اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان بھر میں نویں کلاس سے 12 ویں کلاس کے طلبہ کے لئے تعلیمی ادارے آج کھل جائینگے۔کورونا وائرس کے باعث پاکستان بھر میں تعلیمی اداروں کو دوسری دفعہ بند کردیا گیا تھا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ آج سے نویں
کلاس سے لیکر 12 کلاس اور اے ،او لیول کے طلبہ واپس اپنی کلاسز میں جائینگے،انہوں نے طلبہ کو مبارک دیتے کہا کہ آپ کا مستقبل ہماری پہلی ترجیج ہے۔دوسری سٹیج میں یونیورسٹیز ،مڈل اور پرائمری سکول یکم فروری سے کھلیں گے۔وفاقی وزیر شفقت محمود کا کہنا تھا کہ تمام تعلیمی اداروں کو سٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجر(ایس او پیز ) کے تحت کھولا جائے گا،کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل کروایا جائے گا۔ ملک بھر میں نجی تعلیمی ادارے مزید بند نہیں رکھیں گے۔ نجی تعلیمی اداروں کی تنظیم کا اعلان آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے صدر ملک ابرار حسین نے وزرائے تعلیم کانفرنس کے اعلامیہ پر جاری کردہ اپنے ردعمل میں واضح کیاہے کہ ملک بھر میں نجی تعلیمی ادارے اب مزید بند نہیں کیے جائیں گے،حکومت سکولوں کو بند کرنے کی بجائے مائیکر و لاک ڈاون کا آپشن استعمال کرے،ملک بھر کے 87فیصد لوگ اپنے بچوں کو سکول بجھوانے پر رضامند ہیں،سکول نہ جانے والے بچوں کی بڑی تعداد چائلڈلیبر کا شکار ہو رہی ہے، 50 فیصد سے زائد تعداد لڑکیوں کی ہے اور کہاہے کہ وزیراعظم،چیف جسٹس،آرمی چیف اور NCOC کورونا کا باعث بننے والے غیر قانونی سیاسی اجتماعات رکوائیں۔جمعہ کہ وزرائے تعلیم کانفرنس میں تعلیمی اداروں کو پچیس جنوری کی بجائے یکم فروری کو کھولنے کے اعلامیہ پر
جاری کردہ اپنے ردعمل میں آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ملک ابرار حسین نے مڈل لیول تک کی کلاسزوالے سکول بند کرنے کی تجویز مستردکردی ہے اور کہاہے کہ نجی سکولز مزید بند نہیں ہوں گے اگر ضروری ہے تو حکومت کو چاہیے کہ مائیکرولاک ڈاون کاآپشن استعمال کیا جائے۔سیاسی اجتماعات سے کرونا پھیلا، کروڑوں پاکستانیوں کو جان کا خطرہ ہے، سیاسی اجتماعات پرپابندی پر عملدرآمد کرایا جائے۔انہوں نے بتایاکہ یونیسف کے مطابق کورونامیں بھی سکولزکی بندش سے 4 کروڑ پاکستانی طلباکی تعلیم مستقل متاثرہوئی ہے۔اقوام متحدہ، یونیسف، یونیسکو و عالمی بنک ایڈویزری کیمطابق کورونامیں بھی سکولز کھلے رکھے جائیں،بند کرنے سے نقصانات زیادہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ گیلپ سروے کے مطابق87%والدین بچے سکولز بجھوانا چاہتے ہیں،کوویڈمیں 7.5 کروڑطلباکی تعلیم کا ناقابل تلافی نقصان
ہوا ہے۔ لاک ڈاؤن باعث 5 کروڑ طلبا کے تعلیمی نقصان کاازالہ ناممکن ہے۔ 2.5کروڑ پاکستانی بچے پہلے ہی اپنے آئینی حق سے محروم ہیں۔سکول نہ جانے والے بچوں کی بڑی تعداد چائلڈلیبر کا شکار ہو رہی ہے، 50 فیصد سے زائد تعداد لڑکیوں کی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف اور NCOC غیر قانونی سیاسی اجتماعات رکوائیں۔ملک ابرار حسین کاکہنا تھاکہ نجی سکولزکا معاشی قتل ہے، بندش سے 10000سکولز مکمل بند اور 7لاکھ ٹیچرزبیروزگار ہوچکے ہیں۔ تنخواہیں و 90فیصد سکولز عمارتوں کیکرائے فکس ہیں ان کی ادائیگی کے مسائل درپیش ہیں، وزیراعظم کو چاہیے کہ آئے روز سکول بند کرنے کی بجائے نجی تعلیمی اداروں کے مالکان اور یہاں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کرام کے لیے فوری ”ریلیف پیکیج“ کا اعلان کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں