اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ’درست طور پر اپنا کام نہ کرنے والے ایسے سرکاری ملازمین جن کی سالانہ رپورٹ اوسط درجے سے نیچے ہو، ان کو وقت سے پہلے ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔‘بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شفقت محمود کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک روز قبل
منگل کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے سول سروس اصلاحات کے لیے کمیٹی بنائی اور اصلاحات کے مطابق سرکاری ملازمین کی نوکریوں سے متعلق معاملات میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔‘شفقت محمود کے مطابق ’انہیں کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے، اصلاحات کا مقصد اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔‘انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’ان اصلاحات کے چھ حصے ہیں۔ سرکاری ملازمین کی ترقیوں کے حوالے سے بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔‘’اگر کسی سرکاری ملازم کے خلاف نیب یا ایف آئی اے میں کوئی کیس ہے تو اس کو ترقی نہیں دی جائے گی۔‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’دوسرے صوبوں میں تبادلوں کے حوالے سے بھی پالیسی بنائی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں کمی کی کوئی تجویز زیرغور نہیں۔‘بقول ان کے ’پلی بارگین کرنے والے سرکاری افسران ملازمتوں پر بحال نہیں رہیں گے بلکہ ان کو ریٹائر کر دیا جائے گا۔ اسی طرح جن کے خلاف تحقیقات چل رہی ہیں ان کو ترقی نہیں دی جائے گی۔‘انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ’جن ملازمین کی انکوائریوں کو تین سال سے زائد ہو گئے ہوں ان کو ترقی کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔‘شفقت محمود نے روٹیشن پالیسی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’ایک ہی صوبے میں دس سال سے زیادہ کوئی افسر تعینات نہیں رہ سکے گا، وفاق میں ملازمت کرنا بھی لازمی ہو گا۔‘’اگر کوئی افسر ایک صوبے میں دس سال سے زیادہ عرصہ رہے گا تو اس کو گریڈ 21 میں ترقی نہیں دی جائے گی۔‘شفقت محمود نے یہ بھی بتایا کہ ’جو لوگ بدعنوانی میں ملوث ہیں ان کی انکوائری کی جائے گی تاہم اب اس میں اتنی دیر نہیں ہو گی جتنی ماضی میں ہوا کرتی تھی۔‘انہوں نے بتایا کہ ’60 روز میں کمیٹی فیصلہ کرے گی۔ اسی طرح پلی بارگیننگ پر ریٹائر ہونے والوں کی بھی انکوائری اور کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔‘شفقت محمود نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’حتمی فیصلہ ہونے سے قبل سرکاری ملازم کو پرسنل ہیئرنگ کا موقع دیا جائے گا۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں