پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس؟ پاکستانیوں کی خواہشات کی ترجمانی کر دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے غیر دانشمندانہ فیصلہ قرار دیا ہے کیونکہ اس سے کاروبار ی سرگرمیوں پر منفی اثر مرتب ہوں گے اور عوام کیلئے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا جبکہ

مجموعی معیشت کیلئے نئی مشکلات پیدا ہوں گی لہذا حکومت عوام کو مہنگائی اور کاروباری اداروں کو مزید مسائل سے بچانے کیلئے اس فیصلے پر نظرثانی کرے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان، سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم اور نائب صدر عبدالرحمٰن خان نے کہا کہ عوام اور کاروبار پہلے ہی کوروانا وائرس کی وجہ سےمسائل سے دوچار ہیں،اِن مشکل حالات میں پٹرول کی قیمت میں 3.20 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 2.95 روپے فی لیٹر اضافہ کرنا ایک مثبت اقدام نہیں کیونکہ اس سے معیشت مزید مسائل کا شکار ہو گی، حکومت بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کرنا چاہتی ہے جس سے عام آدمی اور کاروبار پر مزید بوجھ پڑے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی و گیس کے ٹیرف میں بار بار اضافہ کرنے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو گا کیونکہ انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے پائیدار پالیسیوں اور بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں میں استحکام کی ضرورت ہے۔آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ کرونا وائرس کی مشکلات سے نمٹنے کیلئے کئی ممالک کی حکومتوں نے اپنے عوام اور کاروباری اداروں کیلئے ریلیف پیکج فراہم کئے ہیں لہذا وقت کی یہ اشد ضرورت تھی کہ ہماری حکومت بھی ریلیف دینے کیلئے بجلی و گیس اور تیل کی قیمتوں میں کمی پر غور کرتی تاکہ کاروبار کرنے کی لاگت کم ہوتی اور عوام کو بھی مہنگائی سے چھٹکارہ ملتالیکن اس کے برعکس حکومت ایسے فیصلے کررہی ہے جس سے کاروبارکی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا اور ہماری مصنوعات مزید مہنگی ہونے سے بین الاقوامی مارکیٹ میں ہماری برآمدات متاثر ہوں گی۔سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں

اضافے سے صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ اس سے ٹرانسپورٹ مہنگی ہو گی اور زراعت اور دیگر شعبوں پر بھی مزید بوجھ پڑے گا، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کو محصولات کی وصولی کا ایک اہم ذریعہ بنایا ہوا ہے جو ایک دانشمندانہ روش نہیں ہے، ٹیکسوں اور پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پرتقریبا 42روپے وصول کررہی ہے جو بلا جواز ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکسوں میں نمایاں کٹوتی کرے تاکہ عوام کوریلیف مل سکے اور مہنگائی کم ہو،پاکستان میں زیادہ تر بجلی تیل سے پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے خطے میں ہماری بجلی کی قیمت بہت زیادہ ہے اور اس سے کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے لہذا حکومت قابل تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر توجہ دے جس سے کاروباری اداروں کو سستی بجلی فراہم ہو گی اور مہنگائی میں بھی کمی واقع ہو گی جبکہ ہماری مصنوعات سستی ہونے سے برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں