اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ( این ایچ اے ) دو کنٹریکٹرز ( ایف ڈبلیواو، این ایل سی)کو کی گئی ادائیگیوں سے ایک ارب گیارہ کروڑ مالیت کے انکم ٹیکس کی کٹوتی نہیں کر سکی ، سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم ٹیکس کاٹ نہیں سکتے ،
ان کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے ،یہ مسئلہ ایف بی آر نے حل کرنا ہے،کمیٹی نے معاملے پر ایف بی آر حکام کو طلب کر لیا، آڈٹ حکام نے براڈ شیٹ سے متعلق معاملے کی انکوائری کے لئے دو ہفتے کا وقت مانگ لیا ، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ جو نقصان ہوا وہ کس کی ذمہ داری ہے وہ پیسے کس سے لینے ہیں ؟جو نقصان ہوا یا کرپشن ہوئی ہے تو ریکوری ہونی چاہیئے، کمیٹی نے آڈٹ حکام کو انکوائری کے لئے مزید وقت دے دیا ۔منگل کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں وزارت مواصلات کے ذیلی ادارے این ایچ اے کے 2019-20کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ براڈشیٹ کے معاملے پر میٹنگ رکھی تھی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وہ معاملہ موخر کیا ہے، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ دوہفتے میں سارا کام کر لیں گے ،ہو سکتا ہے دفتر خارجہ سے بھی رابطہ کرنا پڑے، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ جو نقصان ہوا وہ کس کی ذمہ داری ہے وہ پیسے کس سے لینے ہیں ؟ نیب سے پہلی مرتبہ ریکوری ہو گی، رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ باہر بہت زیادہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں ، رانا تنویرحسین نے کہا کہ جو نقصان ہوا یا کرپشن ہوئی ہے تو ریکوری ہونی چاہیئے، کمیٹی نے آڈٹ حکام کو انکوائری کے لئے مزید وقت دے دیا ۔
اجلاس میں لاہور ، سیالکوٹ موٹروے سے متعلق معاملہ بھی زیر غور آیا، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ یہ موٹروے ہمارے حلقے سے جاتاہے بہت ساری چیزیں ابھی بھی رہتی ہیں، فینسنگ نہیں ہے ، ٹول ٹیکس کا سسٹم بڑا تکلیف دہ ہے،وہاں قطاریں ہوتی ہیں، رکن کمیٹی راجہ ریاض نے کہا کہ فیصل آباد کی طرف موٹروے سے مڑیں تو وہاں ٹول پلازہ تھا وہ ختم کردیا گیا تھا ،ابھی ایک مہینے پہلے پھرچلا دیا گیا ہے، وہاں دو دو گھنٹے ٹریفک بند رہتی ہے، نور عالم نے کہا کہ ایم ون موٹروے میں سارے کھڈے ہیں،پارلیمنٹیرینز سے آپ باقاعدہ ٹول ٹیکس لیتے ہیں ہم رکتے بھی ہیں ، کوئی اور لوگ ہوتے ہیں تو ان سے ٹول ٹیکس نہیں لیتے،چیئرمین کمیٹی نے این ایچ اے کو ہدایت کی کہ موٹروے کو ٹھیک کریں ، کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ بریفنگ کے مطابق این ایچ اے نے دو کنٹریکٹرز ( ایف ڈبلیو او ، این ایل سی ) کو کی گئی ادائیگیوں سے ایک ارب گیارہ کروڑ مالیت کا انکم ٹیکس نہیں کاٹا ، سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی کو بتایا کہ کہ ہم ٹیکس کاٹ نہیں سکتے ، ان کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے ،یہ مسئلہ ایف بی آر نے حل کرنا ہے، کمیٹی نے معاملے پر ایف بی آر حکام کو طلب کر لیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں