کرونا وائرس کی ڈیوٹی کرنے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے لیے ہیلتھ الائونس جاری کرنے کا حکم

کراچی(آن لائن) سندھ میں کرونا وائرس کی ڈیوٹی کرنے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے لیے ہیلتھ الائونس جاری کرنے کا حکم جاری کردیاگیاہے،حکم نامے میں کہاگیاہے کہ جب تک کرونا کی وبا موجود رہے گی الائونس جاری رہے گا۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں کرونا وائرس کی ڈیوٹی کرنے والے ڈاکٹرز اور پیرا

میڈیکل اسٹاف کے لیے ہیلتھ الائونس جاری کرنے کا حکم دے دیا گیا، حکم نامہ محکمہ خزانہ سندھ نے جاری کیاہے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ الائونس یکم جولائی 2020 سے دیا جائے گا، جب تک کرونا کی وبا موجود رہے گی الائونس جاری رہے گا۔محکمہ خزانہ کے مطابق گریڈ 17 سے زائد کے لیے 35 ہزار روپے ہر ماہ ادا کیے جائیں گے، گریڈ ایک سے سولہ تک کے لیے 17 ہزار اور پی جی اسٹوڈنٹس کو 15 ہزار روپے ادا کیے جائیں گے۔محکمہ خزانہ کے حکم نامے کے مطابق ہائوس جاب افسر کو 10 ہزار روپے جبکہ نرسنگ اسٹوڈنٹس کو 5 ہزار ماہانہ دیے جائیں گے۔۔۔۔۔۔پاکستان کے ڈاکٹروں کا کارنامہ، ایک دوسرے سے پیوستہ نو ماہ کے جڑواں بچوں کو کامیابی سے علیحدہ کر لیا گیاکراچی (این این آئی) جناب اسرار احمد اور ان کی زوجہ کے جڑواں بچے محمد آیان اور محمد امان ، دونوں ایک دوسرے سے پیوستہ حالت میں پیدا ہوئے تھے ، 12 دسمبر 2020 کو آغا خان یونیورسٹی ہسپتالمیں ان کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے کی کامیاب سرجری کے بعد دو صحت مند بچوں کی طرح رہ رہے ہیں۔آیان اور امان کا تعلق ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کی قسم اومفالوپیگس سے تھا، جس میں دونوں بچوں کے اجسام پیٹ پر جڑے ہوتے ہیں اور کچھ اندرونی غدود ان میں شامل ہوتے ہیں، بشمول جگر اور بعض اوقات آنتوں کے۔ جڑواں بھائیوں میں جگر کا

کچھ حصہ جڑا ہوا تھا۔”یہ ہمارے لئے ایک بہت ہی چیلنجنگ سفر تھا۔ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال آنے سے پہلے، میں نے ایک خواب دیکھا تھا کہ آیان اور امان ایک دوسرے سے علیحدہ ہیں۔ اس خواب نے مجھے ایک امید دلائی”، جناب اسرار احمد نے ان واقعات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا، جو انہیں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال تک لائے، “میرا خاندان اور میں اس بات کے قائل تھے کہ یہ ہسپتال صرف امیروں کیلئے ہے اور یہاں ہمارے لئے علاج حاصل کرنے کا کوئی بھی امکان نہیں ہے۔ لیکن، میرے اللہ نے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کو میرے بچوں کا نجات دہندہ بنادیا۔ ڈاکٹروں نے ہمیں بتایا کہ اخراجات کیلئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ان کی دیکھ بھال پیشنٹ ویلفئیر پروگرام سے کی جائے گی۔ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کا پیدا ہونا ، شاذونادر ہی ہونے والی ایک پیدائشی بے قاعدگی ہے جس میں 250000 پیدائشوں میں سے کوئی ایک واقعہ پیش آتا ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب رحم مادر میں جڑواں بچوں کو تشکیل دینے کے لئے جنین کامیاب طور پر الگ نہیں ہوتا ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں