حکومت 31 جنوری تک مستعفی نہ ہوئی تو۔۔۔مریم نواز نے الٹی میٹم دیدیا

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ حکومت 31 جنوری تک مستعفی نہ ہوئی تو اگلا لائحہ عمل طے کریں گے،پی ڈی ایم کے احتجاج سے حکومت کوفرق نہ پڑتا تو 6 سال فارن فنڈنگ کیس کو زیرالتواء نہ رکھتی، ہمارے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہورہے۔ انہوں نے آج یہاں پی ڈی

ایم اجلاس کے بعدمولانا فضل الرحمان کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 31 جنوری تک حکومت کو ڈیڈلائن دی ہوئی ہے، ڈیڈلائن کے بعد اگلا لائحہ عمل طے کریں گے۔ایک سوال پر کہا کہ پی ڈی ایم کے احتجاج سے اگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی توپھر 6 سال سے زیرالتواء فارن فنڈنگ کیس کو لٹکانے کی کیا وجہ ہے؟انہوں نے اجلاس کے موقع پر گفتگو میں کہا کہ جعلی حکومت کو مزیدمہلت دینا ملکی مفاد میں نہیں ہے، ہمارے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہورہے حکومت کا اپنا خطرہ لاحق ہے۔اسی طرح سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے نائب صدر ن لیگ مریم نواز اور دیگر پی ڈی ایم رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں نے خصوصی دعوت پر شرکت کی، الیکشن کمیشن کے سامنے کل کے مظاہرے کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا، طے ہوا کہ پی ڈی ایم قیادت الیکشن کمیشن کے سامنے فارن فنڈنگ کے حوالے سے بھرپور احتجاج کرے گی، فارن فنڈنگ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، جس کامرکزی ملزم عمران احمدنیازی ہے، پوری دنیا سے کروڑوں روپے پارٹی کے نام پر اکٹھے کیے گئے ہنڈی اوردیگر ذرائع سے منگوا کرسیاسی انتشار اوردھاندلی کیلئے استعمال کیے،6برسوں سے کیس زیرالتواء ہے، عمران نیازی سے مدرآف این آراو لے کر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا، چندوں کے نام پر حاصل کیے فنڈز کوغیرقانونی طور پرخفیہ اکاؤنٹ کے ذریعے ذاتی کاروبار اور انتشار پھیلانے کیلئے استعمال کیا جس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے مطالبہ کریں گے جس جرم کا اعتراف کرلیا گیا الیکشن کمیشن فوری فیصلہ سنائے، پی ٹی آئی اور قیادت کیخلاف فیصلے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟ کبھی منتخب وزیراعظم کیخلاف 6ماہ فیصلہ کیا جائے جبکہ سلیکٹڈ کے خلاف 6سال سے کیس زیرالتواء ہے پھر کیوں فیصلہ نہیں کیا

جارہا؟عوام سے گزارش ہے کہ پاکستان دشمن فنڈنگ کی مذمت کیلئے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ شرکت کریں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک بھر میں احتجاجی شیڈول کو ترتیب دی گئی، 21جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور ملین مارچ ہوگا، 5فروری کو کشمیریوں کے ساتھ ملک بھر میں اظہار یکجہتی کیا جائے گا،اس کے ساتھ راولپنڈی میں ایک بڑا جلسہ بھی کیا جائے گا، کشمیرکی سیاسی جماعتیں بھی شرکت کریں گی۔ یہ مدنظر رکھا جائے گا کہ اس سال 5فروری یوم کشمیر ماضی کی نسبت مختلف ہوگا۔کشمیر فروشی کیخلاف عوام کی ناراضگی اور کشمیر کا سودا کرنے کے خلاف بھرپور احتجاج ہوگا، 9فروری کو حیدرآباد میں بڑا جلسہ اور تاریخی ریلی ہوگی، 13فروری کو سیالکوٹ ، 16کو پشین بلوچستان،23فروری کو سرگودھا اور 27فروری کو حضدار میں اجتماع اور ریلی منعقد کی جائے گی اس کے بعد اسلام آباد کی جانب لانگ

مارچ کا فیصلہ کیا جائے گا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں، ہم الیکشن کمیشن پر دھاوا نہیں بولیں گے، ہمارا ایکشن جمہوری قانونی دائر ے میں ہوگا، الیکشن کمیشن سے مطالبہ کریں گے،الیکشن کمیشن کویاداشت پر مبنی خط دیں گے،الیکشن کمیشن کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ کیس کو لٹکائے، شواہد ان کے سامنے ہیں ، لیت ولعل سے کام نہیں لینے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ استعفوں اور تحریک عدم اعتماد کے آپشن کو سربراہی اجلاس میں پیش کرکے فیصلہ کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں