعاون میں اضافے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے جن میں انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن فنڈ(آئی ایم ای ٹی) کے تحت پاکستان کے اعلیٰ عسکری افسران کی تربیت کے پروگرام بھی شامل ہوں گے۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اگست 2018 میں آئی ایم ای ٹی کے پروگرامز میں پاکستان کی شرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔ بعدازاں 2019 میں یہ سہولت دوبارہ بحال کردی گئی تھی۔ آئی ایم ای ٹی کے تحت
غیر ملکی افواج کے افسران کو امریکا کے عسکری تعلیمی و تربیتی اداروں میں مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی نامزد وزیر دفاع نے کہا کہ وہ مسلح گروہوں یا دیگر شدت پسندوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے کے لیے پاکستان پر زور دیں گے۔ اس کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے افواج کے مابین کلیدی امور پر تعاون کے لیے نئی ابتدا کی جائے گی۔نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے 7 دسمبر 2020 کو جنرل ریٹائرڈ لوئیڈ آسٹن کو سیکریٹری دفاع نام زد کیا ہے۔ اس سے قبل جنرل آسٹن صدر اوباما کے دور میں وہ مشرق وسطی میں امریکی فوج کے کمانڈر رہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں