اسلام آباد(پی این آئی)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصا ف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ آج بھی تحریک انصاف کا رکن ہوں، میرے حق میں الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے آچکے ہیں، میرے سامنے غیرقانونی فنڈنگ
اور کرپشن کا معاملہ آیا تو اصولوں پر چلنے کا فیصلہ کیا۔عمران خان نے فارن فنڈنگ میں اپنے آپ کو خود موردِ الزام ٹھہرایا ہے، 2011 میں عمران خان کو پارٹی کی غیرقانونی فنڈنگ، ہنڈی اور پی ٹی آئی ارکان کے اکائونٹس میں پیسے جانے سے متعلق خط لکھ دیا تھا، اس کے بعد بھی عمران خان سے اس معاملہ پر ای میل کا تبادلہ بھی رہا۔ اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے غیرقانونی فنڈنگ کی ذمہ داری دو ایجنٹوں پر ڈال دی ہے، یہ دو ایجنٹ دو اشخاص نہیں بلکہ دو کمپنیاں ہیں ، یہ کمپنیاں عمران خان کے احکامات پر رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ان کے بورڈ آف گورنرز عمران خان کے احکامات سے مقرر ہوئے، دونوں کمپنیوں کا مرکزی آفس کا ایڈریس پی ٹی آئی کا سینٹرل آفس ہے، ان دو کمپنیوں کو امریکی کمپنیوں اور غیرملکیوں کی فنڈنگ ہوئی ہے۔ اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ عمران خان کے دوست اور یوٹیلٹی اسٹورز کے چیئرمین ذوالقرنین علی خان نے مشرق وسطیٰ سے کروڑوں روپے کی فنڈنگ تسلیم کی جو ہنڈی کے ذریعہ پرائیویٹ
بینک اکائونٹس میں آئی، اسی طرح ڈنمارک، آسٹریلیا اور کینیڈا سے کی گئی فنڈنگ کی بھی کہیں نشاندہی نہیں ہورہی۔ہنڈی کے ذریعہ ایسے ممالک سے فنڈنگ ہوئی اس کی تفصیلات سامنے لے آئوں تو بھارت میں سیاسی واویلا شروع ہوجائے، بھارت سے بڑے پیمانے پرا نہیں
فنڈنگ ہوئی، امریکا سے جو فنڈنگ ہوئی اس میں کانگریس کے یہودی لابسٹ کا نام آیا ہے، یہ 2017 کے احکامات کا ذکر کررہے ہیں جبکہ ہم 2009 سے 2013 کی فنڈنگ کی بات کررہے ہیں۔ اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ نے فارن فنڈنگ کیس کا ریکارڈ پبلک
قرار دیا ہے اس کے باوجود کمیٹی ریکارڈ فراہم نہیں کررہی، کمیٹی نے تسلیم کیا کہ پی ٹی آئی کے دباو کی وجہ سے ریکارڈ نہیں دے رہی ،اسکروٹنی کمیٹی ملزم کے دبائو میں ہے تو تحقیقات کیسے آزادانہ ہوگی۔الیکشن کمیشن نے ہمیں آج تک پی ٹی آئی کا کوئی اکائونٹ نہیں دکھایا، پی ٹی آئی
پر فارن فنڈنگ کیس مثال قائم کرنے کیلئے کیا ہے،الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی جماعتوں کو قانون کے دائرے میں لانا ہوگا، پی ٹی آئی بنانے والوں میں سے ہوں پارٹی پر پابندی نہیں چاہوں گا۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس ثابت ہوا تو مالی معاملات مینج کرنے والے تمام ممبران کٹہرے
میں آئیں گے، ان لوگوں پر کسی بھی سیاسی جماعت کا عہدہ رکھنے پر تاحیات پابندی لگے گی، پارٹی کے جن ارکان کا مالی معاملات سے تعلق نہیں رہا ان پر فورا کوئی اطلاق نہیں ہوگا۔بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ فنڈنگ کے ذریعہ سیاسی جماعتوں پر اثرانداز ہوتی ہے، پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ
قومی سلامتی کا معاملہ ہے ، اس میں کرپشن، منی لانڈرنگ سمیت کئی غیرقانونی پہلو ہیں، مگر ہمارے آئینی اداروں کو ابھی تک اس ذمہ داری کا احساس نہیں ہوا۔ اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے مجھے کبھی نہیں بلایا، سیف اللہ نیازی سے ملاقات چیف الیکشن کمشنر کو متنازع
بناتی ہے، عمران خان کے بعد سیف اللہ نیازی ہی ان اکاونٹس کو مینج کرتے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے اس شخص سے ملاقات کی جس کی پارٹی کیخلاف آپ کے ادارے کے تحت تحقیقات ہورہی ہے، میرے وکیل سید احمد حسن شاہ اپنی کمٹمنٹ کی وجہ سے چھ سال سے یہ کیس مفت
لڑرہے ہیں۔عمران خان ورلڈکپ جیت چکے تھے اور شوکت خانم اسپتال بھی بناچکے تھے لیکن انہیں 1997 اور 2002 میں ووٹ نہیں پڑے، میں نے عمران خان کی بطور سیاسی لیڈر اور باغی کے برانڈنگ کی جس کے بعد ہم کامیاب ہوئے۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کے
معاملات عامر کیانی وغیرہ نے شروع کیے تھے اور یہی لوگ پارٹی فنڈ بھی مینج کررہے تھے، عامر کیانی کے ساتھ عمران خان، عارف علوی، عمر چیمہ، اسد قیصر سمیت پارٹی کی ٹاپ لیڈرشپ نے بنی گالہ کے نیچے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی ہوئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں